کراچی میں کے الیکٹرک کے مقابلے میں دوسری کمپنی لائی جائے، فردوس شمیم نقوی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

pti leader firdous shamim naqvi criticises opposition

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:پاکستان تحریک انصاف نے شہر کراچی میں کے الیکٹرک کی ہٹ دھرمی کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا،شہر کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے اوور بلنگ اور غیراعلانیہ لوڈشیٹنگ کے خلاف تحریک انصاف کراچی کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کی کے الیکٹرک دفتر کے باہر پریس کانفرنس قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی مرکزی جوائنٹ سیکریٹری و رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی اراکین قومی اسمبلی اسلم خان، فہیم خان اور ددیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ شہر کراچی نے عرصہ دراز سے بجلی کے مسائل کا سامنا کیا ہے، جب حالات خراب ہوتے گئے تو حل ڈھونڈا گیا کہ اس کو پبلک سیکٹر سے پرائیوٹ سیکٹر میں تبدیل کیا جائے پرائیوٹ سیکٹر میں جس نے دیا وہ اسٹیٹسکو کی جماعتیں تھی اور جس دور میں ہوا اس کے بعد یہ معاہدہ 2023تک کردیا گیا۔

جب یہ کمپنی ایک باہر کی کمپنی نے لی تھی اس کے بعد یہ ایک دفعہ اور بکی اور جن صاحب نے خریدی اب وہ کسی اور کو بیچنے کی کوشش کررہے ہیں، ہر خریدو فروخت میں کچھ نہ کچھ مسئلہ ہوجاتا ہے، کراچی پاکستان کے معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے،یہاں اگر زیادہ انڈسٹری لگتی ہے تو ایکسپورٹ بڑھے گی۔

ہمیں ہر سال یہ کہا جاتا رہا کہ بجلی چوری ہوتی ہے اور کمپنی نقصان میں جارہی ہے تو اس کمپنی نے علاقے کے لحاظ سے بجلی بند کرنا شروع کردی اس دفعہ جب سے گرمی کا موسم آیا ہے تو کے الیکٹرک اس مسئلے کی کوئی وجہ نہیں بتا سکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس فرنس آئل کی کمی ہے جو کمپنیاں فرنس آئل کی ذمیدار ہیں انہوں نے اس دعوے کو جھوٹ ثابت کیا وفاقی حکومت نے ان کے لیے فرنس آئل کا انتظام کیا پھر کہا گیا کہ گیس کی کمی ہے پھر انہیں ایل این جی بھی ملی گورنر ہاؤس میں انہوں نے وعدہ کیا کہ 48گھنٹوں میں لوڈشیٹنگ ختم ہوجائے گی۔ان کے وہ 48گھنٹے پورے ہی نہیں ہورہے ہیں۔

فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کے الیکٹرک نے نیشنل گرڈ سے بجلی لینے کا کوئی نظام نہیں بنایا ان کی تعداد 600میگاواٹ ہے اس سے زیادہ یہ بجلی نہیں لے سکتے نیشنل گرڈ سے اپنے پلانٹس کی پیداوار یہ بتانے کے لیے تیار نہیں ہیں،گرمیوں میں ان کا کوئی پلانٹ مینٹٰننس کے لیے نہیں جاتا،کراچی کے شہری ان کے اس رویے سے تنگ آچکے ہیں بات اب بہت آگے نکل چکی ہے۔

اوور بلنگ بل بھیجے جارہے ہیں قسطوں پر معاملات چل رہے ہیں،وقت آگیا ہے کہ ہمیں اس کراچی کے بجلی کے نظام کے لیے اور راہیں سوچنی ہیں،میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ صورتحال ختم کی جائے اس شہر کے اندر 2023سے پہلے پہلے ٹینڈر کرکے کسی اور کمپنی کو بھی موقع دیا جائے اور کے الیکٹرک کو تین حصوں میں بانٹ دیا جائے۔

ان کے معاہدے میں تین سال باقی ہیں لیکن ہم ابھی سے وفاق سے مطالبہ کرتے ہیں کے شہر کراچی میں کے الیکٹرک کا نعمل البدل لایا جائے رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی نے کہا کہ ہماری وفاقی وزیر عمر ایوب سے 24جون کو میٹنگ ہوئی تھی،وہاں ایم ڈی کے الیکٹرک نے وعدہ کیا تھا کہ 28جون کو لوڈشیٹنگ ختم ہوجائے گی،28جون کو جب میں نے ان سے رابطہ کیا تو انہوں نے کوئی مثبت جواب دینے کی بجائے آئیں بائیں شائیں کردی، جو پچھلے دس سال سے ہم ان سے سنتے آرہے ہیں۔

Related Posts