تعلیم میں کرپشن

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پورے ملک خصوصاً سندھ میں تعلیم کی حالت کافی مایوس کن ہے۔ صوبائی حکومت اور ڈونرز ایجنسیوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر بدعنوانی اور فنڈز کے غلط استعمال کی وجہ سے تعلیمی معیار میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے سرکاری اسکولوں کے لیے ڈیسک مارکیٹ سے 320 فیصد زیادہ قیمت پر خریدی جس سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہوا۔ یہ ڈبل ڈیسک 29 ہزار روپے کے حساب سے خریدے گئے تھے حالانکہ مارکیٹ میں ایک ڈیسک 5700 روپے میں دستیاب تھا۔ کرپشن کے باعث سرکاری خزانے کو 3 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

سندھ حکومت نے اس معاملے پر کوئی معقول وضاحت نہیں دی، یہ کہتے ہوئے کہ لکڑی کی قیمت بڑھ گئی ہے اور یہ کم قیمت والی مارکیٹ سے نہیں خریدی گئی ہے۔ سندھ کے سابق وزیر تعلیم سعید غنی نے وزیر اعلیٰ کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ فرنیچر ان کے دور میں خریدا گیا تھا۔ یہ معاملہ سندھ اسمبلی میں بھی اٹھایا گیا ہے اور اپوزیشن جماعتوں کو موقع مل گیا ہے کہ وہ بدعنوانی اور عیش و عشرت کی زندگی گزارنے پر سندھ حکومت پر تنقید کریں۔

پچھلے سال کیے گئے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ سندھ میں پرائمری طلبہ سیکھنے کی صلاحیت میں بہت پیچھے ہیں جبکہ دوسرے صوبوں میں اسی عمر کے طلباء سندھ کے مقابلے میں بہت آگے ہیں، سروے میں انکشاف ہوا کہ صرف 31 فیصد طلبہ دو ہندسوں کے ریاضی کے سوالات حل کر سکتے ہیں، 44 فیصد اپنی قومی زبان میں کچھ پڑھ سکتے ہیں اور صرف 27 فیصد انگریزی میں ایک جملہ پڑھ سکتے ہیں۔ تقریباً 6.4 ملین اسکول کے بچے ہیں، جن میں سے 53 فیصد لڑکیاں ہیں، جبکہ کم سے کم 10 فیصد کبھی اسکول میں داخل ہی نہیں ہوئے۔

ایک اور رپورٹ میں حال ہی میں بتایا گیا ہے کہ سندھ کا تعلیمی اور گورننس کا نظام ایک اُلجھا ہوا سیاسی نظام ہے جس میں بچوں کے مستقبل سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔ مہنگا فرنیچر خریدنے والے سندھ ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے افسران اچھے تعلیمی نتائج کے حصول میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ پرائمری سے ہائر سیکنڈری لیول تک تعلیم کی حالت ان کی غفلت کی وجہ سے افسوسناک تصویر پیش کررہی ہے۔

مہنگے فرنیچر کی خریداری تعلیمی شعبے میں بدعنوانی کی اعلیٰ مثال ہے، یہ الزامات مسائل پیدا کرسکتے ہیں، اس لئے مجموعی بے ضابطگیوں کے خلاف بھرپور کارروائی ہونی چاہئے۔ یہ بد عنوان عناصر ہمارے بچوں کا مستقبل داؤ پر نہیں لگا سکتے۔