اسٹیٹ بینک کا کاروباری اداروں کو ملازمین کی برطرفی روکنے کیلئے سہولتیں دینے کا اعلان

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
اسٹیٹ بینک اسلامی فنانس کو فروغ دینے والا بہترین مرکزی بینک قرار
اسٹیٹ بینک اسلامی فنانس کو فروغ دینے والا بہترین مرکزی بینک قرار

کراچی:اسٹیٹ بینک کی جانب سے کاروباری اداروں کو کارکنوں اور ملازمین کی برطرفی سے روکنے کے لیے مزید سہولتوں کا اعلان کردیا ہے،بینک دولت پاکستان نے 10 اپریل 2020ء کو ”کاروباری اداروں کے کارکنوں اور ملازمین کو اجرتوں اور تنخواہوں کی ادائیگی کی ری فنانس اسکیم“ کے عنوان سے ترغیباتی اسکیم کا اعلان کیا تھا۔

جس کے تحت ان کاروباری اداورں کو پے رول فنانس کے لیے رعایتی قرضے فراہم کیے جائیں گے، جو یہ اقرار کریں کہ وہ اپنے ملازمین کو آئندہ تین مہینوں تک ملازمتوں سے برطرف نہیں کریں گے۔ آج اسٹیٹ بینک نے اسی اسکیم کے تحت ملک میں روزگار کو تقویت دینے اور برطرفیوں کو روکنے کے لیے مزید سہولتوں کا اعلان کیا ہے۔

ان اضافی سہولتوں میں ضمانت کے تقاضوں میں نرمی، حتمی صارف (end-user) کی شرح میں مزید کمی، اجرتوں کی واپس ادائیگی، اجرتیں وصول کرنے کے لیے ملازمین کے خصوصی کھاتوں، پے رول برقرار رکھنے کے علاوہ بینکوں سے قرض لینے، ایس ایم ایز کے لیے درخواست فارم کو آسان بنانے اور بینکوں کے exposure کی حد میں رعایت دینا شامل ہیں۔

یہ اضافی اقدامات آج سے نافذالعمل ہوں گے۔ ان سہولتوں کی مزید معلومات ذیل میں دی گئی ہیں جبکہ مزید معلومات درج ذیل لنک پر دستیاب ہیں، http://www.sbp.org.pk/corona.asp

اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے فیڈبیک کی بنیاد پر وینڈرز اور ڈسٹری بیوٹرز سمیت ایس ایم ایز کو خاص طور پر سیکورٹی/ضمانت کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا تھا۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے اب بینکوں کو اجازت دی ہے کہ وہ قرض گیروں سے ویلیو/سپلائی چین روابط رکھنے والی کمپنیوں کی کارپوریٹ ضمانتوں پر فنانسنگ فراہم کریں۔

مزید برآں، بینکوں کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی ہے کہ وہ کسی ضمانت کے بغیر قرضے فراہم کریں یعنی 5 ملین روپے تک کا clean exposure لے سکتے ہیں۔اسٹیٹ بینک نے اسکیم کا دائرہ ایسے کاروباری اداروں تک وسیع کر دیا ہے جو فعال ٹیکس دہندگان ہیں اور ان کے لیے پہلے مقرر کی گئی مارک اپ شرح کو 4 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد کر دیا گیا ہے۔

اب اسٹیٹ بینک بینکوں کو صفر شرح پر ری فنانس فراہم کرے گا، اس طرح فعال ٹیکس دہندگان اور ٹیکس نادہندگان کاروباری اداروں سے چارج کی جانے والی شرح کے فرق کو بڑھا دیا گیا ہے کیونکہ مؤخرالذکر سے 5 فیصد اینڈ یوزر مارک اپ ریٹ چارج کیا جا سکتا ہے۔

اسکیم کے تحت ملازمین کو براہ راست اجرتیں وصول کرنے میں سہولت دینے کے لیے بینکوں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ ان کے کھاتے آجرین کی جانب سے فراہم کردہ معلومات اور دستاویزات کی بنیاد پر کھولیں بشمول حلف نامہ جس میں یہ درج ہو کہ یہ افراد حقیقی ملازمین/کارکن ہیں۔

بینک ایسے کھاتوں کو فعال کرنے سے قبل نادرا Verisys سے ملازمین کی توثیق یقینی بنائیں گے۔ تاہم ان کھاتوں کو صرف تنخواہیں دینے اور نکالنے کے مقصد سے ہی استعمال کیا جاسکے گا۔کاروباری اداروں کو بھی سہولت دی گئی ہے کہ وہ کسی بھی بینک سے اسٹیٹ بینک کی ری فنانس اسکیم کے تحت قرضے حاصل کریں اور وہ بینکوں سے پے رول کا انتظام کرنے کے علاوہ دیگر قرضے بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

مزید برآں، کاروباری ادارے اپریل 2020 کے مہینے کی تنخواہوں کی رقم واپس حاصل کر سکیں گے جو انہوں نے اپنے مالی وسائل سے دی ہیں بشرطیکہ وہ رقم کی ادائیگی سے قبل فنانسنگ کے لیے درخواست دے چکے ہوں اور بعد ازاں بینک اس کی منظوری دیں۔ ایس ایم ایز اسکیم کے تحت اسٹیٹ بینک کے مجوزہ سادہ درخواست فارم پر فنانسنگ حاصل کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں۔

اسکیم کے تحت قرض دینے میں بینکوں کی مزید حوصلہ افزائی کے لیے اسکیم کے تحت بینکوں کے exposure کو فی فریق یا فی گروپ قرضی جاتی اکتشاف (exposure) کی حد سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

اس طرح وہ ان قرض گیروں کو قرضے دے سکیں گے جو اپنی حدود استعمال کر چکے ہیں۔یہ تمام فوائد ایسے کاروباری اداورں کو بھی حاصل ہوں گے جو اسلامی بینکاری اداروں کی اسکیم کے تحت فنانسنگ سے استفادہ کر رہے ہیں۔