پاکستان تحریک انصاف ی زیر قیادت خیبر پختونخوا کی حکومت نے اس وقت سب کو حیران کر دیا جب حال ہی میں اس نے وفاقی حکومت سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) خریدنے کا ارادہ ظاہر کیا۔
پی آئی اے جو ایک وقت میں ایک باوقار ایئرلائن ہوا کرتی تھی، گزشتہ کئی سالوں سے خسارے میں چل رہی ہے اور پاکستان کی وفاقی حکومت نے قومی ایئرلائن کو نجی شعبے میں دینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم نجکاری کی پہلی کوشش اس وقت ناکام ہوگئی جب تمام بولی دہندگان عمل سے دستبردار ہوگئے۔
حکومت نے پی آئی اے کے 60 فیصد حصص کی فروخت کے لیے کم از کم قیمت 85 ارب روپے مقرر کی تھی لیکن چھ میں سے صرف ایک بولی دہندہ نے 10 ارب روپے کی پیشکش کی جس کی وجہ سے نجکاری کا عمل ناکام ہو گیا۔
وفاقی حکومت کی نجکاری کی کوشش کی ناکامی کے فوراً بعد، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اعلان کیا کہ ان کی صوبائی حکومت پی آئی اے خریدنے کی خواہشمند ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب خیبر پختونخوا شدید مالی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق صوبائی حکومت کو مالی مشکلات کے باعث اپنے ملازمین کی تنخواہیں دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور صوبہ 1600 ارب روپے کے قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے جو پاکستان کے کسی بھی دوسرے صوبے سے کہیں زیادہ ہے۔
اس صورتحال میں ایک اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا مالی مشکلات سے دوچار یہ صوبہ پی آئی اے کے 60 فیصد حصص کے لیے 85 ارب روپے یا اس سے زیادہ کی ادائیگی کیسے کرے گا؟
یہ بات قابل ذکر ہے کہ وفاقی حکومت کافی عرصے سے صوبے کی 1500 ارب روپے کی بجلی کی مد میں واجب الادا رقم کی ادائیگی سے گریزاں ہے۔ صوبائی حکومت کی بارہا درخواستوں کے باوجود وفاقی حکومت نے اب تک کوئی اقدام نہیں کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت پی آئی اے خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس کے لیے وفاقی حکومت سے بجلی کے واجبات کی مد میں ادائیگی کا مطالبہ کرے گی۔