اسرائیل نے فلسطین پربڑے حملوں کی تیاری کرلی ہے،ڈاکٹرجمیل احمد خان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Ambassador Jamil Khan expressed concern over the situation in Palestine

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سابق سفیر،سینئر تجزیہ کار اور بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ اسرائیلیوں کافلسطینیوں پر ظلم و بربریت میں بتدریج اضافہ جاری ہے،31بچوں سمیت 120 بے گناہ نہتے فلسطینیوں کو دنیا کے سب سے مہلک جہازوں سے بمباری کرکے شہید کردیا گیا ہے، اسرائیل نے اپنی زمینی فوجوں کو غزہ کی سرحدوں پر تعینات کردیا ہے اور بڑے حملوں کی تیاری کروادی ہے۔

اگر ایسا ہوا تو فلسطینیوں کی ایسی خونریزی ہوگی جوکہ تاریخ کا المیہ بن سکتی ہے۔اقوام عالم کے بڑے ممالک بشمول مسلم امہ کی طاقتور ریاستوں نے مذمت کے علاوہ بین الاقوامی طرز پرکوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے او آئی سی کا اجلاس طلب کیا ہے جوکہ فوری ہونا چاہیے تھا لیکن یہ اجلاس اتوار کو ہوگا حالانکہ حالات اس بات کے متقاضی تھے کہ یہ اجلاس جمعرات یا جمعہ کو ہی بلایا جاتا تاکہ فلسطین میں جاری خونریزی کو روکا جاسکتا۔

جمیل احمد خان نے کہا کہ او آئی سی کا سب سے مربوط اجلاس صرف سربراہی اجلاس کہلاتا ہے جو آرٹیکل 9 کے تحت ہوتا ہے اور اس کے بعد دوئم نمبر پروزرائے خارجہ کا اجلاس کہلاتا ہے جو کہ او آئی سی چارٹرڈ کے آرٹیکل 10 کے تحت بلایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعجب خیز بات یہ ہے کہ او آئی سی کایہ اجلاس ایگزیکٹو کمیٹی (اوآئی سی )آرٹیکل 12 کے تحت طلب کیا گیا ہے جو کہ اقوام عالم کو سربراہی یا وزرائے خارجہ اجلاس کی طرح متاثر نہیں کرسکتا،لگتا یوں ہے کہ مسلم ریاستوں نے عوامی دباؤ سے بچنے کیلئے او آئی سی کے تیسرے درجہ کااجلاس بلایا ہے گوکہ اس میں وزرائے خارجہ کو دعوت دی گئی ہے تاکہ امہ کے بیشتر افراد کو مطمئن کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی حملے، فلسطین میں شہادتوں کا سلسلہ جاری، آگے کیا ہوگا ؟

عموماً ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں رکن ممالک کے جونیئر افراد کی نمائندگی ہوتی ہے، لگتا یو ں کہ ان اجلاسوں کے ذریعے وقت گزارا جارہا ہے، نتیجتاًاسرائیل کو فائدہ ہوگا کیونکہ ایسی صورت میں اسرائیل پرمطلوبہ بین الاقوامی دباؤ نہیں پڑسکتا۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس کا حاصل مقصد فلسطینیوں کو اسرائیل کے ظلم و بربریت سے فوری بچانا اور اسرائیل کے ہاتھوں سلامتی کونسل کی قراردادوں 2334اور478دھجیاں اڑانے سے بچانا تھا۔انہوں نے کہا اب تک 7 لاکھ سے زیادہ یہودیوں کو اقوام متحدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یروشلم میں بسایا گیا ہے۔

جمیل احمد خان نے کہا کہ اسرائیل یروشلم کو دارالخلافہ قراردینے کے بعد امریکا کی مدد سے پہلے ہی کئی ممالک کے سفارتخانوں کو یہاں منتقل کرچکا ہے اور اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے باوجود او آئی سی دنیا کے 2 کھرب سے زیادہ مسلمانوں کے جذبات کی عکاسی نہ کرسکا۔انہوں نے کہا کہ چاہیے تو یہ تھا کہ ترکی، ایران ،پاکستان اور دیگر مسلمانوں کا درد دل رکھنے والے ممالک او آئی سی کے سربراہی اجلاس کا مطالبہ کرتے لیکن مصلحتوں کے شکار ان ممالک نے اب تک ایسا کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسرائیل امریکا کی مدد سے اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے قریب پہنچ چکا ہے جس میں سابقہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا اصل کردار ادا کیا اور طویل عرصہ سے (ٹواسٹیٹ تھیوری) دو مملکت تھیوری کو ایک مملکت میں تبدیل کرنا یعنی پورے فلسطین کو اسرائیل کے جھنڈے تلے لانا مقصود ہے اور یہ تب ہی ممکن ہوسکتا تھا کہ فلسطین کی بچی کھچی مزاحمت کو بھرپور طاقت کیساتھ کچل دیا جائے۔

اسرائیل اپنے توسیعی منصوبے کی تکمیل کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کی ایک عکاسی مسلم ممالک کیساتھ بڑھتے ہوئے سفارتی تعلقات سے بھی ظاہر ہے۔

Related Posts