طالبان نے افغانستان میں خواتین کی طبی تربیت پر پابندی عائد کر دی ہے جس نے وسیع پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا ہے۔
2 دسمبر کو طالبان کے رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ نے اس پابندی کا اعلان کیا، جس پر مقامی اور بین الاقوامی سطح پر تنقید کی گئی۔
بھارتی میڈیا (نیوز 18) کے مطابق افغان کرکٹ اسٹار راشد خان نے اس فیصلے کی کھل کر مخالفت کی ہے اور سوشل میڈیا پر ایک دل چھو لینے والا پیغام شیئر کیا۔
راشد خان نے اپنے ایکس پیغام میں افغانستان میں خواتین کے لیے طبی اداروں کی بندش پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انہوں نے زور دیا کہ تعلیم اسلام میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے اور مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے علم حاصل کرنا ضروری ہے۔ راشد خان نے مزید کہا کہ قرآن تعلیم کی اہمیت پر زور دیتا ہے اور دونوں جنسوں کی روحانی قدر کو برابر تسلیم کرتا ہے۔
کرکٹر نے افغان خواتین پر اس فیصلے کے اثرات پر اپنی افسردگی اور مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ تعلیمی اور طبی اداروں کی بندش نہ صرف افغان خواتین کے مستقبل کو خطرے میں ڈالتی ہے بلکہ ملک کے وسیع تر سماجی تانے بانے کو بھی متاثر کرتی ہے۔
راشد خان نے طالبان حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کرے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تعلیم کی فراہمی سماجی اور اخلاقی ذمہ داری ہے، خاص طور پر جب افغانستان ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے۔