کرکٹ بورڈ معذور کھلاڑیوں کیلئے بھی ایونٹس کا انعقاد کرے، ملک شیر خان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Cricket Board should also organize events for disabled players: Malik Sher Khan

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان اورکرکٹ لازم و ملزم بن چکے ہیں، وطن کیلئے جوش و جذبے سے معمور ہر نوجوان اپنی آنکھوں میں کرکٹر بننے کا خواب لیکر آگے بڑھتا ہے لیکن اکثر نوجوان اپنے ارادوں کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہتے ہیں اور کئی ایسے بھی ہوتے ہیں جو معذوری کے باوجود کھیل کی دنیا میں اپنا منفرد مقام بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

ایسا ہی ایک نوجوان مانسہرہ سے آکر کراچی میں کرکٹ کے افق پر جگمگانے والا معذور لیگ اسپنرملک شیر خان ہے جس نے اپنی معذوری کو مجبوری بنانے کے بجائے کرکٹ میں اپنا ایک الگ مقام بنالیا ہے۔

ایم ایم نیوز نے اس نوجوان کی جدوجہد اور کامیابی کے سفر کا احوال جاننے کیلئے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا جس کا احوال نذر قارئین ہے۔

ایم ایم نیوز: آپ معذوری کے باوجودمکمل فٹ کھلاڑیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلتے ہیں ،کوئی مشکل تو پیش نہیں آتی؟
ملک شیر خان: کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں ڈس اایبلز کے مقابلے معطل ہیں لیکن میں فٹ کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنا اور ان کے ساتھ گھومنا زیادہ پسند کرتا ہوں اور مجھے کبھی کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔

ایم ایم نیوز: کیا معذوری کے باوجود پورا دن کھیل کر ملنے والی میچ فیس سے مطمئن ہیں ؟
ملک شیر خان: معذور ہونے کے باوجود پورا دن کھیلنا بہت مشکل کام ہوتا ہے ۔ کبھی کوئی ٹیم پیسے دے دیتی ہے کبھی کچھ نہیں ملتا۔

ایم ایم نیوز: پی سی بی کی جانب سے ایک میچ کی عام فیس کتنی ہوتی ہے ؟
ملک شیر خان: پی سی بی کا ایونٹ ہو تو اس میں بھی پورا دن کھیلنا پڑا ہے اور اس میں 5سو روپے میچ فیس ملتی ہے لیکن لوکل میچوں میں 200سے 250روپے ملتے ہیں۔

ایم ایم نیوز: آپ ٹانگ سے معذوری کے باوجود کھڑے ہوکر دن بھر امپائرنگ کیسے کرلیتے ہیں ؟
ملک شیر خان: مجھ پر اپنے علاوہ اپنے خاندان کا بھی بوجھ ہے اور اس بوجھ کو اٹھانے کیلئے میں کھیل کر یا امپائرنگ کرکے کسی نہ کسی طرح خرچہ پورا کرنے کی کوشش کرتا ہوں، مجبوری میں سب کرنا پڑتا ہے۔

ایم ایم نیوز: کسی بھی کرکٹ ٹیم میں لیگ اسپنر کی کتنی اہمیت ہوتی ہے؟
ملک شیر خان: کرکٹ میں لیگ اسپنر کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے اور ایک لیگ اسپنر ٹیم کی جان ہوتا ہے۔ ہر ٹیم میں ایک لیگ اسپنر لازمی ہونا چاہیے جو کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹ سکتا ہے۔

ایم ایم نیوز: آپ کس باؤلر سے متاثر ہوکر لیگ اسپن کے شعبے میں آئے ؟
ملک شیر خان: کرکٹ کا تو بچپن سے شوق تھا لیکن لیگ اسپن میں میرے پسندیدہ گیند باز یاسر شاہ ہیں اور میں ان کی ویڈیوز دیکھ کر سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔

ایم ایم نیوز: آپ ایک ٹانگ سے معذورہوکر اپنی فٹنس کو کیسے برقرار رکھتے ہیں ؟
ملک شیر خان: صبح اٹھ کر سب سے پہلے نماز پڑھنا اور اس کے بعد پریکٹس کرنا میرا معمول ہے اور پھرصبح 10 بجے گراؤنڈ میں جاکر عملی ایکسرسائز کرکے خود کو فٹ رکھتا ہوں۔

ایم ایم نیوز:ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں آپ کی پسندیدہ ٹیم کونسی ہے ؟
ملک شیر خان: میری پسندیدہ ٹیم ایک ہی ہے اور وہ پاکستان ہے اور اس ایونٹ میں جیسے پاکستان ٹیم کھیل رہی ہے ہمیں امید نہیں ،یقین ہے کہ پاکستان ٹیم ورلڈ کپ لے کر آئیگی۔

ایم ایم نیوز: کرکٹ کے میدان میں شاندارپرفارمنس کے بعد پی سی بی سے کیا توقعات ہیں ؟
ملک شیر خان: پی سی بی سے درخواست ہے کہ جیسے معمول کی سرگرمیاں بحال ہورہی ہیں ،اسی طرح ڈس ایبلز کے ایونٹس کا بھی انعقاد کیا جائے تاکہ معذور افراد کو بھی کھیل کے مواقع میسر آئیں۔

ایم ایم نیوز: آپ کو معذوری کا سامنا کیسے کرنا پڑا اور کیا مشکلات پیش آئیں ؟
ملک شیر خان: مجھے بچپن میں پولیو کا مرض لاحق ہوا جس سے میری ٹانگ متاثر ہوئی اور میں لنگڑا کر چلتا تھا اور اکثر گرجاتا تھا پھر میرے اسکول پرنسپل نے مجھے بیساکھی بناکر دی اور پچھلے 7 سال سے میں بیساکھی کے سہارے ہی چلتا ہوں۔

ایم ایم نیوز: معذور افراد کو آپ اپنی زندگی سے کیسے سبق دے سکتے ہیں ؟
ملک شیر خان: ہمیں ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے، بیماری یا معذوری اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک آزمائش ہے۔ آپ کو ہر حال میں شکرگزار رہنا چاہیے اور اپنے آپ کو ڈس ایبل نہیں بلکہ ایبل سمجھنا چاہیے۔

Related Posts