شادیوں سے منسلک تمام کاروبار تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، کیٹرنگ ایسوسی ایشن

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شادیوں سے منسلک تمام کاروبار تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، کیٹرنگ ایسوسی ایشن
شادیوں سے منسلک تمام کاروبار تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، کیٹرنگ ایسوسی ایشن

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

راولپنڈی:جڑواں شہروں کی مارکیوں اور شادی ہالوں کی نمائندہ ”مارکیز اینڈ شادی ہالزایسوسی ایشن“مالکان نے اڑھائی ماہ سے جاری لاک ڈاؤن سے ملک بھر میں اٹھنے والے100بلین روپے کے نقصانات کے ازالے کے لئے حکومت سے فوری ریلیف پیکج کا مطالبہ کر دیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے فوری خاتمے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جڑواں شہروں میں 300کے قریب شادی ہالوں اور مارکیوں سے نہ صرف براہ راست ہزاروں افراد کا روزگاروابستہ ہے بلکہ شادی بیاہ پر پابندی سے تمام منسلک کاروبار بھی تباہی کے دھانے پر پہنچ چکے ہیں حکومت فی الفور شادی ہالوں اور مارکیوں کے لئے نئے ایس او پی جاری کرے اور یکم جون سے ہر قسم کی پابندی ختم کرے۔

بصورت دیگر اس کاروبار سے وابستہ لاکھوں افراد ملک گیر سطح پر اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، اس امر کا اظہار شادی ہالوں اور مارکیوں کی نمائندہ کیٹرنگ ایسوسی ایشن کے چیئر مین مختار عباس، صدر سلیمان اشرف اور سیکریٹری بختاور بٹ نے گزشتہ روز مقامی مارکی میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

اس موقع پر مارکیوں اور شادی ہالوں کے مالکان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی انہوں نے کہا کہ اس وقت راولپنڈی اسلام آباد میں 300کے قریب مارکیاں اور چھوٹے بڑے شادی ہال ہیں جن میں 45ہزار سے زائد افراد براہ راست روزگار کما رہے ہیں جبکہ گوشت، مرغی، مشروبات،فرنیچر، جیولری،ڈریس ڈیزائنرزاور ایونٹ مینجمنٹ سمیت شادی ہالوں اور شادی تقریبات سے منسلک درجنوں کاروبار سے لاکھوں افراد اور ان کے خاندانوں کا رزق وابستہ ہے۔

13مارچ سے جاری مسلسل لاک ڈاؤن اور شادی تقریبات پر پابندی سے تمام مارکیاں اور شادی ہال تالہ بندی کا شکار ہیں جبکہ مالکان اپنے ملازمین کو جیب سے تنخواہیں ادا کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اولڈ ایج بینیفٹ، سوشل سکورٹی اور دیگر مختلف مدات میں ہم مجموعی طور پر کروڑوں روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن حکومت نے ہر قسم کے کاروبار کے لئے لاک ڈاؤن ختم کرنے کے باوجود ہمیں مسلسل نظر انداز کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کاروبار کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دیا جائے اور ہمارے لئے نئے ایس او پی وضع کر کے ہمیں کاروبار کی فوری اجازت دی جائے انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی حکومت اور انتظامیہ کو یہ پیشکش کر چکے ہیں ہیں احتیاطی تدابیر کے طور پر ہم 500افراد کی گنجائش کے ہال کو250افراد تک لانے کے ساتھ تقریبات میں بچوں کے داخلے پر پابندی برقرار رکھنے کا تیار ہیں۔

10اور12کی بجائے 6افراد کے ٹیبل لگانے، مہمانوں کو ٹیبل پر سروسز کی فراہمی یا بوفے سسٹم میں بھی اپنے ملازمین کے ذریعے کھانے کی فراہمی سمیت تمام جائز اور قابل عمل شرائط تسلیم کرنے کو تیار ہیں تاکہ سماجی فاصلے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ہم جسم اور روح کا رشتہ برقرار رکھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ 13 مارچ سے آج تک مارکیز بندہونے سے مجموعی طور پرملک بھر میں 100 بلین کا نقصان ہوچکا ہے مالکان اپنے ملازمین کو اپنی جیب سے تنخواہوں کی ادائیگی کے علاوہ تمام یوٹیلٹی بل اور کرائے جیب سے ادا کر رہے ہیں جبکہ حکومت کو ہمارے کاروبار اور ملازمین کی فکر نہیں انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت ہمیں مجبور نہ کرے ورنہ ملازمین سمیت سڑکوں پر آجائیں گے۔

انہوں نے اپیل کی کہ ہمارے شادی ہال کھلنے کی تاریخ مقرر کی جائے ہم ایس او پیز،سینٹائرز گیٹ بھی بنانے کے لئے تیار ہیں حکومت مارکیوں اور شادی ہالوں کے لئے پیکج کا اعلان کرے،انہوں نے کہا کہ دکانیں،بسیں اور ٹرینیں معمول پرکھول دی گئی ہیں شادی ہال میں جگہ بھی زیادہ ہیں شادی ہال کو نہیں کھولا گیا،حکومت نہ صرف نقصانات کا تخمینہ لگا کر فوری اور نقد ریلیف پیکج جاری کرے بلکہ ہماری مشاورت سے ایس و پی وضع کر کے ہمارے لئے کاروبار شروع کرنے کی تاریخ مقرر کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ یکم جون سے اجازت ملنے کی صورت میں ہمارا کاروبار معمول پر آنے میں 2ہفتے درکار ہوں گے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم وفاقی وزیر حماد اظہرکے علاوہ اسد عمر اورچیف کمشنر اسلام آباد سمیت ضلعی انتظامیہ سے رابطے کر چکے لیکن کسی نے جواب نہیں دیا انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ہمیں یونہی نظر انداز کیا گیا تو عدالت سے رجوع کرنے کے ساتھ ہم اپنے ملازمین سمیت احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

Related Posts