کورونا کے ساتھ دیگربحرانوں کو بھی مدنظر رکھا جائے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سندھ حکومت نے صوبے میں ماہ صیام کے اختتام تک لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، سندھ حکومت ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں دیگر صوبوں کی نسبت سندھ میں کورونا کی صورتحال سے سے زیادہ خطرناک ہے جس کی وجہ سے صوبے میں لاک ڈاؤن عید تک جاری رہے گا تاہم جن سیکٹرز کو کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے وہ ایس او پیز کے مطابق کام کرتے رہیں گے۔آن لائن کاروبار کی اجازت ہوگی۔

پاکستان میں کورونا کا سب سے پہلا کیس کراچی میں سامنے آیا اس کے بعد سندھ حکومت کےکپتان اور وزراء ومشیرران نہایت چاک وچوبند نظر آئے اور بظاہر تمام طرح اقدامات اٹھائے گئے جن سے کورونا وائرس کو صوبے میں پھیلنے سے روکا جاسکتا تھا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں کورونا کے کیسز کی تعداد 18ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے اور سندھ اس وقت تمام صوبوں کو پیچھے چھوڑ کر تقریباً 7 ہزار کے قریب کیسز کے ساتھ سرفہرست آگیا ہے جبکہ پنجاب دوسرے، خیبرپختونخوا تیسرے اور بلوچستان چوتھے نمبر پر ہے۔

سندھ حکومت یہ بات تو روز اول سے کہہ رہی ہے کہ صوبے میں صورتحال تشویشناک ہے اور آج کے اعداد وشمار نے سندھ حکومت کے دعوے کی تصدیق بھی کردی ہے تاہم یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ جب پہلا کیس سامنے آنے کے بعد تمام تر حکومتی مشینری حرکت میں آچکی ہے تو کیسز میں تواتر کیونکر ممکن ہے کیونکہ اگر حکومت راست اقدام اٹھارہی ہے تو کیسز کم ہونے کی بجائے بڑھ کیوں رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گزشتہ دنوں ہاتھ جوڑ کر کورونا کے معاملے پر سیاست نہ کرنے کی دہائی دی تھی جبکہ سید مراد علی شاہ کے بہنوئی سید مہدی شاہ کورونا کی وجہ سے اپنی جان گنوا چکے ہیں اس کے باوجود سندھ حکومت محض نمائشی اقدامات اور بیان بازی کے علاوہ کچھ کرتی دکھائی نہیں دے رہی۔

سندھ حکومت نے ملک میں دیگر صوبوں کی نسبت سب سے پہلے لاک ڈاؤن کافیصلہ کیا تاہم حکومت عوام وتاجروں کو مطلوبہ سہولیات نہیں دے پائی جس کی وجہ سے مزدور اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہوئے اور تاجر بھی حکومتی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے آن لائن کاروبار کی اجازت محض ایک سیاسی بیان تک تو ٹھیک ہے لیکن زمینی حقائق کو دیکھا جائےتو ہمارے ملک کی اکثریت آن لائن لین دین سے قطعی نابلد ہے ۔

حکومت کی جانب سے رمضان کے آخر تک لاک ڈاؤن کا فیصلہ کورونا کے بڑھتے کیسز کے تناظر میں تو درست ہوسکتا ہے لیکن بھوک ، بدحالی اور بیروزگاری کی وباء کا شکار عوام حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں کیونکہ ڈیڑھ ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ، حکومت کورونا کی روک تھام کے ساتھ عوام کو سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی اقدامات اٹھائے کیونکہ مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیروزگاری کا طوفان بھی سراٹھارہا ہے ، اس لئے اگر فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو حکومت کو کورونا کے ساتھ ساتھ مزید کئی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

Related Posts