گنے،چینی کی قیمت کا اختیار شوگر ملز کے حوالے، آج کے بعد شوگر انڈسٹری کےخلاف کارروائی نہیں ہوگی

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Chairman Pakistan Sugar Mills Association Chaudhry Zaka Ashraf is holding a press conference

لاہور :پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری ذکا ء اشرف نے کہا ہے کہ سندھ اور جنوبی پنجاب میں کرشنگ سیزن15 نومبر ، وسطی پنجاب میں 20 نومبر جبکہ خیبر پختوانخوا کی شوگر ملیں 15سے 20نومبر کے درمیان آغاز کریں گے،حکومت اب گنے اور چینی کی قیمتوں کے تعین میں مداخلت نہیں کرے گی،آج کے بعد شوگر انڈسٹری کے خلاف کارر وائی نہیں ہو گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کے چیئرمین چوہدری محمد اسلم، سندھ زون کے چیئرمین زید زکریا،خیبرپختوانخواہ زون کے چیئرمین رضوان اللہ خان اور شوگر ملز ایسوسی ایشن کے سابق چیرمین جاوید کیانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

چوہدری ذکااشرف نے کہا کہ حکومت نے زور دیا ہے کہ شوگر ملیں گنے کے کاشتکاروں کو 15 سے 20 روز میں ادائیگیاں کریں ،انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے یقین دلایا کہ حکومت دیگر صنعتوں کی طرح ملک میں چینی کے کاروبار کیلئے آزاد معیشت کو فروغ دے گی۔ شوگر انڈسٹری پاکستان کی ایک اہم صنعت ہے جو ملک کیلئے چینی مہیا کرتی ہے اور اگر ایکسپورٹ ہوتو ملک کے لئے زرمبادلہ بھی مہیا کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی میں تین وفاقی وزرا ، وفاقی سیکریٹریز اور صوبائی چیف سیکرٹری شامل ہیں،میری قیادت میں شوگر انڈسٹری کے وفد کی مشیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات ہوئی اور اس امر کی یقین دہانی کرائی کہ گنے کی حالیہ پنجاب اور سندھ میں مقرر کردہ قیمتیں بنیاد تصور ہوں گی لیکن حکومت اب گنے اور چینی کی قیمتوں کے تعین میں مداخلت نہیں کرے گی بلکہ گنے کی قیمت اور چینی کی قیمت کو مارکیٹ میکانزم پر ہی چھوڑ دیا جا ئے گا۔

حکومت اس سلسلے میں عوام کے تحفظ کیلئے چینی کے اسٹرٹیجک ذخائر رکھے گی تا کہ کمی کی صورت میں ان ذخائر کو مارکیٹ میں لا کر قیمتوں میں اعتدال برقرار رکھا جا سکے۔

دوسری صورت میں اگر چینی کی وافر مقدار پیدا ہوتی ہے تو حکومت وافر چینی کو خرید لے گی یا پھر انڈسٹری کو برآمد کی اجازت دی جائے گی لیکن اس تمام صورتحال میں حکومت کسی قسم کی سبسڈی نہیں دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملوں کو یقین دہانی کر وائی گئی ہے کہ وہ بینکوں سے بات چیت کر کے ان کو آمادہ کریں گے کہ وہ شوگر ملوں کو وورکنگ کیپٹل فراہم کریں تاکہ وہ کاشتکاروں کو فوری طور پر ادائیگیاں کر سکیں۔

مزید پڑھیں:چینی کی ذخیرہ اندوزی

انہوں نے زور دے کر کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کو ادائیگی 15 سے 20 روز میں ہو جا نی چاہیے جبکہ شوگرانڈسٹری نے اس امر کا اعادہ کیا کہ اگر انہیںقرضے جلد اور مناسب انداز میں فراہم کئے جائیں گے تو کاشتکاروں کو ادائیگیاں بر وقت کر دی جا ئیں گی۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور مسابقتی کمیشن سے متعلقہ مسائل کو بھی جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مشیر خزانہ نے صوبائی محکموںکے اعلی افسران کو ہدایت کی کہ وہ شوگر انڈسٹری کے مسائل حل کریں تا کہ وہ وقت پر ملیں چلا سکیں اوراس سلسلے میں کو ئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

خاص طور پر پکڑ دھکڑ، ایف آئی آر اور گرفتاریوں جیسے مذموم طریقوں سے مکمل طور پر اجتناب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ملک کی ضرورت سے زائد 5لاکھ ٹن چینی کو حکومت اسٹرٹیجک اسٹاک بنائے گی اور اگر اس سے بھی زائد چینی کی پیدا وار ہوئی تو حکومت اسے سبسڈی کے بغیر برآمد کرنے کی اجازت دے گی ۔

انہوں نے کہا کہ آج کے بعد شوگر انڈسٹری کے خلاف کارر وائی نہیں ہو گی بلکہ شوگر انڈسٹری کوبھی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی طرح دیکھاجائے جائے گا۔

جہانگیر ترین کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملاقات میں مشترکہ مسائل پر بات ہوئی انفرادی مسائل زیر بحث نہیں آئے۔