عید سے قبل کاوربار کی بندش سے تاجروں  کے 400 ارب ڈوب گئے، جمیل پراچہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عید سے قبل کاوربار کی بندش سے تاجروں  کے 400 ارب ڈوب گئے، جمیل پراچہ
عید سے قبل کاوربار کی بندش سے تاجروں  کے 400 ارب ڈوب گئے، جمیل پراچہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : چیئرمین سندھ تاجر اتحاد جمیل احمد پراچہ نے کہا ہے کہ میگا سٹی کراچی کے تاجروں نےعید کے سیزن کے لیے 400 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی تھی جو ڈوب گئے ہیں اور اس میں سے 10 فیصد ہی ریکوری ہو سکی ہے۔

ایم ایم نیوز ٹی وی سے خصوصی گفتگو  کرتے ہوئے چیئرمین سندھ تاجر اتحاد جمیل احمد پراچہ کا کہنا تھا کہ تاجروں نے مکانات کے کاغذات اور زیورات گروی رکھ کر سرمایہ کاری کر رکھی تھی، کورونا وباء کے نام پر عید سے ایک ہفتہ قبل تمام کاروبار بند کروا کر تاجروں کو سڑک پر لے آیا گیا ہے۔

چیئرمین سندھ تاجر اتحاد کا کہنا تھا کہ  کراچی سمیت ملک بھر میں میگا شاپنگ اور مالز کو سہو لیتیں دی جا رہی ہیں جبکہ چھوٹے دکانداروں کا استحصال کیا جا رہا ہے تاکہ صرف بڑے شاپنگ مال ہی چل سکیں ، یہ بہت بڑی سازش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاجواز کاروبار بند کرانے سے یومیہ اجرت پر دکانوں میں کام کرنے والے سیلز مینوں کی عید تو دور کی بات ہے ان کے گھروں میں فاقے شروع ہو چکے ہیں، دوسری طرف حکومت نے تاجروں کو اس قابل بھی نہیں چھوڑا کہ وہ غریب عوام تو دور اپنے سیلز مینوں کی کوئی امداد کر سکیں، جو تاجر خود ادھار اور قیمتی اشیاء گروی رکھ کر عید سیزن کی سرمایہ کاری کرکے بیٹھے تھے وہ کیا کسی کی مدد کرے گا۔

جمیل احمد پراچہ کا کہنا تھا کہ بعض تاجر اتنے مایوس ہیں کہ ہمیں ڈر ہے کہ وہ کہیں راست اقدام نہ کرلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا رویہ تاجروں کے ساتھ انتہائی ہتک آمیز رہا جس پر جلد عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

چیئرمین سندھ تاجر اتحاد کا کہنا تھا کہ ہم ملکی معیشت کے استحکام کے لیے کام کر رہے ہیں اور ہم سے اربوں روپے ٹیکس لینے کے بعد ہمیں بے عزت کرنا کونسا طریقہ ہے؟ جس پولیس والے کا دل کرتا ہے کالر سے پکڑ کر موبائل میں پھینک دیتا ہے۔

جمیل احمد پراچہ نے کہا کہ وفاقی حکومت اندھی ہو چکی ہے جس نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے۔ پورے رمضان تاجروں نے احتجاج کیا اور اپیلیں کرتے رہے کہ این سی او سی کراچی سمیت ملک بھر کے تاجروں پر رحم کرے ، جبکہ سندھ میں خصوصاً کراچی میں کورونا کی ایسی صورتحال نہیں کہ مکمل تجارتی مراکز بند کر دیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ رمضان میں جو وقت دکانیں کھولنے کے لیے صبح 6 سے شام 6 مقرر کیا گیا وہ انتہائی غیر ضروری تھا ، لوگ شام 4 بجے نکلتے اور 6 بجے تک دکانوں میں رش بڑھ جاتا تھا، اگر پورا دن اور رات کھولنے دیتے تو لوگ تقسیم ہو کر بازاروں میں آتے ، یعنی ایک وقت میں ایک بازار میں 5 ہزار لوگ آتے ہیں تو دن رات کھلنے سے 2500 صبح اور 2500 رات میں آتے اس طرح رش کم ہوتا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میگا شاپنگ سینٹرز کھولنے کے لیے چھوٹے تاجروں کا استحصال کیا جا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ ان غیر ملکی میگا شاپنگ سینٹرز سے بڑا پیسہ وصول کیا گیا ہوگا ، ان کی کامیابی کے لیے چھوٹے دکانداروں پر لاک ڈاون کے نام پر جبر کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ہم نے بھی انہیں پیشکش کی تھی کی دکانیں کھولنے کے لیے کچھ پیسہ چاہیے تو وہ بھی دینے کو تیار ہیں، کم از کم بھاری نقصان سے تو بچ جاتے، کراچی کے تاجروں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کورونا وباء، شہرقائد میں عید پر تفریحی مقامات سیل، پولیس تعینات

Related Posts