اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ کے خلاف کمسن گھریلو ملازمہ کو تشدد کا نشانہ بنانے اور اس کی مرضی کے خلاف قید میں رکھنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمہ مقتولہ کے والد منگا خان نے اسلام آباد کے ہمک تھانے میں درج کرایا۔
بچی کے والدین نے ایف آئی آر نمبر 154/23 میں الزام لگایا گیا ہے کہ رضوانہ نامی بچی کو سول جج عاصم حفیظ کے گھر اسلام آباد میں 10,000 روپے ماہانہ پر بطور گھریلو ملازم رکھا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں رضوانہ کی عمر 13/14 بتائی گئی ہے۔
بچی کے والد نے بتایا کہ چونکہ ہمارا پورا خاندان سرگودھا میں رہتا ہے اس لئے ہماری بچی سے کبھی کبھار ہی بات چیت ہوتی تھی، جس کا انتظام بھی جج کی اہلیہ کراتی تھی۔
تاہم جب 23 جولائی کو والدین اپنی بچی سے ملنے اسلام آباد پہنچے تو انہوں نے اس کے رونے کی آواز سنی۔
گھر والوں نے اندر جا کر رضوانہ کو زخمی حالت میں روتے ہوئے پایا۔ والد کا کہنا ہے کہ رضوانہ کے سر کے پچھلے حصے پر ایک زخم تھا جب کہ اس کے سر پر کئی چھوٹے زخم بھی دکھائی دے رہے تھے، جن میں کیڑے بھی موجود تھے۔
بچی کے والد نے پویس کو یہ بھی بتایا کہ رضوانہ کے دونوں بازوؤں اور ٹانگوں پر بھی چوٹیں آئی ہیں اور ایک دانت بھی ٹوٹ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کی دونوں آنکھیں اور ناک بھی سوجی ہوئی تھی۔
بچی کے والد نے بتایا کہ اس کی بیوی نے بچی کے جسم کا معائنہ کیا تو اس کی پیٹھ پر اور اس کے پورے جسم پر چھوٹے زخموں کے نشانات دیکھے، جسے چھپانے کی کوشش کی گئی تھی، انہوں نے بتایا کہ بچی کی پسلیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں۔
والد نے الزام لگایا کہ جب اس نے بیٹی سے اس کا حال پوچھا تو اس نے بتایا کہ جج کی بیوی اسے لاٹھیوں اور چمچوں سے مارتی تھی۔
بچی کا والد اسے اپنے گھر سرگودھا لے گیا، جہاں پہلے رضوانہ کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی ایمرجنسی میں لے جایا گیا، لیکن ڈاکٹروں نے اسے لاہور ریفر کر دیا۔
ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا کہ رضوانہ کے سر پر زخم سمیت جسم پر 15 زخم تھے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کے اندرونی اعضاء کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
مزید پڑھیں:ایم فل کی طالبہ سے 3افراد کی جنسی زیادتی، ویڈیو بھی وائرل کردی
بچی اس وقت لاہور کے جنرل ہسپتال میں زیر علاج ہے جہاں 12 رکنی بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔جبکہ بچی اس وقت سرجیکل آئی سی یو میں ہیں۔