کیا صنعتوں پر 10 فیصد ’سپر ٹیکس‘ لگانے سے مہنگائی کم ہوگی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے۔

معاشی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت نے اہم فیصلے کیے ہیں ان فیصلوں پر میں عوام کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں اور حالات سے متعلق آپ کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔

ٹیکس لگانے کا مقصد کیا ہے؟

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج جو فیصلے کیے ہیں، اُن کے پیچھے دو مقاصد ہیں،پہلا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کی عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کی پُر خلوص کوشش کی جائے اور مہنگائی کے بوجھ کے نتیجے میں کچھ آسودگی اور ریلیف عوام کو مہیا کیا جائے۔

جبکہ دوسرا مقصد یہ ہے کہ یہ معیشت جو پچھلی حکومت نے اپنی نا اہلی، نا تجربہ کاری اور کرپشن کی وجہ سے دیوالیہ ہونے جارہی تھی ان اقدامات کی مدد سے پاکستان اس دیوالیہ پن سے نکل جائے گا۔

سپر ٹیکس اور آئی ایم ایف ڈیل

وزیراعظم نے گفتگو میں یہ اشارہ دیا کہ بجٹ اعلانات اور آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیش کی جانے والی کچھ شرائط مانی جاچکی ہیں، اگر اُن کی طرف سے مزید شرائط نہ آئیں تو امید ہے کہ ہمارا معاہدہ طے پا جائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے سپر ٹیکس بھی آئی ایم ایف معاہدے کی ہی ایک کڑی ہے کیونکہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت نے پاکستان کو ان سنگین حالات سے نکالنے کے لیے جرت مندانہ فیصلے کیے ہیں اس سے یقیناً وقتی طور پر مشکلات آئیں گی لیکن پاکستان مشکلات سے نکل جائے گا۔

ماہرین کے مطابق شہباز شریف نے گفتگو میں بار بار یہی کہا کہ ہمیں ملکی معیشت کو سنبھالنے کیلئے اور آئی ایم ایف سے معاہدے کو کامیاب بنانے کیلئے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مشکل فیصلوں سے مراد سپر ٹیکس بھی ہے۔

کن صنعتوں پر سپر ٹیکس لگایا گیا ہے؟

حکومت نے غربت کو کم کرنے کیلئے تمام ملکی صنعتوں پر 4 فیصد ٹیکس لگایا ہے جبکہ کچھ ایسی صنعتیں بھی ہیں جن پر 10 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے، اُن میں یہ نام شامل ہیں:

سیمنٹ

اسٹیل

شوگرانڈسٹری

تیل

گیس

زراعت

بینکاری

آٹو موبائل

سیگریٹ مینو فیکچرنگ

مشروبات

کیمیکل

ایئرلائن

ایل این جی ٹرمینل

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے ٹیکس کی کلیکشن کے لیے تمام ڈیجیٹل ٹولز کو بروئے کار لائیں گے۔

سال میں 15 کروڑ روپے سے زائد آمدنی پر بھی ٹیکس

حکومت نے ایک سال میں 15 کروڑ روپے سے زیادہ کی آمدنی کرنے والے افراد پر بھی ٹیکس لگادیا ہے ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وہ افراد جو سالانہ 15 کروڑ روپے کماتے ہیں، ان کی آمدنی پر ایک فیصد ٹیکس لگایا جارہا ہے، وہ افراد جن کی آمدنی 20 کروڑ روپے ہے وہ 2 فیصد ٹیکس ادا کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایسے افراد جو 25 کروڑ سے زائد کما رہے ہیں ان پر 3 فیصد سے زائد ٹیکس لگایا جارہا ہے جبکہ 30 کروڑ روپے سے زائد کمانے والوں پر 4 فیصد سے زائد ٹیکس لگایا جارہا ہے۔

حکومت کا مقصد، غریب عوام کی مدد

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک کی بڑی صنعتوں پر ٹیکس لگانے کا مقصد غریبوں کی مدد کرنا ہے، اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکس کی رقم غریبوں کی فلاح و بہبود اور ترقیاتی کاموں پر خرچ کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ عام شہری پر ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے امیروں سے ٹیکس کو جمع کرینگے اور ٹیکس کے پیسے عوام پر استعمال کریں گے، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہمیں قرض لینا پڑے گا۔

کیا اِس سے غریب عوام کی مدد ہوگی؟

حکومت کی جانب سے اِن ٹیکسز کو غریب عوام کی مدد سے جوڑا جارہاہے، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا مقصد غریبوں کے کندھوں کے بوجھ کو کم کرنا ہے اور ایسے طبقات جو یہ بوجھ برداشت کر سکتے ہیں ان سے مدد لینا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے عوام کیلئے مزید مشکلات کھڑی ہوجائینگی کیونکہ یہ صنعتیں ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے فیکٹری میں ملازمین کی تعداد کو کم کرینگی اور باقی رہ جانے والے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کرینگی ، جس سے نقصان غریب عوام کا ہی ہوگا ۔

ماہرین کے مطابق جن کاروباری صنعتوں پر پابندی لگائی گئی ہے، اب اُن تمام اشیاؤں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا جس کا بوجھ بھی غریب عوام کو ہی برداشت کرنا ہوگا ۔