لیاقت آباد اسپتال کے ملازمین کی غیر قانونی ترقیاں سپریم کورٹ کو چیلنج

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

9 employees of Liaquatabad Hospital were given illegal promotions

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سندھ حکومت کے محکمہ صحت میں بدعنوانی اور اقربائ پروری کے تحت لیاقت آباد اسپتال کے 9 ملازمین کوغیر قانونی ترقیاں دے دی گئیں۔

سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آبادکے 9 ملازمین کو آؤٹ آف کیڈر ترقیاں دی گئیں،سینیارٹی لسٹ بھی نظر انداز کر دی گئی، پیسے کی چمک نے متعلقہ افسران کو سینئر ملازمین کا حق مارنے پر مجبور کردیا۔

محکمہ صحت سندھ کی دستاویزات کے مطابق 2013 میں 3 گریڈ میں بھرتی ہونے والے انوا ر الحق کو 2019میں 7 گریڈ میں اسٹور کیپرکے عہدے پر ترقی دی گئی جبکہ2010 میں 1 گریڈ میں بھرتی ہونے والے نائب قاصد احمد شجاع کو 2016 میں 11 گریڈ میں کلرک کے عہدے پر غیر قانونی ترقی دی گئی۔

اسی طرح 2009 میں 2 گریڈ پر وارڈ سرونٹ بھرتی ہونے والے محمد عرفان کو 2017 میں 11 گریڈ میں جونیئر کلرک بنا دیا گیاجبکہ 2009 میں 2 گریڈ میں وارڈ سرونٹ بھرتی ہونے والے مسرور احمد کاشف کو 2017 میں گریڈ 12 میں کمپیوٹر آپریٹر، 4 گریڈ میں ڈارک روم اٹینڈنٹ بھرتی ہونے والے محمد کمال کو 2012 میں 12 گریڈ کے ڈیٹا پروسیسنگ آفیسر اور 2003 میں 2 گریڈ میں وارڈ سرونٹ بھرتی ہونے والے محمد افضال کو 2012 میں 9 گریڈ میں ای سی جی ٹیکنیشن کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

ادھر ذرائع کے مطابق محمد افضال کا ای سی جی ٹیکنیشن کا ڈپلومہ بھی جعلی ہے۔ 2009 میں 2 گریڈ میں وارڈ سرونٹ بھرتی ہونے والے طاہر احمد خان کو 2017 میں گریڈ 4 میں آپریشن تھیٹر اٹینڈنٹ، 2009 میں 2 گریڈ میں وارڈ سرونٹ بھرتی ہونے والے جہانزیب کو 2016 میں 9 گریڈ میں لیبارٹری ٹیکنیشن جبکہ 1987 میں 7 گر یڈ میں جونیئر کلرک بھرتی ہونے والے زمان اسلام کو پہلے 2012 میں 12 گریڈ میں ڈیٹا پروسیسنگ آفیسر پھر 2017 میں 14 گریڈ میں اکاونٹ اسسٹنٹ کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں دائر کردہ کرمنل اوریجنل پٹیشن نمبر 89 / 2011 کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ کسی بھی ملازم کا کیڈر تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد کا نظام انتہائی بگڑا ہوا ہے جہاں ملازمین کی من مانیاں عروج پر ہیں، ریکارڈ غائب ہے اور کافی عرصہ سے تعینات افسران و ملازمین کی یہاں اجارہ داری قائم ہے جس کے سبب یہاں علاج کے لیے آنے والے مریضوں کو شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں:لاکھوں کا ہیر پھیر،واٹر بورڈ نے ٹیکنیکل کرپشن کا نیا طریقہ ایجاد کرلیا

سینئر ملازمین کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے، ہمیں اعلیٰ حکام انصاف دلوایں اور غیر قانونی ترقیاں منسوخ کی جائیں۔

Related Posts