کرپشن ختم کرکے تعمیراتی صنعت میں انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے، محمد ایوب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Construction industry can be revolutionized if corruption is eliminated: Muhammad Ayoob

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

تعمیراتی صنعت کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، تعمیرات کے ساتھ دیگر صنعتیں منسلک ہوتی ہیں،انجینئرز ،ڈپلومہ ہولڈرز، محنت کش، ہنر مند، ناتجربہ کار ورکرزاور دیگر افراد تعمیرات کے شعبے سے منسلک ہوکر اپنے لیے سامان زیست پیدا کرلیتے ہیں۔

پاکستان میں آباد تعمیرات میں سب سے زیادہ فعال کردار ادا کررہا ہے، ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں  اور حالیہ بجٹ کے حوالے سے ایم ایم نیوز نے آباد کے سینئر وائس چیئرمین محمد ایوب کیساتھ خصوصی نشست کا اہتمام کیا جس کا احوال پیش خدمت ہے۔

ایم ایم نیوز:حالیہ بجٹ کے بعد آپ کے خیال میں تعمیراتی صنعت کو کتنا ریلیف ملے گا ؟
محمد ایوب : وزیراعظم پاکستان عمران خان کے عوام کو سستے گھروں کی فراہمی کے خواب کی تکمیل کیلئے تعمیراتی صنعت سے وابستہ اداروں کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے ۔بجٹ میں آباد کی نگاہیں اسٹیل سیکٹراور سیمنٹ انڈسٹری پر تھیں کہ حکومت ان سیکٹرز کیلئے کیا اقدامات کرتی ہے کیونکہ ان شعبوں میں کارٹلز کی وجہ سے قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو تعمیراتی صنعت کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایم ایم نیوز:پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے تعمیراتی شعبہ کیا کردار ادا کرسکتا ہے ؟
محمد ایوب: کنسٹرکشن انڈسٹری کیساتھ 72 سیکٹرز منسلک ہیں اور جب کسی ایک صنعت کا پہیہ چلتا ہے تو اس کا فائدہ صرف مالکان کو نہیں بلکہ کئی لوگوں کو ہوتا ہے اور مجموعی فائدہ معیشت کو ہوتا ہے۔

پاکستان میں تعمیراتی صنعت نے معیشت میں ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہےاور آگے بھی تعمیراتی سرگرمیوں کی بدولت معاشی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے۔تعمیراتی صنعت کے ساتھ 72 ادارے وابستہ ہیں اور تعمیراتی سرگرمیوں سے 72 انڈسٹریوں کے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملتا ہے اور کاروبار میں اضافے سے معاشی ترقی کی ترقی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

ایم ایم نیوز:روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے تعمیراتی صنعت کس حد تک کردار ادا کرسکتی ہے ؟
محمد ایوب: زراعت کے بعد تعمیراتی صنعت پاکستان میں روزگار کا بڑا ذریعہ ہے، پاکستان میں 10 ملین سے زائد گھروں کی کمی ہے اس لئے تعمیراتی کو مراعات دیکر گھروں کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے اور ٹیکسوں کا بوجھ کم کرکے روزگار لاتعداد مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں۔

ایم ایم نیوز:نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم سے غریب طبقے کوکتنا فائدہ ہوگا ؟
محمد ایوب: میرا پاکستان میرا گھر وزیراعظم عمران خان کا خواب ہے، میرے خیال میں یہ ایک شاندار منصوبہ ہے اور اس میں عوام 90 فیصد بینکوں سے سرمایہ حاصل کرسکتے ہیں جبکہ صرف 10 فیصد اپنی جیب سے ادا کرنا ہونگے اور اگر حکومت سرمایہ کاری کی حد بڑھادے تو عوام کومزید فائدہ ہوسکتا ہے۔

ایم ایم نیوز:حکومتی سرپرستی کے باوجودبلڈرز اور ڈیولپرز نئے منصوبوں کا آغاز کرنے میں ہچکچا ہٹ کا شکار کیوں ہیں ؟
محمد ایوب: پاکستان میں گھروں کی ضرورت ایک مسلمہ حقیقت ہے اور یہ درست ہے کہ حکومت تعمیراتی صنعت کو بہت ترجیح دے رہی ہے لیکن بلڈرز اور ڈیولپرز کو نئے منصوبوں کی منظوری کے حوالے سے درپیش مشکلات کم نہیں ہوسکیں۔

18 ویں ترمیم کے بعد صوبے خودمختار ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے وفاق براہ راست مداخلت نہیں کرسکتا ،پنجاب میں تو کچھ بہتری آئی ہے لیکن سندھ میں نئے منصوبے نہ بننے کی وجہ سے نقشوں اور دیگرمنصوبوں کی منظوری میں غیر ضروری تاخیر ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

ایم ایم نیوز:کنسٹرکشن سیکٹرکی بحالی کیلئے کن اقدامات کی ضرورت ہے ؟
محمد ایوب: پاکستان میں گھروں کی ضرورت ہے اور حکومتی کی سرپرستی کے باوجودتعمیراتی صنعت کی سرگرمیوں جمود کا شکار ہیں کیونکہ منصوبوں کی منظوری نہ ہونے سے مقابلے کی فضاء ختم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اگر حکومت تعمیراتی منصوبوں کی منظوری میں درپیش رکاوٹیں دور کردے تو تعمیراتی سرگرمیاں تیز ہوسکتی اور مسابقت کی وجہ سے قیمتوں میں بھی کم آئیگی اور معیشت کو بھی استحکام ملے گا۔

ایم ایم نیوز:کیا شرح سود میں کمی کرکے تعمیراتی سیکٹر کی سرگرمیوں میں اضافہ ممکن ہے ؟
محمد ایوب: پاکستان میں شرح سود اس وقت بہت کم ہوچکی ہے اور تمام بینک نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے میں حصہ لینے کے پابند ہیں اور میرے خیال میں موجودہ شرح سود کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے ٹھیک ہے۔

ایم ایم نیوز:حکومت نے گھر کی خریداری یا تعمیر میں مدد کیلئے 3 لاکھ سبسڈی کا اعلان کیا ہے ،غریب آدمی کیسے مستفید ہوگا؟
محمد ایوب: حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈی کوسمجھنا ضروری ہے، آپ کو خریداری پر سبسڈی نہیں ملے گی بلکہ آپ جو بینکوں سے سرمایہ حاصل کریں گے اس کی مد میں آپ کو 3 لاکھ کی سبسڈی ملے گی۔

ایم ایم نیوز: بڈو اور بنڈل جزیرے پر تعمیرات سے عام آدمی اور حکومت کو کتنا فائدہ ہوسکتا ہے ؟
محمد ایوب: بڈو اور بنڈل جزیرے پر تعمیرات سے تعمیراتی صنعت ہی نہیں بلکہ اس سے وابستہ 72 سیکٹرز کو فائدہ ہوگا لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ تعمیراتی سرگرمیوں سے صنعتی تیزی پیدا ہوگی جس سے معیشت کا بہت بڑا سہارا ملے گا یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ سندھ کی تقدیر بدل جائیگی۔

ایم ایم نیوز:تعمیراتی صنعت کے ون ونڈو آپریشن کے مطالبے پر عمل نہ ہونے کی وجہ کیا ہے ؟
محمد ایوب: ون ونڈو اپروول آباد کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے اور اس پر کام بھی ہوا لیکن مکمل نہیں ہوسکا، اگر 45 دن میں نقشہ پاس ہوجائے تو قیمتوں میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔

ون ونڈو اپروول روکنے کا مقصد کرپشن ہے اور اسی لئے منصوبوں کی منظوری کیلئے مختلف حیلے بہانے کرکے غیر ضروری تاخیر کی جاتی ہے جس سے سرمایہ کار بدظن ہوجاتے ہیں اور کرپشن کی وجہ سے منصوبوں کی لاگت بھی بڑھ جاتی ہے جس سے قیمتوں میں بھی اضافہ ہوتاہے۔

کسی بھی منصوبوں کی منظوری کیلئے بلڈرز کو جگہ جگہ رشوت دینی پڑتی ہے جس کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہوتا ہے ،پاکستان میں کرپشن کا عنصر ختم کرکے تعمیراتی صنعت میں انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے۔

Related Posts