بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض ارکان نے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض ارکان نے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی
بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض ارکان نے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی

کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے ناراض اراکین اور ان کے اتحادیوں نے پیر کے روز وزیراعلیٰ جام کمال خان علیانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی ہے جس کی وجہ سے سیاسی بحران مزید گہرا ہو گیا۔

بلوچستان اسمبلی کے سیکرٹریٹ میں درخواست جمع کرانے کے وقت سعید ہاشمی ، جان جمالی ، میر ظہور احمد بلیدی اور اسد بلوچ سمیت دیگر رہنما میں موجود تھے۔

میر ظہور احمد بلیدی کا کہنا تھا کہ صوبے میں بے روزگاری ، بدامنی اور عوام میں مایوسی پھیل چکی ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک میں کہا گیا ہے کہ صوبائی کابینہ کے ارکان نے وزیراعلیٰ کو بلوچستان کے مسائل سے آگاہ کیا تھا ، لیکن انہوں نے ان مسائل کی جانب توجہ نہیں دی۔ جام کمال کی بری ترین کارکردگی کی وجہ سے صوبے میں گیس ، پانی ، بجلی اور معاشی بحران سنگین ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

کیا وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو پائے گی؟

17اکتوبر کا جلسہ ظلم و جبر اور مہنگائی کے خلاف ریفرنڈم ثابت ہوگا،سعید غنی

مزید برآں ، ناراض اراکین نے جام کمال علیانی کو وزیراعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے اور نئے صوبائی سربراہ کے انتخاب کا مطالبہ کیا ہے۔ جسے اکثریت کی حمایت حاصل تھی۔

بلوچستان نیشنل پارٹی-عوامی (بی این پی-اے) اسد بلوچ نے کہا کہ یہ ایک اصول ہے کہ اکثریت کے وسیع تر مفاد کے لیے ایک شخص کی قربانی دی جاتی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم ناراض گروپ نہیں بلکہ متحد گروپ ہیں۔ انہوں نے کہا اگر اسپیکر اس کی منظوری دے دیتے ہیں تو تحریک عدم اعتماد کے لیے 7 سے 10 دن کے دوران اسمبلی اجلاس بلایا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال علیانی نے پیر کے روز بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند سے ملاقات کی جس کے دوران موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا تھا کہ وہ “12 افراد” کے مطالبے پر اپنے عہدے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ میں اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا اور 12 افراد کی کال پر استعفیٰ نہیں دوں گا۔

Related Posts