آئی سی سی ورلڈکپ 2023 کے فائنل میں بھارت کو چھ وکٹوں سے چاروں شانے چت کرکے آسٹریلیا نے چھٹی مرتبہ کرکٹ ورلڈکپ کا تاج اپنے سر پر سجا لیا، جس کے ساتھ ہی انڈیا کا تیسری بار ورلڈکپ جیتنے کا خواب بھی چکنا چور ہوگیا۔
اتوار کو احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں ٹاس جیت کر آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا جو ان کے لیے بہترین ثابت ہوا، جس کے نتیجے میں ٹورنامنٹ کی سب سے مضبوط بیٹنگ لائن 50 اوورز میں 240 رنز بنا کر آل آؤٹ ہو گئی۔
انڈیا کی جانب سے کے ایل راہل 66 اور وراٹ کوہلی 54 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ آسٹریلیا کی جانب سے مچل اسٹارک نے تین، پیٹ کمنز اور جوش ہیزل ووڈ نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔
تصویری تجزیہ: آسٹریلین کرکٹ کی نامور جوڑیاں ورلڈ کپ فائنل میں شریک
ٹاس جیت کر آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے کہا تھا کہ یہ کافی خشک وکٹ ہے اور وہ پہلے بولنگ کرنا چاہیں گے۔ اوس بھی ایک وجہ ہے اور یہاں رات کو کافی نمی ہوتی ہے۔
انڈین ٹیم کے کپتان روہت شرما کا کہنا تھا کہ وہ بھی پہلے بیٹنگ ہی کرتے۔ بڑا میچ ہے اور ہم زیادہ رنز بنانے کی کوشش کریں گے۔ ہم نے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔
ایک چھوٹے ہدف کے تعاقب میں آسٹریلین اوپنرز میدان میں اترے تو انہوں نے جارحانہ انداز اپنانے کی کوشش کی لیکن روہت شرما نے محمد شامی کو نئی گیند تھما دی اور انہوں نے اپنے پہلے ہی اوور میں ڈیوڈ وارنر کو کیچ آؤٹ کر دیا۔ وہ صرف سات رنز بنا سکے۔
ون ڈاؤن آنے والے مچل مارش نے بھی جارحانہ انداز اپنایا اور شامی کو ایک چھکا لگا دیا لیکن وہ زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہر سکے اور بمرا کی ایک باہر جاتی گیند کو کھیلنے کی کوشش میں وکٹ کیپر کو کیچ تھما بیٹھے۔ انہوں نے 15 رنز بنائے۔
ورلڈ کپ میں انڈین فاسٹ بولرز کی کارکردگی دیکھ کر تجزیہ کاروں نے انہیں انڈیا کی تاریخ کا بہترین پیسنگ اٹیک قرار دیا ہے اور فائنل میں ایک چھوٹے ہدف کے دفاع میں انڈیا کے فاسٹ بولروں نے اپنے بارے میں قائم اس تاثر کی لاج رکھی اور آسٹریلوی بیٹرز کو اپنی لائن و لینتھ اور سوئنگ سے پریشان کیے رکھا۔ اسی پریشانی میں بمرا کی ایک ان سوئنگ گیند اسمتھ کے پیڈز پر لگی اور امپائر نے انگلی کھڑی کر دی۔
اسٹیو اسمتھ جب 47 کے مجموعی اسکور پر پویلین واپس لوٹے تو ایسا لگا کہ آسٹریلیا کے لیے یہ میچ جیتنا مشکل ہوگا لیکن بیٹنگ کرنے آنے والے مارنش لبوشین نے ایک طرف سے وکٹ کو گرنے سے روکا اور دوسری طرف ٹریوس ہیڈ نے جارحانہ انداز اپناتے ہوئے اپنی ٹیم کی کشتی نہ صرف طوفان سے باہر نکالی بلکہ آسٹریلیا کو چھٹی مرتبہ ورلڈ چیمپیئن بنوا دیا۔ ٹریوس ہیڈ نے 120 گیندوں پر 137 رنز بنائے۔