لاہور :پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری ذکا ء اشرف نے کہا ہے کہ سندھ اور جنوبی پنجاب میں کرشنگ سیزن15 نومبر ، وسطی پنجاب میں 20 نومبر جبکہ خیبر پختوانخوا کی شوگر ملیں 15سے 20نومبر کے درمیان آغاز کریں گے،حکومت اب گنے اور چینی کی قیمتوں کے تعین میں مداخلت نہیں کرے گی،آج کے بعد شوگر انڈسٹری کے خلاف کارر وائی نہیں ہو گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کے چیئرمین چوہدری محمد اسلم، سندھ زون کے چیئرمین زید زکریا،خیبرپختوانخواہ زون کے چیئرمین رضوان اللہ خان اور شوگر ملز ایسوسی ایشن کے سابق چیرمین جاوید کیانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
چوہدری ذکااشرف نے کہا کہ حکومت نے زور دیا ہے کہ شوگر ملیں گنے کے کاشتکاروں کو 15 سے 20 روز میں ادائیگیاں کریں ،انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے یقین دلایا کہ حکومت دیگر صنعتوں کی طرح ملک میں چینی کے کاروبار کیلئے آزاد معیشت کو فروغ دے گی۔ شوگر انڈسٹری پاکستان کی ایک اہم صنعت ہے جو ملک کیلئے چینی مہیا کرتی ہے اور اگر ایکسپورٹ ہوتو ملک کے لئے زرمبادلہ بھی مہیا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی میں تین وفاقی وزرا ، وفاقی سیکریٹریز اور صوبائی چیف سیکرٹری شامل ہیں،میری قیادت میں شوگر انڈسٹری کے وفد کی مشیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات ہوئی اور اس امر کی یقین دہانی کرائی کہ گنے کی حالیہ پنجاب اور سندھ میں مقرر کردہ قیمتیں بنیاد تصور ہوں گی لیکن حکومت اب گنے اور چینی کی قیمتوں کے تعین میں مداخلت نہیں کرے گی بلکہ گنے کی قیمت اور چینی کی قیمت کو مارکیٹ میکانزم پر ہی چھوڑ دیا جا ئے گا۔
حکومت اس سلسلے میں عوام کے تحفظ کیلئے چینی کے اسٹرٹیجک ذخائر رکھے گی تا کہ کمی کی صورت میں ان ذخائر کو مارکیٹ میں لا کر قیمتوں میں اعتدال برقرار رکھا جا سکے۔
دوسری صورت میں اگر چینی کی وافر مقدار پیدا ہوتی ہے تو حکومت وافر چینی کو خرید لے گی یا پھر انڈسٹری کو برآمد کی اجازت دی جائے گی لیکن اس تمام صورتحال میں حکومت کسی قسم کی سبسڈی نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملوں کو یقین دہانی کر وائی گئی ہے کہ وہ بینکوں سے بات چیت کر کے ان کو آمادہ کریں گے کہ وہ شوگر ملوں کو وورکنگ کیپٹل فراہم کریں تاکہ وہ کاشتکاروں کو فوری طور پر ادائیگیاں کر سکیں۔
مزید پڑھیں:چینی کی ذخیرہ اندوزی