آزادی کے 75سال

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟

بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں نے جب یہ آزاد وطن حاصل کیا تو دنیا کے نقشے پر دنیا کا سب سے بڑا مسلم ملک ابھرا جو تاریخ کا حیرت انگیز لمحہ قرار دیا جاسکتا ہے۔

حیرت انگیز اس لیے کیونکہ قائدِاعظم محمد علی جناح نے خون کا ایک قطرہ بھی بہائے بغیر خالصتاً سیاسی جدوجہد کے ذریعے پاکستان کو حاصل کیا جسے وہ اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے، یعنی ایک ایسا ملک جہاں پنجابی، بلوچی یا سندھی کی کوئی تخصیص نہ ہو اور سب اپنے آپ کو پاکستانی کہیں۔

افسوس، کہ ملک کی آزادی کا ایک سال بمشکل پورا ہوا تھا کہ قائدِ اعظم پاکستانی قوم کو روتا دھوتا چھوڑ کر خالقِ حقیقی سے جا ملے جو مملکتِ خداداد پاکستان کیلئے ایک عظیم سانحہ اور ایک ایسا ناقابلِ تلافی نقصان کہا جاسکتا ہے جسے ہم آج تک پورا نہیں کر پائے۔

ملک کی سیاسی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو طویل عرصے تک فوجی حکمرانوں نے ملک کی عنانِ اقتدار سنبھالے رکھی اور جمہوریت آج بھی پاکستان میں کسی شیر خوار بچے کی سی حیثیت رکھتی ہے جو آج تک اپنے قدموں پر چلنا نہیں سیکھ سکا۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بیوروکریسی، نوکرشاہی اور ریاست کے چار ستونوں کے نام پر جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول اپناتے ہوئے ملک میں جنگل کا قانون نافذ کردیا گیا اور آج ملک میں ایک طاقتور آئین کے ہوتے ہوئے بھی عدل و انصاف دور دور تک ہوتا نظر نہیں آتا۔

غور کیجئے تو کیا یہی وہ پاکستان ہے جس کا خواب شاعرِ مشرق علامہ اقبال نے دیکھا تھا؟ اور کیا یہی وہ مملکتِ خداداد ہے جس کی بنیاد قائدِ اعظم، محترمہ فاطمہ جناح، مولانا محمد علی جوہر، شوکت علی اور دیگر تحریکِ آزادی کے قائدین نے اپنے خون سے رکھی تھی؟

اس تکلیف دہ سوال کا من حیث القوم ہمارے پاس شاید کوئی جواب نہ ہو، لیکن گزشتہ روز جو یومِ آزادی منایا گیا، اس نے پاکستانی قوم کو یکجہتی کے اظہار کا ایک بھرپور موقع فراہم کیا ہے اور لہراتے ہوئے سبز ہلالی پرچموں نے ایک نئے کل کی نئی امید بھی تو فراہم کی ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستانی قوم اتحاد و یگانگت، بھائی چارے اور انسانی ہمدردی جیسے تاریخی و سنہری اسلامی اصولوں کی بنیاد پر اپنا قبلہ درست کرے اور خاص طور پر عدل و انصاف کے اصول کو نظر انداز نہ کرے کیونکہ کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے، ظلم کی حکومت پنپ نہیں سکتی۔

بلاشبہ عدل و انصاف ہی وہ سب سے بڑا اسلامی اصول ہے جس کی بنیاد پر پاکستانی قوم اپنے نئے کل کی نئی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ شاید یہی وہ تدبیر ہو جو ہمارے 75سال کے زخموں پر مرہم رکھ سکے۔