وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف احتجاج سے حکومت نہیں گرائی جاسکتی جبکہ آزادی مارچ والوں کو وزیر اعظم عمران خان کا استعفیٰ کسی صورت نہیں ملے گا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےوزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ لے کر ملک کے جس صوبے سے گزرے، ان کی راہ میں حکومت نے کہیں بھی روڑے نہیں اٹکائے، نہ ہم نے مارچ والوں کو پورے پاکستان میں کسی بھی جگہ روکا۔
وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ خیبر پختونخواہ حکومت اور پنجاب حکومت کو اختیارات حاصل تھے کہ وہ اگر چاہتے تو جمعیت علمائے اسلام کے حکومت مخالف مارچ کو کہیں بھی روک لیتے، لیکن ایسا ملک کے کسی صوبے میں نہیں کیا گیا کیونکہ وفاقی حکومت کی ایسی کوئی خواہش نہیں تھی۔
علی محمد خان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے تمام وزرائے اعلیٰ کو ہدایت دی تھی کہ مولانا فضل الرحمان، جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان اور مارچ والوں کو آگے بڑھنے دیا جائے۔ احتجاج جے یو آئی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور تمام اپوزیشن پارٹیو ں کے ساتھ ساتھ ملک کے ہر شہری کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی پالیسیوں سے کسی کو بھی اختلاف ہوسکتا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ مارچ کرتے ہوئے ان سے استعفیٰ لینے پہنچ جائیں۔ اس سے قبل جو حکومتیں تھیں، وہ اتنے تحمل اور بردباری کا مظاہرہ نہیں کرتی تھیں جو عمران خان نے کرکے دکھایا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واؤڈا نے کہا کہ آزادی مارچ پاکستان تحریک انصاف کی مضبوطی کا باعث بنا، جبکہ مولانا فضل الرحمان جلد احتجاج سے دستبردار ہو کر جانے والے ہیں۔
دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واؤڈا نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جمعیت علمائے اسلام کی پالیسیوں اور سوچ میں فرق پایا جاتا ہے۔فضل الرحمان 20 سے 25ہزار لوگ لا کر 22کروڑ عوام کا فیصلہ نہیں کرسکتے جبکہ ہم مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: آزادی مارچ: مولانا فضل الرحمان جلد احتجاج سے دستبردار ہوں گے۔ فیصل واؤڈا