بے گناہی کا سرٹیفیکیٹ مل گیا؛ تبلیغی جماعت کو دہلی ہائیکورٹ سے بڑا ریلیف

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
(فوٹو؛ انڈین میڈیا)

دہلی ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے 2020 میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شریک غیر ملکیوں کو پناہ دینے والے 70 بھارتی شہریوں کے خلاف درج 16 مقدمات کو خارج کر دیا۔

جسٹس نینا بنسل کرشنا نے عدالت میں مختصر فیصلے میں کہا کہ چارج شیٹس منسوخ کی جاتی ہیں اور تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرنے کا اعلان کیا۔

یہ مقدمات مارچ 2020 میں درج کیے گئے تھے جب دہلی کے نظام الدین مرکز میں تبلیغی جماعت کا اجتماع منعقد ہوا تھا۔

مقامی افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے غیر ملکی شرکاء کو اپنے گھروں یا مساجد میں پناہ دی جو کہ اس وقت نافذ لاک ڈاؤن اور دیگر حکومتی ہدایات کی خلاف ورزی تھی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ان افراد کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں کہ انہوں نے کورونا وائرس پھیلایا یا لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کی۔

عدالت نے مزید کہا کہ ان افراد کا اجتماع کے دوران موجود رہنا یا غیر ملکیوں کو پناہ دینا کسی جرم کے مترادف نہیں ہے۔

فیصلہ پانچ سال بعد آیا ہے، جس سے ان افراد کو قانونی جنگ کے طویل عرصے کے بعد ریلیف ملا ہے۔

عدالت کے اس فیصلے کو عدلیہ کی جانب سے انصاف کی فراہمی اور قانون کی حکمرانی کے اصولوں کی پزیرائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Related Posts