کرپٹو یعنی ڈیجیٹل کرنسی نے 2008 میں بٹ کوائن کی ایجاد کے بعد سے اب تک بہت طویل فاصلہ طے کرلیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، بلاک چین کے تعاون سے ڈیجیٹل اثاثہ کے طور پر کرپٹوکرنسی کے تصور نے مختلف میدانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
ڈیجیٹل کرنسی کو محض قیاس آرائی کے طور پر نہیں دیکھا جاتا ہے۔ اس کے بجائے 2020 میں انھیں سرمایہ کاری ، ٹھوس اثاثے کی نمائندگی کرنیوالے حفاظتی ٹوکن ، ادائیگی کا طریقہ اور بہت کچھ سمجھا جاتا ہے۔
قیاس آرائیوں سے لے کر سرمایہ کاری کے آلے تک کرپٹو کرنسی کی انڈسٹری فروغ پذیر ہے۔ مزید یہ کہ اس کااستعمال صرف مالی لین دین تک ہی محدود نہیں ۔ اس کے بجائے مختلف صنعتوں میں مختلف ڈیجیٹل کرنسی کا استعمال عام ہوچکا ہے۔
پچھلے تین سالوں کے دوران ممتاز تنظیموں نے کرپٹوکرنسی کی صنعت سے متعلق خدمات پیش کرنا شروع کردی ہیں۔ سرمایہ کار اب متنوع سرمایہ کاری والے اداروں میں ڈیجیٹل اثاثوں کو شامل کرنے کے خواہاں ہیں۔
ایک حالیہ سروے جس میں 400 ادارہ جاتی سرمایہ کاروں اور ہیج فنڈ مینیجروں پر مشتمل ہے ، انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ قریب 72 فیصد ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہاں ہیں۔ اب ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کے آغاز کے ساتھ ہی کرپٹو کرنسی کو اسٹاک اور سونے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کے آلے کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے۔
دنیا بھر کی متعدد حکومتوں نے کرپٹو کرنسیوں اور ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں اپنا مؤقف تبدیل کردیا ہے۔ جرمنی کی فنانشل اتھارٹی نے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں کو سرکاری کرنسی کے طور پر درجہ بند کردیا ہے۔
سال 2020 میں ہندوستان کی سپریم کورٹ نے ڈیجیٹل کرنسیوں کے ساتھ تجارت سے متعلق پابندی کو ختم کردیا۔ 20 سے زائد ممالک نے پہلے ہی ڈیجیٹل کرنسیوں کے تصور کی تلاش شروع کردی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق کرپٹو کرنسی کا استعمال کرتے ہوئے مالی لین دین کے اخراجات روایتی معیشت میں لین دین کے اخراجات سے نمایاں طور پر کم ہیں۔
مستقبل قریب میں ہم دوسرے ممالک کو ڈیجیٹل کرنسیوں کے استعمال ، تجارت اور ذخیرہ کرنے سے متعلق ضوابط تیار کرتے ہوئے دیکھیں گے اورآئندہ برسوں میں کرپٹوکرنسی ٹوکن کو دوسری ٹیکنالوجیز کے ساتھ مزید مضبوط ہونے کا امکان ہے۔
اس پیشرفت کو مد نظر رکھتے ہوئے اورپاکستان میں وقار ذکا کی کاوشوں کی بدولت آخر کار خیبر پختونخوا اسمبلی نے کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کے بارے میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی ہے۔
صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ضروری قانون نافذ کرنے کے بعد کرپٹو کرنسیوں کا اندراج کرکے باضابطہ طور پر متعارف کروائے۔
سوشل میڈیا اسٹار اور ٹیکنالوجی موومنٹ پاکستان کے بانی وقار ذکا پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے حق میں واحد آواز ہیںاور انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے ملک میں کرپٹو کرنسی استعمال کو قانونی حیثیت دینے کی اپیل کی ہے۔
اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کی حکومت تجارت اور کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کے لئے قانونی طور پر موافق ماحول فراہم کرنے کے لئے قوائدو ضوابط تیار کرنے کا عمل شروع کرے۔ یہاں تک کہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں بھی کرپٹوکرنسی تبادلے کے سب سے تیز ، آسان اور محفوظ ترین طریقہ کے طور پر استعمال ہورہی ہے اور کئی ممالک ، کمپنیاں یہاں تک کہ افراد بھی اس سے اربوں روپے کما رہے ہیں۔
ایسے وقت میں جب دنیا کاغذی کرنسی کے متبادل بٹ کوائنزکے ذریعہ ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے اربوں ڈالر کما رہی ہے ، پاکستان اس ڈیجیٹل موڈ کو اپنانے میں ابھی بھی کئی میل پیچھے ہے۔