بلدیہ شرقی کے محکمۂ بی اینڈ آر میں منسوخ ٹینڈرز دوبارہ کھولنے کی تیاریاں جاری

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
بلدیہ شرقی کے محکمۂ بی اینڈ آر میں منسوخ ٹینڈرز دوبارہ کھولنے کی تیاریاں جاری
بلدیہ شرقی کے محکمۂ بی اینڈ آر میں منسوخ ٹینڈرز دوبارہ کھولنے کی تیاریاں جاری

کراچی میں بلدیہ شرقی کے محکمۂ بی اینڈ آر میں ایک بار پھر کرپشن عروج پر پہنچ گئی، منسوخ ٹینڈرز دوبارہ کھولنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق بی اینڈ آر میں ایکسیئن اقبال ملاح نے روڈ کٹنگ میں بھاری نذرانہ وصول کر کے  منسوخ کیے گئے ٹینڈر دوبارہ کھولنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔کروڑوں روپے کے 20 کاموں پر مبنی ٹینڈرز میں 1 کروڑ کی مبینہ ناجائز آمدنی کے لیے من پسند ٹھیکیداروں سے خفیہ معاہدے مکمل ہو گئے۔

با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اب یہ ٹینڈر ایک بڑے گھپلے کے ساتھ اپنے چہیتے اور بھاری نذرانہ دینے والے ٹھیکیداروں میں تقسیم کرنے کے لیے 18نومبربروز بدھ کو دوبارہ کھولنے کی تیاری مکمل ہے۔ڈی ایم سی ایسٹ کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ13 بڑے کام اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو دینے کی تیاری ہے۔

مذکورہ 13 کاموں میں سے 2 بڑے کام مبینہ طور پر کامران اینڈ کمپنی کو دیا جائے گا۔سیپرا نے 30 فیصد بلو کو کم کر کے 20 فیصد بلو کر دیا ہے ۔ اس کے باوجود بھی حیرت انگیز طور پر من پسند ٹھیکیداروں نے ٹینڈر دستاویزات میں بلو کرنے کے بجائے ٹینڈر کی مقررہ لاگت پر ٹینڈر جمع کرادیا۔

غور کیا جائے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ٹینڈر کے کام پر جو لاگت آ رہی ہے بغیر منافع ٹھیکیدار کم میں مکمل کر دے؟  اس کامطلب یہ ہے کہ دیگر افراد کو نظر انداز کرکے ان ٹھیکیداروں کو لاگت کی رقم بھرنے کا کہا گیا ہے ۔ جبکہ جو بھی لاگت آتی ہے اس سے زیادہ ہی اخراجات ہوتے ہیں اور ٹھیکیداروں کو 20 فیصد تک اضافی رقم یا اس سے کم میں ہی فائدہ ممکن ہے۔

اقبال ملاح نے چارج سنبھالنے کے بعد سے بلدیہ شرقی کو بھاری مالی نقصان پہنچایا ہے ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سپرٹینڈنٹ انجینئر(ایس ای) اظہر شاہ نے بھی اس صورت حال پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔اس سے قبل یہ ٹینڈرز 13 اکتوبر کو کھلنا تھے، تاہم ان میں سیپرا قوانین کو نظر انداز کیا گیا اور مقررہ تاریخ 12 اکتوبر تک ٹھیکیداروں کو ٹینڈرز کی دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں۔

 ذرائع ابلاغ نے خبریں شائع کیں اور یہ ٹینڈر کھلنے سے قبل روک دیے گئے تھے ۔ اب جبکہ 1 ماہ کے لگ بھگ وقت گزر چکا ہے تو ایکسیئن اقبال ملاح نے اپنے بھاری کمیشن کی وصولی کے لیے ایڈمنسٹریٹرو ڈپٹی کمشنر ایسٹ محمد علی شاہ کو بھی شیشے میں اتار کرٹینڈر کھولنے کیے لیے دوبارہ خفیہ طریقہ استعمال کیا۔

ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ کسی ٹھیکیدار کو اس کی بھنک نہ پڑے اور اپنے من پسند ٹھیکیدارکو خاموشی سے نواز کر اس سے 1 کروڑ روپے مبینہ طور پر وصول کر لیے جائیں۔ ان کل 20 کاموں میں سے 7 کام سیاسی اور اعلیٰ افسران کی سفارشوں پر غیر متعلقہ ٹھیکیداروں کو دینے کی بھی تیاری مکمل ہے۔

ذرایع کا کہنا ہے کہ اس کھیل میں سابق میونسپل کمشنر وسیم مصطفیٰ سومرو نے بھی اہم کردار ادا کیا اور بھاری نذرانے کی ایک قسط وصول بھی کر لی تاہم انہیں ایڈورٹائزمنٹ میں بد ترین کرپشن کے الزام میں عہدے سے معطل کر دیا گیا تھا۔

دوسری طرف یہ کام موجودہ ایڈمنسٹریٹر محمد علی شاہ اور سپرنٹنڈنٹ انجینئر اظہر شاہ کی بد نامی کا باعث بن رہے ہیں ۔اس حوالے سے (ایس ای) اظہر شاہ اور ایڈمنسٹریٹر محمد علی شاہ سے ٹھیکیداروں نے اپیل کی کہ ٹھیکے دینے میں بد ترین کرپشن ختم کی جائیں کیونکہ اس سے غیر معیاری تعمیرات ہوتی ہیں جس کا نقصان عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔ 

ٹھیکیداروں نے کہا کہ ہم گزشتہ 25 سے 30 سال سے یہاں ٹھیکیداری کر رہے ہیں مگر ہمیں نظر انداز کر کے ایکسیئن اقبال ملاح نے ٹینڈرفارم کے حصول کو ناممکن بنا رکھا ہے جس کیلئے اکاؤنٹنٹ بی اینڈ آر گوہر کا کہنا ہے کہ ٹینڈر کیلئے ایکسین اقبال ملاح سے منظوری لینا لازمی ہے۔ ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے اور فوری ایکشن لے کر ملوث افسران اور عملے کو معطل کیا جائے۔ 

یہ بھی پڑھیں: سندھ اربن لیبر یونین ،بلدیہ شرقی میں عہدیداروں کے ناموں کا اعلان