سائنسدانوں نے براعظم انٹارکٹیکا کی برف پگھلنے کی نئی وجہ تلاش کر لی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سائنسدانوں کی ایک عالمی ٹیم نے دنیا کے سرد ترین براعظم انٹارکٹیکا کی برف پگھلنے کی نئی وجہ تلاش کر لی ہے جس کا تعلق دنیا بھر کے درجۂ حرارت کو متاثر کرنے والے براعظم پر موجود اہم گلیشیئر سے ہے۔

تفصیلات کے مطابق محققین کی عالمی ٹیم نے دریافت کیا کہ ملحقہ برف کے تودے نیچے کی طرف موجود دیگر گلیشیئرز میں عدم استحکام پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ برطانوی یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا نے مطالعے کی قیادت کی۔

یہ بھی پڑھں:

پرانا مفروضہ بے بنیاد، ڈائنوسار ممالیہ جانوروں کو کھا جایا کرتے تھے

تحقیقی مطالعے کے دوران اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ تھوائٹس آئس شیلف نامی گلیشیئر کے نیچے بہنے والے برفانی پانی کی مقدار کو اس کے آگے ایک چھوٹا سا سمندری جھرنا متاثر کرتا ہے جس سے نسبتاً گرم پانی کو گلیشیئر کے نیچے والے علاقوں تک رسائی مل جاتی ہے۔

رسائی مل جانے کے باعث برف پگھلنے لگتی ہے۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ تھرائٹس آئس شیلف مغربی انٹارکٹیکا میں برف کی سب سے بڑی شیلفس میں سے ایک ہے جو تھرائٹس گلیشیئر کے مشرقی حصے کو دباتی ہے۔ گزشتہ 20 سالوں سے یہ گلیشیئر تیزی سے پگھل رہا ہے۔

گلیشیئر پگھلنے کے باعث دنیا بھر کے سمندروں کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ جنوری 2020 سے مارچ 2021 کے دوران تھرائٹس آئس شیلف کی نچلی تہہ کی اوپری سطح کافی حد تک گرم رہی جس کا زیادہ تر حصہ پانیوں کے نیچے چلا گیا۔

پگھلنے والا برفانی پانی کھارے پانی کے ساتھ گھل مل جاتا ہے۔ جب سمندر برف کی تہوں کی بنیادیں پگھلا دے تو اس سے پانی کی ایک اہم تہہ بن جاتی ہے جو اردگرد کے پانیوں سے زیادہ گرم ہوتی ہے۔ نسبتاً تازہ اور گرم پانی کے باعث تھرائٹس آئس شیلف کی بنیادیں مزید پگھلنے لگتی ہیں۔