این ایف سی پر تنقید کرنے والوں میں خود ریونیو جمع کرنے کی اہلیت نہیں۔بلال غفار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

این ایف سی پر تنقید کرنے والوں میں خود ریونیو جمع کرنے کی اہلیت نہیں۔بلال غفار
این ایف سی پر تنقید کرنے والوں میں خود ریونیو جمع کرنے کی اہلیت نہیں۔بلال غفار

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بلال احمد غفار نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ پر تنقید کرنے والوں میں خود ریونیو جمع کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق تحریکِ انصاف کے پارلیمانی لیڈر بلال غفار نے رکنِ سندھ اسمبلی عدیل احمد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل پی پی نے جمہوریت کا جنازہ نکال دیا۔ یہ ہمیشہ کہتےہیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ کل پی پی نے حقیقی طور پر بدلہ لے لیا۔ بجٹ کی کتاب پر زبردست مارکیٹنگ کی گئی۔ بجٹ کی کتاب کو سجا بناکر پیش کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کو خود نہیں معلوم کہ انہوں نے اپنی تقریر میں کیا پڑھا۔این ایف سی پر تنقید کرنے والوں میں خود ریونیو جمع کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔

پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے بلال غفار نے کہا کہ سندھ حکومت 2023 کے ورکنگ فریم میں بھی اپنی نااہلی کا اعتراف کرچکی ہے۔ ایف بی آر نے اپنے ہداف مکمل کیے۔ممکن ہے اگلے سال این ایف سی کی رقم میں اضافہ کیا جائے۔مراد علی شاہ این ایف سی کے معاملے پر الزامات کی سیاست کرتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ اور پارلیمانی لیڈر کی تقریریں باقی تھیں۔ ہم نےمنصوبہ بنایا ہے کہ اسمبلی کے اندر اور باہر ان کا مقابلہ کریں گے۔ بجٹ بک کا ڈیزائن تو اچھا ہے مگر پراڈکٹ بکے گی نہیں۔

گفتگو کے دوران پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بلال غفار نے کہا کہ سندھ حکومت کی نااہلی اورناکامی کے 14 سال مکمل ہوئے۔یہ این ایف سی کاروناروتے ہیں۔ بجٹ منصوبہ بندی میں انہوں نے اعتراف کیا کہ ٹیکس وصولی کم ہوئی۔یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس منصوبہ بندی اور افرادی قوت کی کمی ہے۔اہداف پورے نہیں کر پائیں گے۔ پراپرٹی ٹیکس 25 فیصد جمع کیا گیا۔ہر جگہ ان کے ٹیکسز نامکمل رہے۔وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے 83 ارب کے شارٹ فال کا دعویٰ کیا جو جھوٹ پر مبنی تھا۔

تحریکِ انصاف کے پارلیمانی لیڈر بلال غفار نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں وفاق 21 فیصد زیادہ این ایف سی دے گا۔ صوبے 4 فیصد ریوینیو بڑھائیں گے۔ سندھ حکومت نے زراعت میں 64 کروڑ ٹیکس جمع کیا، اس سے زیادہ پولیس جمع کرلیتی ہے۔کراچی سے 20 ارب پراپرٹی ٹیکس جمع کرسکتے ہیں۔سندھ حکومت کے پاس ٹیکس جمع کرنے کی کوئی حکمت عملی ہی نہیں ہے۔وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ کے پاس کونسی جادو کی چھڑی ہے؟ حکومت چلانے کا ایک سال کا خرچہ 11سو ارب روپے ہوچکا ہے۔ 

سندھ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے بلال غفار نے کہا کہ آئی ٹی، صحت اور تعلیم ہر شعبے میں کارکردگی صفر ہے۔یہ این ایف سی کاروناروتے ہیں۔ان کواپنے حصے کے پیسے مل جاتے ہیں۔ یہ الزامات کا کھیل اب بند ہونا چاہئے۔ گزشتہ مالی سال کا ریکوری ٹارگٹ پورا نہیں ہوا۔ زرعی ٹیکس صرف 16فیصد اورلینڈ ریونیو کا36فیصد ہدف حاصل کیا گیا۔بجٹ بک میں جھوٹ لکھا ہے۔ 313 میں سے 252 ارب ریکور کیے گئے۔ براہِ راست اور بالواسطہ ٹیکس جمع کرنے میں ناکامی ہوئی۔ 

رکنِ سندھ اسمبلی بلال غفار نے کہا کہ سرکاری اداروں میں سیاسی بھرتیوں کا بازار گرم کیا جارہا ہے۔سندھ حکومت کیلئے پینشن کا مسئلہ سفید ہاتھی بن رہا ہے۔منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹس میں اضافہ ہورہا ہے۔بجٹ میں 1670 کی نئی اسکیم ڈال دی گئیں ہیں۔ 9 مہینوں میں سندھ حکومت نے نئی اسکیمز کیلئے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا۔زراعت کے ادارے کو 5ارب روپے کا بجٹ دے دیا گیا جبکہ تعلیم پر ساڑھے 26 ارب خرچ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ ہمیں بتائیں کورونا کے دوران کتنی آن لائن کلاسز کی سہولیات دی گئیں؟

بلال غفار نے کہا کہ اسکولوں میں 6ارب روپے کا فرنیچر لایا جانا تھا جوکہ کہیں نظر نہیں آرہا۔ کسان کو 25 ہزار قرض دینے کی بات کرکے کسان کا مذاق بنایا گیا۔ مراد علی شاہ وفاق سے سیکھیں۔ کامیاب جوان پروگرام میں وفاق نے لوگوں کو قرضے دیے۔25 ہزار میں موٹر سائیکل نہیں آتی، یہ عوام کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں۔ 5ایکڑ سے 24 ایکڑ والے زمیندار کو سبسڈی دی جارہی ہے۔سبسڈی چھوٹے کاشتکاروں کیلئے ہوتی ہے۔سندھ اسمبلی میں بیٹھے کاشتکاروں کو سبسڈی دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کہتا ہے کراچی رہنے کے لائق نہیں ہے۔10ارب کراچی کی تعمیر و ترقی پر خرچ کیے جانے ہیں۔13 سالوں میں سندھ حکومت کیا کررہی تھی؟  سندھ کے نوجوانوں میں بہت صلاحیتیں موجود ہیں۔سندھ کے عام آدمی کو فائدہ نہیں پہنچایا جاتا۔ مراد علی شاہ کو کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ صوبے میں کیا ہورہا ہے۔پی ایف سی کے بغیر تیار کردہ بجٹ کو ہم مسترد کرتے ہیں۔سندھ حکومت کا ٹیکس جمع کرنے کا کوئی مکینیزم نہیں۔

وزیرِ اعلیٰ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلال غفار نے کہا کہ سندھ حکومت چودہ سال کی ناکام ترین حکومت ہے۔آنے والے وقتوں میں سندھ حکومت کے پاس وسائل نہیں ہونگے کہ پینشن دے سکے۔سندھ میں منی لانڈرنگ میں ترقیاں ہو رہی ہیں۔ہر سال پورے سال کچھ نہیں ہوتا آخری 2 ماہ میں میدان مارنے کی باتیں ہوتی ہیں۔84 ارب کی نئی اسکیموں کا اعلان کیا گیا ، گزشتہ پورا سال کچھ نہیں ہوا۔ زراعت کے شعبے میں کس کو نوازا جارہا ہے؟ مراد علی شاہ کو بہت تکلیف ہوتی ہے کہ وزیراعظم کیوں گلیوں میں کام کروارہے ہیں۔ان شاء اللہ تحریک انصاف ہر گلی میں ترقیاتی کام کروائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف، پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کی گنجائش نہیں۔پاکستان

Related Posts