تعلیمی اداروں کی بندش کا خدشہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیشِ نظر اسکول دوبارہ بند کرنے پر غور شروع کردیا ہے،گزشتہ روز اسد عمر کی زیر صدارت اجلاس میں لاک ڈاؤن، تعلیمی ادارے اور شادی ہالز کھلے رکھنے یا بند کرنے کے معاملات زیرِ غور آئے اوراجلاس میں تعلیمی اداروں کی دوبارہ بندش ، شادی ہالز، سینما اور ریسٹورنٹس کھولنے اوردیگرپابندیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثر ہونیوالوں کی تعداد 5 لاکھ 93 ہزار تجاوزکرچکی ہے اور 13 ہزار سے زائد شہری جان گنواچکے ہیں اور اب بھی پاکستان میں یومیہ ایک سے دو ہزار تک کیسز رپورٹ ہورہے ہیں اور روزانہ درجنوں اموات کا سلسلہ جاری ہے۔

کورونا کی وباء کی وجہ سے سال 2020ءمیں تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند رہے اور پورا سال آن لائن طرز پر درس و تدریس کا سلسلہ جاری رہا تاہم 25 فروری کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود یکم مارچ سے ملک بھر کے تمام تعلیمی ادارے ہفتے میں 5 روز معمول کے مطابق کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا مزید کہنا ہے کہ اللہ کے فضل سے ہم نارمل حالات کی جانب جا رہے ہیں، فیصلے کا اطلاق ان تمام شہروں پر ہو گا جہاں پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔اس سے پہلے بھی تعلیمی ادارے کھولنے کے بعد کورونا کے کیسز سامنے آنے کے بعدکئی بار تعلیمی ادارے بند کرنا پڑے اور اب ایک بار پھر تعلیمی اداروں کی بندش پر غور کیا جارہاہے۔

پاکستان میں آج سے کورونا ویکسی نیشن شروع ہوگی اورعمر کے اعتبار سے ویکسین مرحلہ وار لگائی جائے گی جبکہ زیادہ بوڑھے افراد کو ترجیحاً ویکسین پہلے دی جائیگی ،پاکستان میں ویکسین کی مطلوبہ مقدار میں دستیابی نہ ہونے کی وجہ سے پہلے ہیلتھ ورکرز اور زیادہ ضروری شعبوں کو دی گئی اور اب معمر افراد کو دی جائیگی لیکن ویکسین کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے فوری طور پر تمام شہریوں کو فراہمی ممکن نہیں ہے۔

حکومت کے تمام تر اقدامات کے باوجود کورونا کے کیسز کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو یہ پہلی لہر سے کئی گنا زیادہ ہے تاہم حکومت نے ملک میں 15مارچ سے تمام پابندیاں ختم کرکے معمولات زندگی بحال کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔

کورونا کی وجہ سے جہاں پاکستان کو انسانی جانوں کے ضیاع، معاشی نقصان اور تعلیمی مشکلات کا سامنا ہے وہیں پی ایس ایل جیسے ایونٹ کو بھی ملتوی کرنا پڑا اور اب ایک بار پھر کورونا کے کیسز میں اضافے کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش سے ظاہر ہے کہ منزل ابھی دور ہے اور قوم کو پہلے سے کئی زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ اس موذی وباء سے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہی بچاؤ ممکن ہے۔

Related Posts