دورانِ حمل بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی، وہ وقت بہت زیادہ مشکل تھا۔ ثمرہ زیشان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا بھر میں 16 فیصد خواتین بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہیں۔ ہر سال یہ بیماری دنیا بھر میں تقریباً 20 لاکھ خواتین کو متاثر کرتی ہے، جن میں سے تقریباً 15 فیصد خواتین اس مہلک بیماری کی وجہ سے انتقال کرجاتی ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 9 میں سے ایک خاتون کو چھاتی کے کینسر کا خطرہ لاحق ہے۔ ہرعورت کو اوسطََ زندگی کے دوران چھاتی کے کینسر کا خطرہ 12 فیصد ہوتا ہے۔

پاکستان میں بھی بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال تقریباََ 40 ہزار خواتین بریسٹ کینسر سے انتقال کر جاتی ہیں لیکن اگر وقت پر چھاتی کے سرطان کی تشخیص ہوجائے تو اس سے نہ صرف بچنا ممکن ہے، بلکہ مریض صحتیاب زندگی بھی گزار سکتا ہے۔ ثمرہ زیشان بھی ایک ایسی ہی مثال ہیں جنہوں نے وقت پر چھاتی کا خود معائنہ کر کے نہ صرف چھاتی کے سرطان کی تشخیص کی بلکہ سہی ڈاکٹر کا سہی وقت پر انتخاب کر کے اس بیماری سے مکمل نجات حاصل کی۔

ایم ایم نیوز: ثمرہ بریسٹ کینسر کی تشخیص کیسے ہوئی؟ یقینن وہ وقت کافی مشکل ہوگا تو آپ نے تمام تر صورتحال کا مقابلہ کیسے کیا؟

ثمرہ زیشان: چھاتی کے کینسر کی تشخیص اس لیے بھی آسان ہے کہ انسان اس کی تشخیص خود کرسکتا ہے، آج کل فون پر، مختلف میڈیا چینلز اور ویب سائیٹس پر خود چھاتی کے معائنے کی آگاہی دی جا رہی ہے، ہر لڑکی کو ہر ماہ خود اپنی چھاتی کا معائنہ کرنا چاہیے۔ میں بھی آج اسی وجہ سے زندہ ہوں کیونکہ میں نے وقت پر خود معائنہ کیا، میں اس وقت حاملہ تھی اور میرا آٹھواں مہینہ چل رہا تھا میں نے معائنہ کیا تو مجھے ایک گلٹی محسوس ہوئی۔ وہ وقت بہت مشکل تھا، بچے کی پیدائش اور کینسر ایک ساتھ تصور کرنا بھی مشکل لگ رہا تھا۔

میں نے اپنی ڈاکٹر سے بات کی انہوں نے فوری طور پر مجھے چھاتی کے سرطان کے ماہر ڈاکٹر کو دکھانے کا کہا، چھاتی کے سرطان کی ماہر ڈاکٹر روفینہ سومرو کو دکھایا تو انہوں نے فوری طور پر زچکی کا کہا۔ بیٹے کی پیدائش کے بعد کینسر کی سرجری کا عمل شروع ہوگیا۔ سب کچھ بہت اچانک تھا اور یقیناً بے حد مشکل بھی۔

ایم ایم نیوز: ثمرہ آپ کو کس مرحلے کا کینسر تھا؟

ثمرہ بتول: مجھے سٹیج ٹو کا کینسر تھا، اس سٹیج پر کینسر چھاتی سے بغل کی جانب پھیلنا شروع ہوچکا تھا۔ لیکن اللہ کا شکر ہے کہ بروقت تشخیص کی وجہ سے مزید پھیلنے سے قبل ہی کینسر کا علاج کر لیا گیا۔

ایم ایم نیوز: جب گھر والوں کو بریسٹ کینسر کا پتہ چلا تو ان کا کیا ردِ عمل تھا اور بیماری کے دوران گھر والوں سے کتنا سہارا ملا؟

ثمرہ بتول: ڈاکٹر نے کینسر کی تشخیص کے بعد فوری طور پر زچکی کا کہا تو وہ نہ صرف میرے لیے بلکہ پوری فیملی کے لئے برداشت کرنا بہت تکلیف دہ تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سب ہوتا گیا۔ شوہر نے بہت ساتھ دیا، بہن بھائیوں نے بہت سمبھالا، والدین نے بہت خیال رکھا۔ میرا نومولد بیٹا تھا اس کا خیال میری دیورانی رکھتی تھی۔ ایک چھوٹی بیٹی، ایک نومولود اور کینسر تینوں کو ایک ساتھ دیکھنا آسان نہیں تھا لیکن اس سب میں گھر والوں نے بہت ساتھ دیا۔

ایم ایم نیوز: بریسٹ کینسر سے صحتیابی کے بعد کیسی زندگی گزر رہی ہے اور اپنی غذا کا کتنا خیال رکھتی ہیں؟

ثمرہ زیشان: بریسٹ کینسر کے بعد ایک نارمل زندگی جی رہی ہوں، بیماری کے دوران گھر میں سب نے صحت کا بہت خیال رکھا۔ مختلف پھلوں کا جوس پیتی تھی اور صحت بخش کھانا کھاتی تھی۔ صحتیابی کے بعد بھی اپنی صحت کا خیال رکھتی ہوں، کبھی کبھی باہر بھی کھانا کھا لیتی ہوں پر کوشش کرتی ہوں کہ کھانا گھر میں ہی کھاؤں۔

ایم ایم نیوز: آخر میں تمام خواتین کو کیا پیغام دینا چاہیں گی؟

ثمرہ زیشان: چھاتی کے سرطان سے آگاہی خواتین کے ساتھ ساتھ مردوں کے لیے بھی ضروری ہے، تو میرا پیغام مردوں کے لیے بھی ہے۔ مردوں کو بھی اپنے گھر کی خواتین کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کہ وہ اپنی چھاتی کا خود معائنہ کریں، سال میں ایک مرتبہ چھاتی کا میموگرام کروائیں اور اگر گلٹی محسوس ہو تو ڈاکٹر سے فوری طور پر رجوع کریں۔