گزشتہ روز ملک کے معروف و سینئر صحافی انصار عباسی نے ایک نئی بحث چھیڑ دی جب انہوں نے سرکاری ٹی وی چینل پر ایک خاتون کی ورزش پر اعتراض اٹھایا جس پر آج وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنے ردِ عمل سے نوازا۔
بظاہر خاتون کی ورزش میں سوائے چست کپڑوں کے اور کوئی نازیبا بات نظر نہیں آئی۔ فواد چوہدری کے مطابق انصار عباسی جیسے لوگوں کو نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے، تاہم ہمارا سوال یہ ہے کہ سوچ کیا ہونی چاہئے؟
بات گزشتہ روز کی تھی، جو آج تک چلی آئی، کیونکہ سوشل میڈیا صارفین نے انصار عباسی کے نام سے ایک ٹاپ ٹرینڈ شروع کیا ہے جس میں متعدد افراد نے معروف صحافی کے حق میں اور ان کے خلاف آراء کا اظہار کیا۔ سب سے پہلے یہ دیکھئے، کہ ہوا کیا تھا؟ پھر کچھ اہم آراء آپ کے سامنے رکھیں گے تاکہ صورتحال کا درست تجزیہ ہوسکے۔
انصار عباسی کی رائے
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آج سے 1 روز قبل سینئر صحافی انصار عباسی نے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر ایک خاتون کا ویڈیو کلپ شیئر کیا جو ورزش کرتی نظر آئیں۔
Mr PM @ImranKhanPTI this is PTV. @AsimSBajwa @shiblifaraz pic.twitter.com/hpoTxEF4TJ
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) September 21, 2020
مذکورہ ویڈیو کلپ ہمارے سامنے ہے، انصار عباسی نے وزیرِ اعظم عمران خان کے ساتھ ساتھ وزیرِ اطلاعات شبلی فراز یا معاونِ خصوصی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کو بھی مخاطب کیا جس کا مقصد نوٹس لینے کا مطالبہ ہوسکتا ہے۔
جب فواد چوہدری نے کہا کہ آپ کو نفسیاتی تھراپی اور معالج سے مشورہ لینے کی ضرورت ہے تو انصار عباسی نے آج انہیں بھی آڑے ہاتھوں لے لیا۔ انہوں نے فواد چوہدری سے کہا کہ آپ ایک ایسی حکومت کا حصہ ہیں جو پاکستان کو ریاستِ مدینہ بنانےکا دعویٰ کرتی ہے۔
بلاشبہ وزیرِ اعظم عمران خان کا تصورِ ریاستِ مدینہ بھی ہمارے سامنے ہے۔ انصار عباسی نے کہا کہ کیا آپ قرآن اور سنت کی روشنی میں یا آئینِ پاکستان کے تحت اُس ویڈیو کلپ کی کوئی توجیہہ پیش کرسکتے ہیں (کہ وہ جائز یا درست ہے)؟
You are part of a government which claims to be rebuilding Pakistan in line with the principles of Riyasat e Madina. Can you justify what you and your likes support in the light of the teachings of Quran and Sunnah or even the constitution of Pakistan?? https://t.co/EpP1wyn607
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) September 22, 2020
رابعہ انعم کا مشورہ اور انصار عباسی کا ردِ عمل
نجی ٹی وی کی معروف میزبان رابعہ انعم عبید نے انصار عباسی کو مشورہ دیا کہ آپ وزیرِ اعظم عمران خان سے کہیے کہ صرف خاتون ورزش کررہی تھی اور مرد نہیں کر رہا تھا۔ یہ حفظانِ صحت کے اصولوں کے خلاف ہے۔
جواباً انصار عباسی نے کہا کہ میں سوشل میڈیا پر اپنے خلاف چلنے والے پراپیگنڈے کا جواب نہیں دینا چاہتا۔ آپ اسلامی شوز کرتی رہی ہیں، اِس لیے بتا سکتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں کیا فرماتا ہے؟ کیا ہم اِس کے باوجود ایک اسلامی ملک کے سرکاری ٹی وی چینل پر اِس طرح کے ویڈیو کلپ کی توجیہہ پیش کرسکتے ہیں؟
I don’t want 2 respond to the troll. You have been doing Islamic shows &thus expect from u to enlighten ur followers about what Allah Almighty says in Quran. To be precise perhaps it’s Ayat 31 of Sura e Noor.Can v still justify promoting this on national TV of an Islamic country? https://t.co/evn6ovQPGt
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) September 22, 2020
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر پوری دنیا میرے خلاف ہوجائے کہ میں معاشرے میں کسی غیر اسلامی چیز کے خلاف بات کر رہا ہوں تو مجھے ایک لمحے کیلئے بھی پریشانی نہیں ہوگی۔ اس کی بجائے میں اللہ کا شکر گزار ہوں گا۔
If the entire world turns against me for opposing anything that is in-Islamic in our society, It will not bother me even for a moment. Instead I am thankful to my Allah for enabling me to do this and take pride on it Alhamdulillah. May Allah give Hidaya to all of us. Ameen https://t.co/BVodfxx5bL
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) September 22, 2020
سینئر صحافی کے خلاف ردِ عمل
بے شک انصار عباسی نے ایک سنجیدہ بات کی، تاہم سوشل میڈیا پر ان کا مذاق بھی اڑایا گیا اور مخالفانہ ردِ عمل سے بھی نوازا گیا۔ سب کچھ آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔
رِز نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ پی ٹی وی کو چاہئے کہ اپنا سیٹ اور فرنیچر بہتر بنائے۔ نشریات کے معیار پر بھی توجہ دے۔ انصار عباسی یہی کہہ رہے تھے۔
Seriously, PTV! You should improve the set and furniture!! Also work on the transmission quality! It is our national TV. Make us proud! Even Ansar Abbasi seems concerned! https://t.co/CktNoDCm7F
— Rizwan Akhtar (@riz1janjua) September 21, 2020
شیما مہکر نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ ہمیشہ یہ یاد رکھئے کہ گندگی انسانی دماغ میں ہوتی ہے، آنکھ میں نہیں۔ انصار عباسی نے وہ دیکھا جو وہ دیکھنا چاہتے تھے۔ اِس سے مجھے اوریا مقبول جان یاد آ گئے جو کھیلوں میں خواتین کو سپورٹ کرنے کے خلاف رائے دیتے دکھائی دئیے۔
https://twitter.com/SheemaMehkar/status/1308072071336005633
ایمان زینب نامی خاتون نے کہا کہ انصار عباسی نے ورزش کرنے والی لڑکی پر تنقید کی جس سے ہمارے معاشرے سے گہرائی سے منسلک ذہنی بیماری کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ خواتین کو غائب کردیا جائے۔ وہ خواتین کو کچھ بھی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے۔ چاہے وہ کام کریں، پڑھیں یا ورزش کریں، مسئلہ صرف ان کا اور ایسے بیمار ذہنوں کا ہے۔
Ansar Abbasi sahab objecting to a woman exercising reflects the deeply embedded sickness in our society. The objective is simple: invisibilize women. They dont want women doing anything: working, studying.. apparently not even exercising. Only problem is them & their sick minds.
— Imaan Zainab Mazari-Hazir (@ImaanZHazir) September 22, 2020
انصار عباسی کے حق میں ردِ عمل
عائشہ صدیقہ نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ انصار عباسی کو جو لوگ پریشان کر رہے ہیں، ان کیلئے کہنا چاہتی ہوں کہ پی ٹی وی ہمارا قومی چینل ہے، اور آپ اسے عام ڈگر پر چلانے کی جتنی بھی کوشش کریں، یہ ریاست کی نمائندگی کرتا ہے۔ اِس طریقے سے خواتین کو دِکھانے سے بے چینی جنم لیتی ہے، پھر آپ لوگ یہ شکایت کیوں کرتے ہیں کہ ملک میں جنسی زیادتی کے واقعات بڑھ رہے ہیں؟
https://twitter.com/AyeshaAgenda/status/1308261288854904834
رانا ماجد ایڈووکیٹ نے کہا کہ فواد چوہدری غیر اخلاقی مناظر کو ترویج دینا چاہتے ہیں۔ ہم مسلمان ہیں اور ہماری کچھ اخلاقی اقدار ہیں۔ بلا شبہ ورزش کرنا ایک ضرورت ہے۔ اِس لیے خواتین ہی ورزش کرتی دکھائی دیتی ہیں؟ کیا مرد ختم ہو گئے تھے؟ انصار عباسی نے جو کہا، وہ درست تھا۔
Your mind is to promote immorality. We are Muslims. There are some morals. There is a need to exercise. So only girls do it. Men are dead. All Ansar Abbasi Sahib has spoken very correctly.@AnsarAAbbasi @fawadchaudhry @DrZainabPMLN https://t.co/S81Ppufr74
— Rana Majid Advocate (@RanaMajidAdvoc1) September 22, 2020