بلڈنگ کنٹرول افسران نےغیر قانونی عمارتوں کو بچانے کیلئے بھتہ فکس کردیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی : سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کرپٹ افسران کوکسی کا خوف نہیں بلکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے غیر قانونی عمارتوں کے خلاف فوری ایکشن کے احکامات بھی ”ایس بی سی اے“ کے کرپٹ افسران کیش کرانے لگے۔

گلبہار کے علاقے میں غیر قانونی عمارت کے زمین بوس ہونے کے بعد”ایس بی سی کے“ کے افسر برائے انہدامی کارروائی علی مہدی لیاقت آباد ٹاون کے علاقے گلبہار میں پہنچ گئے، مختلف علاقوں میں گشت کرتے ہوئے موصوف غیر قانونی عمارتوں کی فہرست بناتے ہوئے نظر آئے۔

علی مہدی نے ان غیر قانونی عمارتوں سے فی بلڈنگ مبینہ طور پر 3 لاکھ روپے کی ڈیمانڈ کی ہے، اگر رقم نہیں دو گے تو اس غیر قانونی عمارت کو اس فہرست میں شامل کر دیں گے جو سپریم کورٹ میں پیش کر کے اسے منہدم کر دیا جائے گا۔

علاقہ مکینوں کے مطابق علی مہدی گولیمار 400 کوارٹر،عثمانیہ کالونی، محمود آباد، وحیدآباد،کھجی گراونڈمیں پیدل ضمیر فروخت کرتے نظر آئے، علاقہ مکینوں کے مطابق غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈرز نے انہیں ایک لاکھ روپے کی پیش کش کی تھی تاہم انہوں نے کہا کہ یہ بہت رسکی کام ہے اور اوپر تک رقم تقسیم کرنا ہوتی ہے۔

ہمیں ٹارگٹ پور اکرنا ہے ہم پونے تین لاکھ بھی نہیں لیں گے، اگر بلڈنگ بچانی ہے تو پورے 3 لاکھ روپے ادا کرو، علی مہدی اور اس کی ڈیمالیشن اسکواڈ کے اراکین کی دھمکیوں کے بعد غیر قانونی عمارتیں بنانے والے بلڈرز اور مالکان نے ایک میٹنگ کی ہے جس میں یہ طے کیا گیا ہے کہ اس حوالے سے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا جائے گا، کیوں کہ جب عمارتیں توڑنے کا فیصلہ سپریم کورٹ کر ہی چکی ہے تو کیوں نہ ان راشی افسران کو بھی بے نقاب کر دیا جائے۔

مزید پڑھیں: بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کی زیر سرپرستی کراچی میں غیر قانونی تعمیرات جاری

اس خفیہ میٹنگ میں یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ بلڈرز ان افسران کی مکمل فہرست تیار کریں گے کہ کس افسر نے کب اور کس بلڈنگ کی تعمیر کے دوران کتنی رقم وصول کی تھی، بعض بلڈرز کا کہنا تھا کہ ان کے پاس رقم کی ادائیگی کے ثبوت میں ویڈیوز بھی موجود ہیں جو ضرورت پڑنے پر عدالت سمیت کہیں بھی پیش کی جا سکتی ہے۔

جب ہمارا کام بگڑے گا تو ہم افسران کو بھی کہیں کا نہیں چھوڑیں گے،علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ حکومت اور سپریم کورٹ فوری طور پر خود ایکشن لے کر راشی افسران سے اس ادارے کو پاک کریں تاکہ شہر کنکریٹ کا مزید جنگل بننے سے بچ جائے۔