اسلام آباد:صوبہ سندھ کے ضلع کشمور سے تعلق رکھنے والی حسنہ شیخ کا اپنی روداد سناتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم کشمور میں عرصہ دس سال سے وڈیروں کے پاس کام کرتے تھے،اس دوران تقریباً ہم نے چار پانچ مرتبہ تھوڑے تھوڑے پیسے لیے، بعد میں وڈیروں نے بتایا کہ تم لوگوں پر دس لاکھ روپے قرض چڑھ چکا ہے۔
حسنہ شیخ نے کہا کہ کشمور میں نہ تو ہمارا گھر ہے نہ ہی ہمارا کوئی کاروبار ہے،کشمور میں بھی ہم کرائے کے مکان میں رہتے تھے، وڈیروں نے کہا کہ تم کو اب ساری زندگی تب تک ہمارا کام کرنا ہو گا جب تک تم لوگ دس لاکھ روپے ادا نہیں کردیتے۔
ہم غریب لوگ کہاں سے 10 لاکھ روپے لائیں اور وڈیروں کو دیں،وڈیروں نے کہا کہ اگر تم نے پیسے نہیں دیے تو ہم تم سے تمہارے بچے چھین لیں گے پھر ہم لوگ اپنے علاقے سے بھاگ کر اسلام آباد آگئے۔
دو ماہ سے ہم لوگ اسلام آباد کے پریس کلب کے سامنے فٹ پاتھ پر رہائش پذیر ہیں،دھوپ ہوں ہو یا گرمی ہو،یا سردی ہو،یا بارش ہو،میں اسی جگہ پر رہ رہی ہوں۔
نہ ہمارے پاس کھانے پینے کی اشیاء ہیں نہ سونے کے لئے بستر ہے اور نہ چارپائی ہے،میرے دو بچے ہیں،اگر کوئی ہمیں کھانا دے دیتا تو کھا لیتے ہے نہیں تو بھوکے ہی سو جاتے ہیں۔
اگرہم واپس کشمور جاتے ہیں تو وڈیرے ہم سے ہمارے بچے چھین لیں گے،میں اپیل کرتی ہوں کہ ہماری مدد کی جائے اور ہمارا قرض ادا کیا جائے جو ناحق ہم پر ڈال دیا گیا ہے،وزیراعظم عمران خان سے اپیل کرتی ہوں کہ ہمیں رہنے کے لئے گھر دیا جائے۔