وزیرِ اعظم کی ارتھ آور کیلئے ہدایت اور آلودگی سے پاک ماحول کی ضرورت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیرِ اعظم کی ارتھ آور کیلئے ہدایت اور آلودگی سے پاک ماحول کی ضرورت
وزیرِ اعظم کی ارتھ آور کیلئے ہدایت اور آلودگی سے پاک ماحول کی ضرورت

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے کل ارتھ آور کیلئے خصوصی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ آلودگی سے پاک ماحول کیلئے عوام حکومت کا بھرپور ساتھ دے۔  وزیرِ اعظم ہاؤس کی لائٹس ایک گھنٹے کیلئے بند رہیں گی۔

کل رات ساڑھے 8 بجے سے لے کر ساڑھے 9 بجے تک دنیا بھر میں ارتھ آور منایا جائے گا۔ آئیے ارتھ آور کی اہمیت اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق چیلنجز کے حوالے سے مختلف حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔

ارتھ آور کیا ہے؟

عالمی تحریک ارتھ آور کا آغاز 2007میں ہوا۔ ہر سال مارچ کے آخر میں رات ساڑھے 8 بجے سے لے کر ساڑھے 9 بجے تک لائٹس بند کرنا اس تحریک کا اہم اقدام ہے۔

جن ممالک میں ارتھ آور منایا جاتا ہے، وہاں مقامی وقت کے اعتبار سے رات ساڑھے 8 بجے سے ساڑھے 9 بجے تک گھروں، دفاتر اور دیگر تمام مقامات پر لوگ لائٹس بند کرنے کے بعد موم بتی، ٹارچ اور موبائل فونز کی روشنیاں استعمال کرتے ہیں۔ 

وزیرِ اعظم عمران خان کا فیصلہ اور گورنر سندھ 

کل وزیراعظم ہاؤس کی لائٹس ایک گھنٹے کیلئے بند رہیں گی۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ ماحولیات میں بہتری موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات کا حصہ ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے فیصلے کی پیروی کرتے ہوئے کراچی میں گورنر ہاؤس کی لائٹس بھی 8 بج کر 30 منٹ سے لے کر 9 بج کر 30 منٹ تک بند رکھی جائیں گی۔

گورنر سندھ نے کہا کہ ارتھ آور کی اہمیت سے بے خبر عوام یہ ایک گھنٹہ ہمارے فطرت کے ساتھ رشتے کو سمجھنے کیلئے ایک بیداری کی کال سمجھیں۔ 

ماحولیاتی آلودگی اور ارتھ آور کے مقاصد

بنیادی طور پر ارتھ آور منانے کا مقصد عام شہریوں اور کاروباری افراد کو غیر ضروری روشنیوں اور دیگر برقی آلات کو ایک گھنٹے تک بند کرکے توانائی کی بچت کرنا ہے۔

دیگر مقاصد جو ارتھ آور کی بنیادیات میں شامل ہیں ان میں آب و ہوا میں تبدیلی پیدا کرنا اور روشنی سے متعلق آلودگی کو دور کرنا ہے۔ اس کا مقصد برقی آلات کے بے جا استعمال سے متعلق شعور بیدار کرنا بھی ہے۔

ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ زمین کے وسائل محدود ہیں جن کا تحفظ کرنا ہر انسان کی ذمہ داری ہے چاہے اس کا تعلق پاکستان سے یا کرۂ ارض پر موجود کسی بھی دوسرے ملک سے ہو۔

مشرقِ وسطیٰ میں بنیادی توانائی کی کھپت کی سطح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے، تاہم خطے میں توانائی کی پیداوار اور کھپت سے متعلق کارکردگی میں نمایاں بہتری کی ضرورت ہے۔ 

لائٹس بند کرنے سے آلودگی کا تعلق؟ 

سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آلودگی کیا ہے؟ آلودگی سے مراد کسی چیز کا بے جا اور غلط استعمال ہے جو اس چیز کی بنیادیات کو خراب کردے۔

مثال کے طور پر ہم ہوا کو سانس لینے کیلئے استعمال کرتے ہیں، ہوا کا غلط استعمال اس میں فیکٹریوں اور سگریٹ کا دھواں چھوڑنا ہے جس سے ہوا خراب ہو جاتی ہے۔ یہی صورتحال آبی و سمندری اور زمینی آلودگی کی ہے۔

آلودگی کی ایک قسم روشنی کی آلودگی بھی ہے۔ انسان دن کی روشنی کا استعمال کرنے کی بجائے دن کے وقت بھی برقی لائٹس کا استعمال کرتا ہے اور رات کے وقت حد سے زیادہ روشنیوں کے استعمال سے ہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فطرت سے دور ہو رہے ہیں۔

روشنی کی آلودگی اور ہمارا ماحول 

ہر گزرتے ہوئے سال کے ساتھ انسان برقی روشنیوں کے استعمال میں اضافہ کرتا جارہا ہے۔ غروبِ آفتاب کے وقت سے ہی مختلف روشنیاں جل اٹھتی ہیں جو صبح تک مسلسل جلتی رہتی ہیں۔

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے مصنوعی سیارے نے زمین کی مختلف تصاویر لیں۔ بھارت سمیت دنیا کے متعدد ترقی پذیر ممالک میں مصنوعی روشنی کے استعمال میں ڈرامائی حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

سال 2012ء سے لے کر 2016ء تک زمین پر گھروں سے باہر مصنوعی روشنیوں کے استعمال میں 2 فیصد کا اضافہ ہوا۔ بہت سے ممالک میں رات عملی طورپر جیسے غائب ہو گئی جس کا نقصان مختلف حیوانات اور نباتات کو اٹھانا پڑا۔

انسانوں اورجانوروں کو درپیش خطرات 

دنیا کے ترقی پذیر ممالک ساتھ ساتھ برطانوی اور یورپی شہروں میں بھی گھروں سے باہر مصنوعی روشنیوں کے استعمال سے رات کے وقت اجالے میں اضافہ ہوا ہے، جس کا منفی اثر پودوں، جانوروں اور انسانوں پر پڑ رہا ہے۔

 انسانوں میں رات کے وقت روشنی کا استعمال سونے کی عادت کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔کچھ جانور رات کے وقت شکار کیلئے یا دیگر ضروریات سے باہر نکلتے ہیں، انہیں رات کی روشنی بری طرح پریشان کردیتی ہے۔

اڑنے والے جانوروں میں سے چمگادڑ رات کی روشنی سے دھوکا کھا جاتے ہیں۔ رات کی روشنی سے پرندوں اور جانوروں میں موجود موسمی گھڑیاں بھی متاثر ہوتی ہیں، یعنی یہ جانوراور پودے سردی، گرمی، خزاں اور بہار کا فرق بھول جاتے ہیں۔

مختلف سائنسی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ جانور جس موسم میں ہجرت کیا کرتے تھے اور پودوں میں پھول جس موسم میں کھلا کرتے تھے، اس میں تبدیلی واقع ہوچکی ہے جو فطرت کیلئے بری طرح نقصان دہ ہے۔

موجودہ دور کا انسان تاروں بھری رات سے محروم ہوچکا ہے کیونکہ روشنیوں کی موجودگی میں کھلے آسمان پر ستاروں کی موجودگی برائے نام ہوچکی ہے۔ ہماری کہکشاں ملکی وے کے بے شمار ستارے دیکھنا آج کل ناممکن ہوگیا ہے جنہیں ماضی میں کھلی آنکھ سے دیکھا جاسکتا تھا۔ 

جانوروں اور پودوں کے خطرات سے انسانیت کا تعلق 

اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات بے مقصد پیدا نہیں کی جس میں زمین کا کردار سب سے اہم ہے کیونکہ یہ وہ واحد سیارہ ہے جہاں زندگی موجود ہے۔ زمین پر پودے اور جانور بے مقصد پیدا نہیں کیے گئے۔

جب کچھ پودے یا جانور ناپید ہوجائیں تو بالواسطہ طور پر انسانیت کو بھی اس کا نقصان پہنچتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر شہد کی مکھیاں ختم ہوجائیں تو پودوں میں تولیدی نظام کو زبردست نقصان پہنچے گا جس سے بے شمار پودے تباہ و برباد ہوجائیں گے۔

بے شمار ایسے پودے ہیں جن کی موجودگی بنی نوع انسان کے مستقبل پر اثر انداز ہوسکتی ہے کیونکہ انسان پودوں کو خوراک اور علاج سمیت بے شمار مقاصد کیلئے استعمال کرتا ہے۔ ارتھ آور منا کر ان تمام نقصانات کے متعلق شعور بیدار کیا جاسکتا ہے۔ 

Related Posts