18سالہ جزلان فیصل کے قتل میں ملوث ایک اورملزم گرفتار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

18سالہ جزلان فیصل کے قتل میں ملوث ایک اورملزم گرفتار
18سالہ جزلان فیصل کے قتل میں ملوث ایک اورملزم گرفتار

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: معمولی تلخ کلامی پر قتل ہونے والے 18 سالہ جزلان فیصل کے قتل کے مقدمے میں نامزد ایک اور ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دونوں کچھ نوجوانوں نے جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر فائرنگ کی تھی جس میں جزلان جاں بحق جبکہ اس کا دوست میر علی زخمی ہوا تھا۔ متاثرین نے بحریہ ٹاؤن میں رات گئے ملزمان کی لاپرواہی سے ڈرائیونگ پر اعتراض کیا تھا۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر عارب مہر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملزم محمد عرفان کو گرفتار کرلیا گیا ہے اس کا بھائی محمد حسنین پہلے ہی گرفتار ہے۔ واقعے میں دیگر دو ملزمان انشال اور محمد احسان عرف احسن پولیس کی گرفت سے باہر ہیں اور یہ گرفتار ملزمان کے بھائی بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

روہڑی میں مسلح افراد نے گاؤں کے گھروں کو آگ لگا دی، 4سالہ بچی جاں بحق

ایس ایس پی کے مطابق گرفتار ملزمان کے والد محمد فیض سے بھی تحقیقات کے لیے پولیس کی تحویل میں ہے، تاہم متاثرہ کے چچا عمران اسلم خان نے تفتیشی حکام کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے باپ کو اس لیے حراست میں لیا گیا ہے کیونکہ ان کے بیٹے نے بغیر لائسنس کا اسلحہ استعمال کیا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ملزمان کے والد نے ’وعدہ‘ کیا ہے کہ اسلحہ تفتیشی حکام کے حوالے کردیں گے لیکن وہ تذبذب کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ اُن کے والد نے پولیس سے ’وعدہ‘ تھا کہ وہ اپنے بیٹوں کو بھی پولیس کے حوالے کردیں گے لیکن یہ وعدہ اب تک پورا نہیں ہوا۔

علاوہ ازیں متاثرہ لڑکے کے چچا عمران اسلم نے کہاکہ ملزمان ’ بارسوخ‘ ہیں اور انہیں سیاسی اور دیگر طاقتور حلقوں کی حمایت حاصل ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ جزلان یتیم ہے اس کے والد نابینا اسکول ٹیچر تھے جو 2012 میں پُر اسرار وجوہات کی بنا پر کراچی میں انتقال کر گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ جزلان کی بڑی بہن آسٹریلیا میں مقیم ہے وہ اس وقت چارٹر اکاؤنٹسی کورس کر رہی ہے۔

قبل ازیں گزشتہ روز جزلان کے دوستوں کی جانب سے ایکسپو سینٹر کراچی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا۔ احتجاج میں بڑی تعداد میں طلبہ اور خواتین نے شرکت کی ، مظاہرین نے ہاتھوں میں جزلان کی تصاویر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس میں متعدد مطالبات درج تھے۔

Related Posts