فاروق ستار ،وسیم اختر سمیت7متحدہ رہنماء اشتعال انگیز تقاریر کے 21مقدمات میں بری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :انسداددہشت گردی عدالت نے ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کے 21 مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے فاروق ستار اور وسیم اختر سمیت7ایم کیوایم رہنماؤں کو بری کردیاہے۔

منگل کوکراچی کی انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کے 21 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ایم کیو ایم رہنماؤں کی جانب سے دائر بریت کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی 21 مقدمات میں بریت کی درخواست منظور کرلی۔

بری ہونے والے رہنماؤں میں فاروق ستار، رؤف صدیقی، وسیم اختر، خواجہ اظہارالحسن، سلمان مجاہد اور دیگر شامل ہیں۔ ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری کے مقدمات درج تھے۔

واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم نے 22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے کارکنان سے خطاب کیا تھا جس کے بعد وہ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پاکستان مخالف نعرے لگا کر میڈیا کے دفاتر پر دھاوا بول دیا تھا۔

مظاہرین نے دفاتر میں شدید توڑ پھوڑ کے ساتھ سیکیورٹی عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ خواتین سمیت دفاتر میں موجود ملازمین کو ہراساں بھی کیا تھا۔

ایک روز بعد ایم کیو ایم رہنماؤں نے فاروق ستار کی قیادت میں اپنے قائد کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا جس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ دو دھڑوں، ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن میں تقسیم ہوگئی۔

مزید پڑھیں:پاک فوج کے خلاف نواز شریف کا بیانیہ غیر ذمہ دارانہ اور شرمناک ہے۔ڈاکٹر فاروق ستار

فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ 7 ملزمان بری ہوئے ہیں، گزشتہ 6 سالوں سے مقدمہ چل رہا تھا، جو صرف تالیاں بجانے اور تقریر کروانے کا تھا، ہمارے خلاف اسی پسِ منظر کے دیگر مقدمات بھی ختم ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ 2016میں اپنی پالیسی واضح کی، ہم تو الگ ہوگئے لیکن ان مقدمات کے ذریعے ہمیں اسی سے جوڑا جارہا ہے، اب لاپتہ گم شدہ کارکنان اور بے گناہ کارکنان کو باہر آنا چاہیے۔

Related Posts