گاڑیوں کی خریدو فروخت کے دوران شہریوں کو 25کروڑ کا چونا لگا دیا گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

راولپنڈی:تھانہ کینٹ کی حدود محلہ الہ آباد سے تعلق رکھنے والے شکیل احمد نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ میں پراپرٹی ڈیلر ہوں اور چوہڑ ہڑپال کا رہائشی ہوں،میرے ساتھ بہت بڑا دھوکا ہوا ہے۔

شکیل احمد اور دیگر متاثرین نے ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تقریباً دو تین ماہ قبل علی کارپوریٹ آٹو موبائلز پرائیویٹ لمیٹڈ کہ آفس واقعہ سٹی سنٹر صدر راولپنڈی آیا کیونکہ میں نے سوشل میڈیا پر اشتہار پڑھا تھا کہ یہ لوگ 6% پر گاڑیاں دے رہے ہیں۔

جب میں سٹی سینٹر راولپنڈی آیا تو مجھے آفس بوائے نے ایک شخص سے ملوایا جس کا بعد میں نام پتہ چلا نواب خان ولد رومان الدین سکنہ یوسف آباد پشاور کا رہنے والا ہے،جس نے مجھے بتایا کہ اگر آپ پندرہ لاکھ کی گاڑی لینا چاہتے ہیں تو آپ ساڑھے تین لاکھ روپے ڈاؤن پیمنٹ کیش کے طور پر جمع کرانے ہوں گے اور پھر ایک گارنٹر بھی دینا ہوگا۔

ہم ویری فکیشن کے بعد آپ کو گاڑی خرید کر دیں گے، گاڑی آپ پرچیز کریں گے تو ہم اس کی قیمت ادا کریں گے،جس پر میں نے ساڑھے تین لاکھ روپے کیش کی صورت میں نواب خان کو دیے،ایک مجھے دی گئی اور کہا کہ گارنٹر کا بندوبست کرو ہم تصدیق کے بعد آپ کو گاڑی لے کر دیں گے۔

میں فارم پُر کرکے چلا گیا آج مورخہ 08دسمبر2020 کو دوپہر کے وقت مجھے میرے فون پر کال آئی کہ آپ نے جو رقم کارپوریٹ پرائیویٹ میں جمع کرائی تھی وہ لوگ فراڈیے ہیں آپ فوراً راولپنڈی سٹی سینٹر پہنچیں، میں یہاں آیا تو کم از کم 120 افراد یہاں پر موجود تھے۔

ان تمام متاثرین کا کہنا ہے کہ یہ کمپنی فراڈ ہے ان لوگوں نے تقریباً 600 سے زائد لوگوں سے رقم وصول کی ہے، جس کی مالیت تقریباً پچیس کروڑ روپے بنتی ہے یہ لوگ نوسرباز ہیں،انہوں نے آج تک کسی بھی متاثرہ شخص کو رقم واپس نہ کی ہے اور نہ ہی کسی کو گاڑی لے کر دی ہے۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں چھ لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے،لیکن ایس ایچ او راولپنڈی کینٹ نے صرف ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے،جبکہ باقی پانچ ملزمان کو جان بوجھ کر گرفتار نہیں کیا گیا،ایس ایچ او اُلٹا ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے اور کہتا ہے کہ یہ کہ کیس نیب کا بنتا یا یہ کیس ایف آئی اے کا بنتا ہے،یہ پولیس کیس نہیں ہے۔

جب ہم نے ایف آئی اے کو فون کیا تو ایف آئی اے والوں نے کہا کہ یہ کیس کسی بھی صورت ہمارا نہیں بنتا، اسی طرح جب نیب سے رابطہ کیا تو نیب والوں کا بھی یہی کہنا تھا کہ یہ پولیس کیس ہے،نیب سے متعلقہ یہ کیس نہیں ہے ہم لوگ گزشتہ دو دن سے ذلیل و خوار ہو رہے ہیں، لیکن ابھی تک پولیس نے کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی اور ہمیں دو دن سے ذلیل و رسوا کیا جارہا ہے۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ ہم وزیر اعلیٰ پنجاب سردار بزدار اور آئی جی پولیس پنجاب سے اور سی پی او راولپنڈی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ان تمام ملزمان کو گرفتار کرکے ہماری لوٹی ہوئی رقم واپس دلوائی جائے اور ان تمام فراڈیوں کو کیفر کردار تک پہنچائے اور ان کو نشان عبرت بنائے تاکہ یہ سادہ لوح لوگوں کو لوٹ نہ سکیں۔

Related Posts