معروف کمپیئر طارق عزیز کے بارے میں 5 ایسے حقائق جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے پروگرام نیلام گھر سے شہرت پانے والے مشہور و معروف کمپیئر اور فلم ایکٹر طارق عزیز کا آج انتقال ہوگیا جس پر پی ٹی وی کے ساتھ ساتھ نجی شوبز سے تعلق رکھنے والے تمام فنکار افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔

آج ہم آپ کو طارق عزیز کے بارے میں چند ایسے حقائق بتاتے ہیں جن سے آج کی نوجوان نسل واقف نہیں تاکہ آپ کو یہ علم ہوسکے کہ طارق عزیز کو کھو کر وطنِ عزیز نے کیسا ہیرا گنوا دیا جسے اس کے مداحوں کے ساتھ ساتھ ہر وہ شخص یاد رکھے گا جو اسے جانتا ہو۔

سب سے پہلی حقیقت یہ ہے کہ طارق عزیز صرف کمپیئر یا فلم ایکٹر ہی نہیں بلکہ اُردو زبان کے ایک بہت اچھے شاعر بھی تھے جو  اردو زبان کے ساتھ ساتھ پنجابی کی شعرو شاعری سے بھی بہت گہرا شغف رکھتے تھے۔ انہیں اردو زبان کے مشہور شعراء حبیب جالب، مجید امجد اور علامہ اقبال سمیت متعدد شعراء کے ہزاروں اشعار، نظمیں اور پوری پوری غزلیں زبانی یاد ہوتی تھیں۔

اس کا اظہار نیلام گھر اور بزمِ طارق عزیز میں دیکھا جاسکتا ہے جہاں اداکار طارق عزیز اُچے برج لاہور دے (پنجابی شاعری) اور مجید امجد کے متعدد اشعار زبانی سنا دیا کرتے تھے۔ خود طارق عزیز نے اپنا یہ شعر ایک سے زائد مرتبہ نیلام گھر میں سنایا:

ہم وہ سیہ نصیب ہیں طارقؔ کہ جہاں میں

کھولیں دُکاں کفن کی تو سب مرنا چھوڑ دیں

دوسری حقیقت طارق عزیز کے بارے میں یہ ہے کہ وہ پاکستان ٹیلی ویژن کی نشریات کا آغاز کرنے والے پہلے کمپیئر تھے جن کی آواز ، انداز اور کمالِ گفتگو کا جادو ہر سامع اور دیکھنے والے کی آنکھوں اور سماعت پر مسلسل اثر انداز رہا۔ سب سے پہلے جب پاکستان ٹیلی ویژن کی نشریات کا آغاز ہوا تو طارق عزیز نے اس کی ابتدا کی۔

اُن دنوں طارق عزیز سمیت پاکستان ٹیلی ویژن کا ہر فنکار اور اداکار ایک قومی فنکار اور اداکار تھا کیونکہ پی ٹی وی واحد چینل ہوا کرتا تھا جس نے اپنی نشریات کا آغاز 60ء کی دہائی میں کیا جب لوگ بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی پر نشر ہونے والے پروگرامز کو ذوق و شوق سے دیکھا کرتے تھے کیونکہ یہ عوام کیلئے ایک نئی چیز تھی۔

تیسری حقیقت جو بہت کم لوگ جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ طارق عزیز نے اردو زبان میں چند ایک نہیں بلکہ متعدد فلموں میں کام کیا تاہم وہ پنجابی فلموں میں بھی کام کرچکے ہیں۔ انہوں نے کم و بیش 36 اردو اور 4 پنجابی فلموں میں کام کیا۔

چوتھی حقیقت ایسی ہے جو وہی لوگ جانتے ہیں جو نیلام گھر یا بزمِ طارق عزیز دیکھتے رہے ہوں۔ طارق عزیز جب پروگرام کا آغاز کرتے تو کہتے تھے: دیکھتی آنکھوں، سنتے کانوں آپ کو طارق عزیز کا سلام پہنچے۔ کسی نے پوچھا تو انہوں نے ایک ایسی بات بتائی جسے سن کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

اداکار طارق عزیز نے کہا کہ میں پہلے صرف دیکھتی آنکھوں کہا کرتا تھا لیکن ایک مداح نے مجھے احساس دلایا کہ میرے پروگرام کے مداحوں میں نابینا افراد بھی شامل ہیں جو دیکھنے کی حس سے محروم ہیں۔ اس کے بعد میں نے دیکھتی آنکھوں کے ساتھ ساتھ سنتے کانوں کا اضافہ کر لیا۔

پانچویں حقیقت یہ ہے کہ طارق عزیز سن 1997ء میں رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور فنی خدمات پر انہیں تمغۂ حسنِ کارکردگی سمیت متعدد اعزازات اور ایوارڈز سے نوازا گیا، تاہم طارق عزیز کا سب سے بڑا ایوارڈ ان کی وطنِ عزیز سے محبت تھی جس کا انہوں نے نیلام گھر میں متعدد مرتبہ اظہار کیا۔

وطنِ عزیز پاکستان سے محبت طارق عزیز کو ورثے میں ملی تھی کیونکہ ان کے والد نے  پاکستان بننے سے بھی 10 سال قبل اپنے نام میاں عبدالعزیز کے ساتھ پاکستانی کا اضافہ کرنا شروع کردیا تھا۔ آج طارق عزیز کے انتقال کے بعد پی ٹی وی اپنے سب سے پہلے مرد کمپیئر اور شوبز انڈسٹری ایک اچھے انسان سے محروم ہو گئی ہے۔