پاکستان کے وائلڈ ویسٹ درہ آدم خیل میں ایک لائبریری ترقی کی منازل طے کررہی ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کے سابقہ علاقہ غیر میں پھلتی پھولتی لائبریری
پاکستان کے سابقہ علاقہ غیر میں پھلتی پھولتی لائبریری

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

درہ آدم خیل، جسے پاکستان کا وائلڈ ویسٹ کہا جاتا ہے، جہاں ایک بڑی اسلحے کی مارکیٹ وجود رکھتی ہے، ایسے میں وہاں ایک لائبریری بھی پھل پھول رہی ہے۔

درہ آدم خیل کا قصبہ، جو انتہائی قدامت پسند قبائلی علاقے میں واقع ہے، شورش اور منشیات کی اسمگلنگ کی ایک تاریخ رکھتا ہے، جس کی وجہ سے اسے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک ”وائلڈ ویسٹ” کراسنگ پوائنٹ کے طور پر شہرت حاصل ہے۔

تاہم، ایک قریبی قصبے کی لائبریری اپنی کتابوں کے انتخاب کی بدولت ترقی کی منازل طے کر رہی ہے، جس میں ورجینیا وولف کی مسز ڈیلوے، نوعمر ویمپائر رومانوی ناول ٹوائی لائٹ، ابراہم لنکن کی ’لائف، اسپیچز اینڈ لیٹرز‘ شامل ہیں۔

اے ایف پی کی رپورٹ میں 28 سالہ اسلحہ ڈیلر محمد جہانزیب کے حوالے سے بتایا گیا کہ ”یہ میرا مشغلہ ہے، میرا پسندیدہ مشغلہ ہے، اس لیے کبھی کبھی میں چپکے سے چھپ جاتا ہوں۔“

”میری ہمیشہ خواہش تھی کہ ہمارے یہاں ایک لائبریری ہو، اور میری خواہش پوری ہوئی۔“

36 سالہ بانی راج محمد نے کہا کہ ”شروع میں ہماری حوصلہ شکنی کی گئی۔ لوگوں نے پوچھا کہ درہ آدم خیل جیسی جگہ کتابوں کا کیا فائدہ؟ یہاں کون پڑھے گا؟”

انہوں نے کہا کہ ”ہمارے پاس اب 500 سے زیادہ ممبر ہیں۔”

اسلحہ ڈیلر محمد جہانزیب پشاور سے تقریباً 35 کلومیٹر جنوب میں درہ آدم خیل میں اپنی دکان پر ایک کتاب پڑھ رہے ہیں۔

Arms dealer Muhammad Jahanzeb reads a book at his shop in Darra Adamkhel, about 35 kilometres south of Peshawar. Photo: AFP

لائبریری کے روح رواں راج محمد، چاہتے ہیں کہ درہ آدم خیل کو ”بندوقوں کے لیے نہیں بلکہ کتابوں کے لیے” یاد رکھا جائے۔

لیکن رویوں میں تبدیلی آ رہی ہے، نرم بولنے والے 33 سالہ رضاکار لائبریرین شفیع اللہ آفریدی کا خیال ہے: ”خاص طور پر نوجوان نسل میں جو اب ہتھیاروں کی بجائے تعلیم میں دلچسپی رکھتے ہیں۔”

پشاور کے جنوب میں تقریباً 35 کلومیٹر (20 میل) دور درہ آدم خیل قصبے میں اسکول کے طلباء درہ آدم خیل لائبریری کے اندر کتابیں پڑھ رہے ہیں۔

School students read books inside the Darra Adam Khel Library in Darra Adamkhel town, some 35 kilometres (20 miles) south of Peshawar. — AFP

آفریدی نے کہا، جنہوں نے تین زبانوں انگریزی، اردو اور پشتومیں 4,000 ٹائٹلز تیار کیے ہیں ”جب لوگ اپنے پڑوس کے نوجوانوں کو ڈاکٹر اور انجینئر بنتے دیکھتے ہیں تو دوسرے لوگ بھی اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا شروع کر دیتے ہیں،”

پاکستان کے دیہی علاقوں میں لائبریریاں نایاب ہیں، اور جو چند شہری مراکز میں موجود ہیں وہ اکثر ناقص ذخیرہ ہوتی ہیں اور کبھی کبھار استعمال ہوتی ہیں۔

Related Posts