کینیڈین پرائم منسٹر کا انڈیا کا دورہ قابل رشک نہیں تھا، نہ صرف یہ کہ انہیں جہاز کی خرابی کی وجہ سے اپنے دورے کو طویل کرنا پڑا بلکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کی ملاقات خاصی نا خوشگوار رہی، جوکہ دونوں ملکوں کے درمیان تلخی کا سبب بنی۔
مودی نے کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کے بڑھتے ہوئے مظاہروں پر کینڈین وزیر اعظم سے شکایت کی، انہوں نے کینیڈا کے وزیر اعظم کے ساتھ سائیڈ لائنز پر ہونے والی دو طرفہ ملاقات کو بھی مسترد کر دیا۔ جیسے ہی وہ وطن واپس پہنچے، کینیڈا نے ہندوستان کے لیے تجارتی مشن ملتوی کر دیا۔صورتحال اس وقت مزید خراب ہوئی جب ٹروڈو نے بھارتی حکومت پر کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کا حکم دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں ہردیپ سنگھ کے قتل میں ملوث ہے۔
ہردیپ سنگھ خالصتان تحریک کے سخت حامی تھے، جس نے سکھوں کے لیے الگ ریاست کا تصور پیش کیا تھا۔ انہوں نے سکھ تحریک کے لیے ریفرنڈم کرانے کے بعد بھارتی حکام کو سخت ناراض کیا، گزشتہ سال، ہندوستانی حکام نے نجار کی گرفتاری کا باعث بننے والی معلومات کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ان پر ایک ہندو پجاری پر حملہ کرنے کا الزام تھا اور انٹرپول کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔ 2014 میں انہیں ‘دہشت گرد’ اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا۔ انہیں رواں برس جون میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اس واقعے نے ایک بار پھر خالصتان تحریک کا مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔ ہندوستان کی پنجاب ریاست سے باہر سکھوں کی سب سے زیادہ آبادی کینیڈا میں ہے۔ ان میں سے بہت سے لوگ 1980 اور 90 کی دہائی کے اوائل میں سکھوں کے ظلم و ستم کے بعد کینیڈا چلے گئے۔ بہت سے دوسرے ممالک جیسے کہ برطانیہ میں بھی سکھوں کی بڑی آبادی ہے اور وہاں بھارتی حکومت کے خلاف مظاہرے کوئی نئی بات نہیں۔
بھارتی حکومت نے سکھوں پر وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کیا اور ہزاروں افراد کو قتل اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ ہندوستانی افواج نے امرتسر کے گولڈن ٹیمپل پر آپریشن کیا، جس میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ سکھ اپنے مقدس ترین مقام کے تقدس کو پامال کرنے پر برہم تھے۔ بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو بدلے میں قتل کر دیا گیا، جس نے بھارت کی تشدد کی طویل تاریخ کا ایک سیاہ باب رقم کیا۔
مودی سرکار نے سکھ کارکنوں کا تعاقب تیز کر دیا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور کھلے عام نشانہ بنایا جا رہا ہے۔کینیڈا کو مکمل تحقیقات کرنے اور سکھ رہنما کی گرفتاری کے ذمہ داروں کو پکڑنے کی ضرورت ہے جبکہ دنیا کو بھارت کی مذہبی اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔