بائیو انرجی اسٹوو: گیس نہیں ہے تو پریشانی کی کوئی بات نہیں!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک میں آبادی میں اضافے کے ساتھ وسائل میں کمی آتی جا رہی ہے، گیس کے ذخائر بھی دیگر ضروریات زندگی کی طرح بڑھتی ہوئی آبادی کی بڑے پیمانے پر طلب کے مقابلے میں کم ہوتے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں گیس  کا بحران یوں تو کچھ عرصے سے گرمیوں میں بھی سر اٹھاتا آرہا ہے تاہم سردیوں میں یہ بحران دو چند ہوجاتا ہے اور گیس کی ضرورت بڑھنے کے باعث اس کی سپلائی میں انتہائی کمی واقع ہوتی ہے۔

یہ صورتحال کراچی جیسے شہر میں بھی سارا سال رہتی ہے، ضرورت ایجاد کی ماں ہے، گیس کے روایتی ذخائر میں کمی سے گیس کا مسئلہ پیچیدہ صورت اختیار کرنے لگا تو لوگوں نے غیر روایتی اور متبادل ذرائع ڈھونڈنا شروع کردیے۔

گیس کے بحران کا ایک ایسا ہی متبادل حل بائیو انرجی اسٹوو ہیں، جو بالخصوص سردیوں میں گیس بحران کے باعث کھانا پکانے میں دشواری کا سامنا کرنے والے گھریلو صارفین کیلئے ایک عمدہ متبادل ہے۔

کراچی میں فرزوق یونس بائیو انرجی اسٹوو کا کاروبار کرتے ہیں۔ وہ ان اسٹووز کو گیس بحران کا ضرورت کی حد تک اچھا اور معقول حل بتاتے ہیں۔ ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بائیو انرجی اسٹووز کے متعلق تفصیلات فراہم کیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ اسٹوو کیسے کام کرتے ہیں اور کس طرح ایک چھوٹی فیملی کی یومیہ کھانا پکانے کی ضرورت کو آسانی اور محفوظ طریقے سے پورا کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان اسٹووز ویسٹریج پیلٹس استعمال ہوتی ہیں جو ستر روپے کلو ملتی ہیں۔ ان پیلٹس کو اسٹوو میں ڈال کر جلایا جاتا ہے۔ پیلٹس کو اسٹوو میں ڈالنے کے بعد مٹی کا تیل چھڑکا جاتا ہے، پھر ماچس سے آگ سلگانے کے بعد اسٹوو کا پنکھا آن کر دیا جاتا ہے۔

فرزوق یونس نے بتایا کہ ایک کے جی پیلٹس تین ٹائم کھانا پکانے میں مدد دیتی ہیں۔ یہ اسٹوو استعمال میں آسان ہیں اور محفوظ بھی ہیں۔ یہ اسٹوو گیس کا مکمل متبادل تو نہیں، تاہم گیس ناپید ہونے کی صورت میں ضرورت پوری کرنے کیلئے یقینا کارآمد ہیں۔