کمزور معیشت والے ممالک کا دفاع کبھی مضبوط نہیں رہ سکتا، میاں زاہدحسین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں گندم کا بحران،بھارت سب سے سستا آپشن ہے،میاں زاہدحسین
پاکستان میں گندم کا بحران،بھارت سب سے سستا آپشن ہے،میاں زاہدحسین

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت صنعتی اور زرعی ترقی کو توجہ دے رہی ہے مگر اس سلسلے میں کوششیں بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ کمزور معیشت والے ممالک کا دفاع کبھی مضبوط نہیں رہ سکتا۔

پاکستان کے خلاف عالمی اور علاقائی قوتوں نے سازشوں کا بازار گرم کیا ہوا ہے جن میں تیزی آ رہی ہے مگر ہماری معاشی ترقی کی رفتارمنفی 1.5فیصد ہے جبکہ اسمیں مثبت اضا فے کی ضرورت ہے جو کاروباری اور صنعتی سرگرمیوں میں اضا فے سے ہی ممکن ہے ۔

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ دنیا میں چند ترقی پذیر ممالک ایسے رہ گئے ہیں جو سیاست اور دفاع کو معیشت سے زیادہ اہم سمجھتے ہیں جبکہ تمام ترقی یافتہ ممالک کی فارن پالیسی اور دیگر اقدامات معیشت کے تناطر میں ہوتے ہیں۔

پاکستان کو بہت سے معاملات میں اپنے مفادات کے خلاف فیصلے کرناہوتے ہیں کیونکہ اس کا دارومدار غیر ملکی امداد پر ہے۔اگر ایسا نہ ہوتا تو درمیانے درجے کے ممالک کبھی ہمیں بلیک میل نہ کر پاتے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو ترقی دینے کے لئے ارباب اختیار کو اپنی سوچ بدلنا ہو گی اورتمام وزارتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا جبکہ اشیاء اور خدمات پر محاصل عائد کرتے ہوئے حکومتی آمدنی میں اضافے کے بجائے پیداوار اور تجارت میں اضافے کا سوچنا ہو گا۔

کاٹن کی پیداوار ،15ملین بیلز کے ہدف کے مقا بلے میںنصف ہے جس میں اضا فے سے معاشی اور دیہی ترقی میں اضا فہ ہوگا۔حکومت پاکستان کوسفارتخانوں کا نظام بہتر بنانا ہو گا۔

سفیر وزارت خارجہ کے ماتحت ہوتا ہے جبکہ کمرشل کونسلر کو وزارت تجارت کے ماتحت رکھا جاتا ہے اور دونوں الگ الگ وزارتوں کو رپورٹ کرتے ہیں جبکہ انکی پوسٹنگ میں میرٹ سے زیادہ عمل دخل سیاسی وابستگی اور اقرباء پروری کا ہوتا ہے اور انکی اچھی یا بری کارکردگی سے انھیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

اہم حکام کی طرح ہمارے سفیر بھی سیکیورٹی کو اولیت دیتے ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک کے سفیر کاروبار کو اولین ترجیح دے رہے ہوتے ہیں اور انکا90 فیصد وقت اپنے ملک کے اقتصادی مفادات کی آبیاری میں گزرتا ہے۔

مزید پڑھیں:کراچی والے ہوجائیں تیار، بجلی کے بعد گیس کے بڑے بحران کی پیشگوئی

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ٹیکس سسٹم اور دیگر معاملات کی طرح بین الاقوامی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نظام انتہائی کمزور ہے جو اسکی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ بعض کثیر القوامی کمپنیاں یہاں کاروبار نہیں کرنا چاہتی ہیں اس لئے ہمیں بلاتاخیر اپنا عدالتی ،ڈسپیوٹ ریزولوشن اورٹیکس سسٹم بہتربنانے کی ضرورت ہے۔

Related Posts