بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری میں 32 غیر تدریسی ملازمین کی خلاف ضابطہ ترقیاں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی : بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر اختر بلوچ ، رجسٹرار عدنان عابد ، ڈائریکٹر فنانس اور ناظم امتحانات پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے من پسند افسران کو بغیر سنڈیکیٹ کی اجازت اور بغیرسلیکشن بورڈ کے اگلے گریڈ میں ترقیاں دیکرتنخواہ طے کرنے کیلئے 25جون کو ہی تنخواہیں بھی جاری کردی ہیں ۔

ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والی دستاوزیزات کے مطابق ترقیوں کے لئے رجسٹرار کے جاری کردہ لیٹر نمبر BBSUL/Admin/2021/8590کے مطابق بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے شیخ الجامعہ اختر بلوچ نے ترقیوں کی منظوری دی تھی ۔لیٹر کے مطابق شیخ الجامعہ نے مبینہ طور پر اپنے بھائی غازی بلوچ سمیت بعض من پسند ملازمین کو ترقی دینے کیلئے خود ہی غیر قانونی عمل کیا ہے ۔ اور بناء کسی سلیکشن بورڈ کا سامنا کئے ملازمین کو 16 گریڈ سے 17 گریڈ اور 17سے 18گریڈ اور18گریڈ والے کو19گریڈ میں ترقی دے دی ہے ۔

معلوم رہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں20جولائی 2020کو دائر کردہ رٹ پٹیشن نمبر D/5296کے مطابق عدالت نے ملازمین کی ترقیوں کے لئے باقاعدہ منظور شدہ پالیسی ہی جاری کی تھی جس کے برخلاف وائس چانسلر نے بغیر متعلقہ اتھارٹی کی اجازت کے ترقیاں کردی ہیں ۔

اس سلسلے میں بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کےحال ہی میں دوبارہ وائس چانسلر بننے والے اختر بلوچ سے رابط کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ 5سال بعد اگلا گریڈ دے دیتے ہیںاور اسی طرح ہم نے 9 نو سال ترقی کی امید میں بیٹھے غیر تدریسی افسران کو اگلےگریڈ میں ترقی دی ہے ،کل 32لوگوں کو اپ گریڈ کیا گیاہے ۔اس کو ترقی نہیں بلکہ اپ گریڈیشن کہا جاتا ہےاور عدالت نے ہمیں حکم دیا تھا اور اس کی وجہ سے ہم نے ان کو ترقیاں دی ہیں ۔

بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے سینئر اساتذہ کے مطابق تمام پروموشن غیر قانونی ہیں، اساتذہ کا کہنا ہے کہ اگر وائس چانسلر نے اپنے من پسند افسران کو پروموٹ کرنا ہی ہے اس کے لئے سلیکشن بورڈ منعقد کر لیں تاکہ کسی کا حق نہ مارا جائے ۔افسران کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ترقیوں کا فیصلہ فوری واپس نہ کیا گیا تو جامعہ کے باقی ملازمین سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اور سندھ اسمبلی کے باہر سخت احتجاج کریں گے۔

مزید پڑھیں:محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کا عدالتی احکامات کے برعکس ناظمین اور سیکریٹریز بھرتی کرنے کا فیصلہ

ملازمین نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور مشیر یونیوسٹیز اینڈ بورڈز نثار کھوڑو کو بھی خط ارسال کر دیئے ہیں جبکہ چیف سیکریٹری سندھ ،ڈائریکٹر جنرل نیب اور وزیر تعلیم سندھ کو خط لکھنے والوں میں صبا مغل ، طارق ، وقار لغاری ، فرید چیخ ، سحرش شاہ، فضاء قریشی ، امجد بلوچ ، کاشف بلوچ ،علی بلوچ، ظہیر احمد ، عمر فاروق، زبیر بلوچ ، تنویر سومرو ، طارق بلوچ ، شبیر سوہو، عبداللہ شاہ ، معشوق بلوچ، جویریہ ، ذوالفقار شیخ ، حسنین احمد، حبیب شاہ ، اسلم شامل ہیں ۔

معلوم رہے کہ اس وقت بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کی سینڈیکیٹ بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے پروموشن پالیسی جامعہ کراچی کی ہی فالو کی جاتی ہے جس کے باوجود وائس چانسلر اختر بلوچ اپنوں کو نوازنے کیلئے غیر قانونی اقدامات اٹھا رہے ہیں ۔

یادرہے کہ بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کی تاریخ میں آج تک ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ملازمین کی تنخواہ 28 تاریخ سے پہلے آئی ہو مگر غیر قانونی ترقیوں کے بعد معاملات کو فائلوں میں دبانے کے لئے تنخواہیں 25 تاریخ کو دے دی گئی ہیں۔