چین، بھارت کشیدگی نے بھارتی فوج کی بزدلی کو نمایا ں کر دیاہے، سردار مسعود خان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چین، بھارت کشیدگی نے بھارتی فوج کی بزدلی کو نمایا ں کر دیاہے، سردار مسعود خان
چین، بھارت کشیدگی نے بھارتی فوج کی بزدلی کو نمایا ں کر دیاہے، سردار مسعود خان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ لداخ میں بھارت اور چین کے درمیان جنم لینے والی کشیدگی نے بھارتی فوج کی بزدلی کو پہلے سے زیادہ نمایاں کر دیا ہے۔

گلوان وادی کی جھڑپ سے پہلے ہی بھارتی فوج کے سربراہ نے یہ کہنا شروع کر دیا تھا کہ بھارت چین سے جنگ نہیں چاہتا کیونکہ اُس کی فوج دو محاذی جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی اور اس طرح بھارتی حکومت سفارتکاروں سے یہ اپیل کر رہی تھی کہ وہ آگے آئیں اور بھارت کو اُس صورتحال سے بچائیں جس میں اِسے دو متحارب پڑوسی ممالک سے جنگ کرنی پڑ جائے۔

اُنہوں نے کہا کہ جب گزشتہ سال بھارت نے کشمیر سے متعلق اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35اے کو ختم کیا تو چین نے نہ صرف اس کی مخالفت کی بلکہ وہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی لے گیا۔اور اس طرح آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پاکستان اور چین کے درمیان مکمل سفارتی ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اس و اضح صف بندی نے نہ صرف بھارت کی نیندیں حرام کر دیں بلکہ سلامتی کونسل کے کئی مستقل اراکین کو بھی ششدر کر دیا۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اب جبکہ چین نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے قریب بھارت کی فوج کے خلاف فیصلہ کن قدم اُٹھایا تو چین اور پاکستان کے درمیان عسکری صف بندی نے بھارت کے حواس ایک بار پھر اُڑا دئیے ہیں بھارتی فوج دو محاذی جنگ نہیں لڑ سکتی کیونکہ اس فوج کی تاریخ کشمیر، آسام اور بھارتی پنجاب کے نہتے شہریوں پر مظالم سے بھری پڑی ہے۔

بھارتی فوج نے کبھی کوئی جنگ لڑی نہ ہی اسے سخت جنگ لڑنے کا کوئی تجربہ ہے۔جب صدر آزاد کشمیر سے پوچھا گیا کہ سخت جنگ لڑنے کا تجربہ تو چینی فوج کو بھی نہیں کیونکہ اس نے بھی حالیہ عرصے میں کوئی جنگ نہیں لڑی تو اُنہوں نے کہا کہ چین ویسے بھی جنگ نہیں چاہتا کیونکہ وہ بھارت کو اپنا مد مقابل نہیں سمجھتا۔

صدر سردار مسعود خان نے چین کے ایک جنرل اور ماہر عسکریات سن تزوکا ایک قول دھراتے ہوئے کہا کہ آپ کو جنگ بغیر لڑے جیتنی چاہیے اور یہی حکمت عملی چین لداخ میں اپنائے ہوئے ہے۔

صدر سردار مسعود خان سے جب بھارت کے ممتاز تجزیہ نگار پراوین ساہنی کے اس تجزیہ پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا جس میں پراوین نے دعو یٰ کیا کہ چین اور پاکستان کی افواج ایک دوسرے کے ساتھ مل کر لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہیں تو اُنہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی افواج ماضی میں چین اور پاکستان کے اندر مشترکہ فوجی مشقیں کرتی رہی ہیں اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بھارتی فوج کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بہت کمزور ہے اور بھارتی فوج کے حوصلے بھی بہت پست ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ بالفرض بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ ہوتی ہے اور یہ جنگ جوہری سطح کی نہیں ہوتی تو ہم یہ جنگ جیت سکتے ہیں کیونکہ ہماری فوج خطے کے جغرافیائی خدوخال سے واقف ہے، اس کے حوصلے بلند ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ بھار تی فوج کے کشمیر میں مظالم کی وجہ سے ہماری فو ج میں غصہ اور اشتعال پایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے ذ ہن سے یہ غلط فہمی نکال لے کہ وہ پاکستان کے خلاف جنگ جیت سکتا ہے۔ بھارت اکثر جھوٹ کی چادر تان کر پاکستان کو بدنام کرتا رہا ہے اور اسے وہ اپنی طاقت بھی سمجھتا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ جب آپ اپنے اردگرد جھوٹ کا ہیولا قائم کر لیں تو پھر آپ کو اُسی طرح نا خوشگوار حیرتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے پینگ گانگ نہر کے کنارے اور گلوان وادی میں آپ کو سامنا کرنا پڑا۔ اُنہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ہمیں بھارت کو کمزور سمجھ کر آرام سے بیٹھ جانا چاہیے بلکہ ہماری افواج کو تیار رہنا ہو گا اور اسی طرح پوری قوم کو بھی تیار رہنا ہے۔

Related Posts