پاکستان نے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے اور سیلاب کی پیش گوئی کے نظام کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک نیا اور اہم قدم اٹھایا ہے۔
محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے عالمی بینک کے تعاون سے ’’انٹیگریٹڈ فلڈ ریزیلینس ایڈاپٹیشن پروجیکٹ‘‘ (IFRAP) کے تحت ایک جامع پروگرام کا آغاز کیا ہے، جسے ’’ماڈرنائزیشن آف ہائیڈرو میٹ سروسز آف پاکستان‘‘ (MHSP) کا نام دیا گیا ہے۔
اس منصوبے کا بنیادی مقصد موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے خطرات کا بروقت اندازہ لگانا، درست اور قابل بھروسا موسمی معلومات فراہم کرنا، اور ملک کو قدرتی آفات کے مقابلے کے لیے زیادہ لچکدار بنانا ہے۔
منصوبے کے تحت ملک بھر میں 110 خودکار موسمیاتی اسٹیشنز (AWS)، چار جدید موسم نگرانی ریڈارز، اور ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ سسٹم نصب کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ سسٹم انٹیگریٹرز، ریڈار کنسلٹنسی فرمز، اور جدید مشاہدہ گاہوں کے قیام پر بھی کام جاری ہے۔ کراچی میں انسٹیٹیوٹ آف میٹیورولوجی اینڈ جیو فزکس (IMG) اور میٹیورولوجیکل ورکشاپ کی اپ گریڈیشن بھی منصوبے کا حصہ ہے۔
علاقائی کلائمیٹ ڈیٹا پروسیسنگ مراکز کے قیام اور ’’نیشنل فریم ورک فار کلائمیٹ سروسز‘‘ (NFCS) کی تیاری کے ذریعے پاکستان کا موسمیاتی نظام ایک مربوط اور خودکار شکل اختیار کرے گا۔ منصوبے کی قیادت وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق مالی سال 2025-26 کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) میں اس منصوبے کے لیے 2.99 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جن میں سے اب تک 312.78 ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ رواں سہ ماہی کے دوران مزید 206 ملین روپے کی ضرورت بتائی گئی ہے۔
ستمبر 2025 تک منصوبے میں نمایاں پیش رفت ہو چکی ہے۔ خودکار موسمیاتی اسٹیشنز کی خریداری کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے اور معاہدوں پر دستخط جلد متوقع ہیں، جبکہ موسم نگرانی ریڈارز کی خریداری آخری مراحل میں ہے۔ سسٹم انٹیگریٹر کنسلٹنسی کی مالی تجاویز کا جائزہ مکمل ہو چکا ہے اور ریڈار کنسلٹنسی کی تکنیکی جانچ جاری ہے۔
پی ایم ڈی نے منصوبے کی توسیع کے لیے 42 ملین امریکی ڈالر اضافی فنڈنگ کی درخواست دی ہے، جس میں ٹیکسز، قیمتوں میں اضافے اور مالی خلا کو پورا کرنے کے لیے رقم شامل ہے۔
وزارتِ منصوبہ بندی کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق، منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان میں سیلاب سے نمٹنے، موسمی پیش گوئی، زراعت، آبی وسائل کے انتظام، اور قدرتی آفات کے تدارک کے نظام میں انقلابی بہتری آئے گی۔ اس جدید نظام کے ذریعے ملک کو درست، بروقت اور سائنسی بنیادوں پر موسمیاتی معلومات فراہم ہوں گی، جو مستقبل میں انسانی جانوں اور معیشت دونوں کے تحفظ میں اہم کردار ادا کریں گی۔













گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں






