وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت سے سیاسی تعاون کے حصول اور وزارتِ اعلیٰ بچانے کیلئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں ناراض اراکین کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد پیش کیے جانے اور بی اے پی کی صدارت چھن جانے سے متعلق نوٹیفکیشن منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعلیٰ جام کمال نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارکان پی ڈی ایم کا حصہ بن کر بلوچستان حکومت گرانا چاہتے ہیں۔
میرے ہوتے ہوئے بی اے پی کا صدر نامزد کرنا غیر قانونی ہے۔جام کمال
ناراض ارکان نے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی
جام کمال کی وزارتِ اعلیٰ بچانے کیلئے تعاون کی اپیل، جے یو آئی کا صاف جواب
میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر اعلیٰ جام کمال نے کہا کہ میں ماحولیات سے متعلق اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد آیا ہوں۔ پی ٹی آئی ہماری اتحادی جماعت ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دے گی۔ ہم وفاق میں تحریکِ انصاف کے ساتھ ہیں اور وہ صوبے میں ہمارے ساتھ ہے۔ ناراض اراکین نے مسائل حل نہ کرنے کی ٹھان لی ہے۔
گفتگو کے دوران وزیر اعلیٰ جام کمال نے کہا کہ بلوچستان میں عدم استحکام کوئی نہیں چاہتا۔ شروع میں اختلافات سامنے آئے تو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سمیت سب بلوچستان آئے۔ تاثر پیدا کیا گیا کہ اکثریت ہمارے خلاف ہے۔ تحریکِ عدم اعتماد پر 14 ارکان کے دستخط ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران 6 سے 7 ارکان ہوتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان تحریکِ عدم اعتماد کی ناکامی کیلئے پر امید نظر آتے ہیں۔ جام کمال خان نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ارکان سے دستخط چند روز پہلے لیے گئے ہوں۔ کچھ ارکان نے کہا کہ ہم مجبوری میں دوستوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ارکان نے کہا کہ ہمارے حلقوں میں مداخلت کی جارہی ہے۔