بشیر میمن کے الزامات، ایف آئی اے افسرکی تبدیلی،کیاحکومت اداروں پر اثراندازہورہی ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Govt mulls legal action against dissident assembly members

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سابق سربراہ بشیر میمن نے وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وفاقی وزراء پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کئے ہیں جس کے بعد ملک میں ایک بار پھر اداروں کے ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کی بحث شروع ہوگئی ہے۔حکومت نے بشیر میمن کے الزامات کی سختی سے تردید کردی ہے جبکہ اپوزیشن نے معاملے کو پوری شدت سے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

بشیر میمن کے الزامات
سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان ، وزیرقانون فروغ نسیم اور مشیرداخلہ و احتساب شہزاداکبرپر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے بلا کر کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف انکوائری کریں، یہ خواجہ آصف پر غداری کیس بناناچاہتے تھے۔

بشیر میمن کاکہنا ہے کہ حکومت کا زیادہ تر زور نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، احسن اقبال، جاوید لطیف، شاہد خاقان عباسی ،رانا ثناء اللہ ، خواجہ آصف ، خرم دستگیر خان، مریم اورنگزیب، خورشید شاہ، نفیسہ شاہ، مصطفیٰ نواز کھوکھر، اسفند یار ولی، امیر مقام اور سابق چیف جسٹس کے بیٹے ارسلان افتخار کیخلاف کیس بنانے کیلئے تھا۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے عارف نقوی پر 87ارب روپے ثابت کئے تھے لیکن اس پر عمران خان مجھ سے ناراض ہوگئے تھے۔

شہزاداکبراور فروغ نسیم
مشیر احتساب و داخلہ شہزاداکبر نے کہا ہے کہ بشیر میمن کو کبھی بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے پر وزیر اعظم یا مجھ سے کسی ملاقات کے لئے نہیں کہا گیا اور نہ ہی کبھی کسی خاص فرد کے خلاف کوئی مقدمہ شروع کرنے کے لئے کہا گیا جبکہ وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے بھی ایف آئی اے کے سابق سربراہ کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

شہبازشریف
مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے کے ہوشربا انکشافات نے میرے اس دیرینہ موقف کی تصدیق کر دی ہے کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ مسلم لیگ (ن) کے خلاف بے بنیاد مقدمات بنانے اور ان کے قائدین کو جیل بھجوانے کے لئے سرگرم عمل ہے۔ یہ ڈھونگ پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔

مریم نواز
مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کاکہنا ہے کہ تاریخ میں کبھی وزیراعظم آفس کے اندر ایسے گھناؤنے جرائم کاارتکاب نہیں ہوا، سیاسی انجینئرنگ کے لیے ادارے استعمال کیےجارہے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز کی گواہی آن یرکارڈ ہے، اب بشیر میمن کی گواہی آگئی ہے،عدلیہ سے درخواست ہے کہ اس معاملے کو خود دیکھیں۔

مصطفیٰ نوازکھوکھر
پیپلزپارٹی کے رہنماءسینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کاکہنا ہے کہ بشیر میمن کے انکشافات نے ملک میں جاری احتساب کا پول کھول دیا ہے،عمران خان نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کیا ، سرکاری افسر کو غیر قانونی احکامات پر عمل کرنے پر مجبور کرنا جرم ہے۔

الزامات کی حقیقی
پاکستان میں سیاسی مخالفین پرالزامات عام سی بات ہے لیکن ایک سرکاری ادارے کے سربراہ کے بیان کو یکسر مسترد نہیں کیا جاسکتا جبکہ اہم بات تو یہ ہے کہ بشیر میمن نے پیشکش کی ہے کہ اگر میں جھوٹ بول رہا ہوں تو اوپن انکوائری کروالیں۔

ایک طرف سابق ڈی جی ایف آئی اے کے الزامات ہیں تو دوسری جانب ایف آئی اے افسر کی تبدیلی ہے جس پر حکومت کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

اپوزیشن نے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، حالانکہ حکومت نے الزامات کی تردید کردی ہے لیکن اگر الزامات بے بنیاد ہیں تو حکومت فوری شفاف تحقیقات کیلئے آزاد کمیشن تشکیل دے تاکہ سچائی سامنے آسکے۔

Related Posts