غزہ/قاہرہ: اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کو مسترد کرتے ہوئے غزہ میں دوبارہ فضائی اور زمینی حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں 91 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
غزہ کی وزارت صحت نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں نے دو ماہ سے جاری جنگ بندی کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔
دو ماہ کی نسبتاً خاموشی کے بعد غزہ میں ایک بار پھر جنگ کی شدت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسرائیل نے حماس کے خلاف ایک بڑے فضائی اور زمینی آپریشن کا آغاز کیاجس کے باعث ہزاروں فلسطینی ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔
اسرائیلی طیاروں نے رہائشی علاقوں پر پمفلٹ گرائے جس میں بیت لاہیا اور بیت حانون کے رہائشیوں کو فوری طور پر ان علاقوں کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا۔ اسی طرح غزہ سٹی کے الشجاعیہ ضلع اور جنوبی علاقے خان یونس کے مضافات میں بھی انخلا کے احکامات جاری کیے گئے۔
جمعرات کی رات اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ کے جنوبی شہر رفح کے شابورا ضلع میں زمینی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ رفح، جو مصر کی سرحد کے قریب واقع ہے، پہلے ہی ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ بنا ہوا تھا۔
غزہ کے الشجاعیہ علاقے سے بے گھر ہونے والے 29 سالہ سامد سمی نے کہا کہ جنگ، نقل مکانی اور موت دوبارہ واپس آ گئی ہے۔ کیا ہم اس حملے میں زندہ بچ پائیں گے؟اسرائیلی فوج کے مطابق بیلٹ لاہیا کے ساحلی راستے پر بھی زمینی کارروائیاں جاری ہیں۔
ابتدائی 48 گھنٹوں میں خاموش رہنے کے بعد حماس نے جمعرات کو اسرائیل پر راکٹ فائر کرنے کا دعویٰ کیا۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ ملک کے مرکزی حصے میں سائرن بجائے گئے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ سے میزائل داغے گئے ہیں۔
بعض مقامی افراد کا کہنا تھا کہ زمین پر حماس کی جانب سے جوابی حملے کی زیادہ تیاری نظر نہیں آ رہی لیکن ایک مزاحمتی گروہ کے عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ حماس کے جنگجوؤں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے موبائل فون کا استعمال نہ کریں۔
جنگ بندی ختم ہونے کے بعد منگل کے روز شروع ہونے والے پہلے فضائی حملے میں 400 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے جو 17 ماہ کی جنگ کے مہلک ترین دنوں میں سے ایک تھا۔