ٹیکس کے نام پر کاروباری طبقے کے ساتھ ظلم شروع، نیا فارمولا یکم جولائی سے نافذ ہوگا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: وفاقی بجٹ میں نئے ٹیکسز نہ لگانے کا وعدہ کرنے والی وفاقی حکومت نے ٹیکس آمدن بڑھانے کا نیا طریقہ تلاش کر لیا، ٹیکس کے نام پر کاروباری طبقے کے ساتھ ظلم  کا نیا فارمولا یکم جولائی سے نافذ ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق نئے فارمولے کے تحت کاروباری طبقے کو کم از کم 500 ارب روپے اضافی ٹیکس دینا پڑے گا جس کا ماہرین نے تخمینہ لگا لیا ہے جس کے باعث کاروباری افراد پر ٹیکس کی ایسی اضافی رقوم ادا کرنا لازمی ہوگا جو پاکستان کے سوا دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں ہوتا۔

نئے فارمولے کے تحت جو کاروباری افراد 10 کروڑ روپے سالانہ سے زیادہ کاروبار کرتے ہیں، انہیں پہلے سے زیادہ ٹیکس کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ اگر وہ غیر رجسٹرڈ ہوئے تو ان کے یوٹیلٹی اخراجات پر حد نافذ العمل ہوگی جبکہ واجب الادا ٹیکس کا 20 فیصد یا اس سے زائد حصہ جو پہلے کلیم کیا جاسکتا تھا، اب اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یکم جولائی سے نافذ ہونے والے فارمولے کا مختصر ذکر تو وزیرِ اقتصادی امور حماد اظہر کی بجٹ تقریر میں کیا گیا، تاہم اس کی تفصیل مبینہ طور پر جان بوجھ کر خفیہ رکھی گئی جس کا مقصد 20 فیصد اخراجات پر ٹیکس عائد کرنا ہے جس کی تفصیلات ماہرین نے بیان کردیں۔

ماہرینِ معاشیات کے مطابق اگر 50 لاکھ یا کم و بیش سیلز کیلئے 20 لاکھ روپے خرچ آئے تو کاروباری طبقے کو یہ خرچ واپس نہیں کیا جائے گا جو دنیا کے ہر ملک میں کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں کاروباری افراد کے ساتھ نیا ظلم یکم جولائی سے شروع ہوجائے گا۔