پاک فوج کو سیاست میں کردار کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ آرمی چیف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دبئی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج کو سیاست میں اپنے تاریخی کردار کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ہم نے فوج کے کردار کو غیر سیاسی بنانے کا فیصلہ کیا۔

تفصیلا ت کے مطابق گلف نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ قومی فیصلہ سازی میں غالب کھلاڑی کے طور پر سامنے آئی۔ ملکی سیاست میں اپنے تاریخی کردار کی وجہ سے فوج کو عوام اور سیاستدانوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم نے فوج کے کردار کو ’غیر سیاسی‘ بنانے کا فیصلہ کر کے صرف اس کے آئینی ذمہ داری تک محدود کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

وفاقی وزیر ساجد حسین طوری کا پاک افغان سرحد کا دورہ، جرگے میں اہم فیصلے

انٹرویو کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ فوج کے کردار کو غیر سیاسی کرنے کا فیصلہ اگرچہ معاشرے کے ایک طبقے کو منفی نظر آرہا ہے اور اسے ذاتی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، لیکن یہ جمہوری کلچر کو زندہ کرنے اور مضبوط کرنے میں سہولت فراہم کرے گا، ریاستی  مشینری  کو مؤثر طریقے سے انجام دینے اور ڈیلیور کرنے میں معاونت فراہم کرے گا اور طویل مدت میں فوج کے وقار کو بڑھانے میں مدد دے گا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج نے پوری تاریخ میں پاکستانی قوم کا بے مثال احترام اور اعتماد حاصل کیا ہے۔ پاکستان کی قومی سلامتی اور ترقی میں فوج کے مثبت اور تعمیری کردار کو ہمیشہ غیر متزلزل عوامی حمایت حاصل رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب فوج کو سیاسی معاملات میں ملوث دیکھا جاتا ہے تو عوامی حمایت اور مسلح افواج  کیلئے وابستگی ختم ہو جاتی ہے، اسی لیے ہم نے فوج کو سیاست سے پاک کرنا ضروری سمجھا۔

چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ بڑے پیمانے پر پراپیگنڈے اور چالاکی سے تیار کردہ جھوٹے بیانیے کے ذریعے مسلح افواج  پر بے جا تنقید کی گئی۔ مجھے یقین ہے کہ مسلح افواج کا یہ سیاسی قرنطینہ طویل مدت میں پاکستان کے لیے سیاسی استحکام کو فروغ دے گا اور فوج سے عوام کے تعلقات کو مضبوط کرے گا۔ تاریخی طور پر پاکستان کے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات رہے ہیں۔

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان جی سی سی اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے ساتھ ایک خاص بندھن اور برادرانہ تعلقات رکھتا ہے، جس کی جڑیں ہماری مضبوط مذہبی، تاریخی اور ثقافتی وابستگی میں پیوست ہیں۔ برادر عرب ریاستوں کے ساتھ ہمارے روایتی تعلقات کسی بھی فائدے نقصان کے حساب سے ماورا ہیں۔ پاکستان اپنے بھائیوں کا شکر گزار ہے کہ انہوں نے آزمائش کے وقت ہماری مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی طرف سے ہمیشہ اپنے مشرق وسطیٰ کے دوستوں کے تزویراتی مفادات کی حمایت کی ہے اور مستقبل میں بھی کرتا رہے گا۔ ملٹری ڈپلومیسی پاکستان کی خارجہ پالیسی کی تکمیل کرتی ہے اور مشرق وسطیٰ کے خطے سمیت دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان کے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی ہے۔ قیادت کی سطح پر عرب ممالک کے ساتھ ہماری قریبی مصروفیات نے مسلسل دیرینہ تعلقات کو پروان چڑھایا۔