کے ایم سی کے اسپتالوں میں 245 ڈاکٹر 12 برس سے ترقی کے منتظر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: شہری حکومت کے اسپتالوں میں 12 برس قبل ترقی پانے والے 245 ڈاکٹر ترقی سے تاحال محروم، اسپتالوں سے کے ایم سی تک فائلیں منتقل کرنے کے لئے انتظامیہ نے مبینہ طور پر نرخ مقرر کردیے ہیں۔

2011 میں ترقی کا نوٹیفیکشن ملنے والے ایک درجن سے زائد ڈاکٹر دنیا سے رخصت ہو گئے، 20  کے لگ بھگ ریٹائرڈ ہوگئے ہیں، عباسی شہید اسپتال کے ڈائریکٹر نے ترقی پانے والے ڈاکٹروں کا سروس ریکارڈ اپنے دستخط سے منتقل کرنے کا نیا نوٹیفیکشن نکال دیا ہے، ایسا معلوم ہوا ہے کہ 12 برس میں ترقی کے راستے میں رکاوٹ خود اُن عہدوں پر تعینات ڈاکٹر ہی رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق شہری حکومت کے ماتحت اسپتالوں میں تعینات ڈاکٹروں کو اگلے عہدوں پر ترقی دینے کا فارمولہ طے ہے جس کے مطابق ہر پانچ برس بعد گریڈ 17 سے 18 اور 19 سے 20 میں ڈاکٹروں کو سنیارٹی کے مطابق ترقی دی جاتی ہے، تاہم 2011 میں کے ایم سی کی ہیومن ریسورس منیجمنٹ نے مجموعی طور پر 79 ڈاکٹروں کو اگلے عہدوں پر ترقی دی، جس میں گریڈ 20 پر 6 ڈاکٹروں، گریڈ 19 میں 38 اور گریڈ 18 میں 35 ڈاکٹروں کو ترقیاں دی گئیں جبکہ 2016 میں گریڈ 17 میں 166 ڈاکٹروں کو ترقی کی منظوری دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:

رحمۃ للعالمین و خاتم نبیینؐ اتھارٹی بل پرصدر مملکت کے دستخط نہ ہوسکے،تاخیری حربوں کا استعمال

تاہم 2011 اور 2016 میں ترقی پانے والے ڈاکٹروں کے سروس ریکارڈ میں تبدیلی نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے یہ ڈاکٹر اب بھی پرانے اسکیل پر ہی موجود ہیں اور اُن میں 80 فیصد ڈاکٹروں کا تعلق عباسی شہید اسپتال سے ہے جبکہ 20 فیصد شہری حکومت کے ماتحت آنے والے دیگر اسپتالوں سے وابستہ ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اِن ڈاکٹروں کی ترقی میں رکاوٹ خود ڈاکٹر ہی ہیں جو 2011 سے تاحال ایڈمنسٹریشن میں موجود ہیں اور اس عرصے میں اُن کی کوشش رہی ہے کہ اگر کسی ڈاکٹر کو گریڈ 19 مل گیا تو ایڈمنسٹریشن میں انہیں عہدہ بھی دینا ہوگا اس کا نقصان شہری حکومت کے ماتحت اسپتالوں کو ہوا جس کی حالیہ دنوں میں پریشانی میں اضافہ ہورہا ہے اور اِس وقت اِن اسپتالوں میں طبی ماہرین کی کمی ہو گئی ہے کیونکہ اس عرصے میں تعینات ڈاکٹرز سینئرز میں شمار ہونے کے ساتھ اثر و رسوخ کے ساتھ خلاف ضابطہ عہدے حاصل کرکے بیٹھے ہیں جبکہ طبی معائنے کے لئے جونیئر ڈاکٹروں کے ذریعے ہی علاج معالجہ کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب کے ایم سی کے ہیومن ریسورس نے 2011 اور 2016 میں ترقی حاصل کرنے والے افسران کا ریکارڈ طلب کیا تو ڈائریکٹر عباسی شہید اسپتال نے سروس ریکارڈ کی منتقلی اپنے دستخط سے مشروط کردی ہے اور ہر فائل کی منتقلی کے لئے مبینہ طور پر کم ازکم 50 ہزار روپے رشوت طلب کی جارہی ہے۔

حالیہ دنوں میں جن ڈاکٹروں کے سروس ریکارڈ میں اگلے عہدے پر ترقی دی جائے گی اُن میں سروس میں موجود ڈاکٹر اسی عرصے سے اضافی عہدے کے مطابق تنخواہ حاصل کرسکیں گے جبکہ جو ڈاکٹر ریٹائرڈ ہو چکے ہیں کے ایم سی انہیں ترقی ملنے کے عرصے سے واجبات ادا کرنے کی پابند ہوگی جس کے باعث شہری حکومت پر علیحدہ سے مالی بوجھ پڑے گا۔