پاکستان کے مقبول گلوکار علی ظفر نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اور اہلیہ کو 2009 میں اغواء کیا گیا تھا جس کیلئے انہیں تاحال انصاف نہیں مل سکا۔
سوشل میڈیا پر گلوکار نے پہلی مرتبہ اپنے اغواء کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے مداحوں کے ساتھ کچھ اہم معلومات اور ملک کے انصاف کے نظام کے بارے میں اپنا تجربہ بیان کیا ہے۔
Moreover, how does one cross examine even through the video link when your hands are tied ?
This para … I mean …
Now, on every question we ask, the lawyer @saqibjillani is going to interject and say, “My Lord, the Supreme Court has instructed you cannot ask this question.” pic.twitter.com/pVjA1k7UGS— Ali Zafar (@AliZafarsays) November 26, 2022
علی نے انسٹاگرام پر لکھا، ’2009 میں مجھے اور عائشہ کو اغوا کیا گیا تھا۔ ہم بچ گئے اور ہم اس واقعے کے بارے میں بات نہیں کرتے۔ تاہم ہم دونوں تاحال اس صدمے میں ہیں آپ کو پارٹی میں آنے والے کسی شخص کے ذریعے بلیک میل اور ہراساں کیا جا رہا ہے‘۔
علی ظفر نے لکھا کہ ’ہم نے ہرجانے کے لیے فائل کرنے کا فیصلہ کیا لیکن یہ دیکھتے ہوئے کہ نظام آپ کے لیے انصاف کی تلاش میں کتنا مشکل بناتا ہے، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ لوگ خود پڑھ سکیں‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’تقریباً 5 سال پہلے میں نے مناسب اور پیشہ ورانہ طریقہ استعمال کرتے ہوئے انصاف کے حصول اور ہرجانے کا دعویٰ کرنے کے لیے اپنے نظام انصاف کی طرف رجوع کیا‘۔
“Tire him out so he withdraws his case. We’ll put such walls around him and file so many counter blast cases against him that he will exhaust himself, give up and withdraw his claim for damages. #legalstrategy
— Ali Zafar (@AliZafarsays) November 26, 2022
علی ظفر نے سوشل میڈیاپر دستاویز اور تفصیلات شیئر کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’ان تمام سالوں کے بعد سسٹم نے ہمیں تمام متعلقہ سوالات پوچھنے اور تمام متعلقہ ثبوت عدالت میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔ کیوں؟‘یاد رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب علی ظفر نے اپنے اغواء کی تفصیلات سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئےعوام کو بتایا کہ مقبول شخص ہونے کے باوجود انہیں انصاف نہیں مل رہا۔