بلدیہ وسطی کراچی میں 1000 سے زائد تنخواہ دار گھوسٹ ملازمین کی موجودگی کا انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلدیہ وسطی کراچی میں 1000 سے زائد تنخواہ دار گھوسٹ ملازمین کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جو کوئی کام کیے بغیر گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بلدیہ وسطی کے محکمہ صفائی و نکاسئ آب (سالڈ ویسٹ) میں ڈائریکٹر کی مبینہ سرپرستی میں 1000 سے زائد گھوسٹ ملازمین تنخواہیں وصول کر رہے ہیں جبکہ خاکروبوں کی کمی کے باعث ضلع وسطی میں کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔

ضلع وسطی میں کچرے کے پہاڑوں سے تعفن اٹھ رہا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں کراچی کے شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر سینیٹیشن محمد علی نے جب سے عہدے کا چارج سنبھالا ہے، ضلع وسطی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔

سیاسی سرپرستی اور اثر رسوخ کے باعث غیر معیاری کارکردگی کے باوجود منتخب نمائندوں اور بہاد آباد کی آشیر باد سے ڈائریکٹر سینیٹیشن اپنے عہدے پر قائم ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق محکمے کی مشینری اور گاڑیاں بھی بڑی تعداد میں خراب ہو گئی ہیں جن کی مرمت جعلی بلنگ کے باعث کاغذات تک محدود ہے۔

خراب گاڑیوں کی مد میں ہزاروں لٹر پٹرول بھی ٹھکانے لگا کر لاکھوں روپے پٹرول کی مد میں ہڑپ کیے جارہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد علی کو جن کی فرمائش پر ڈائریکٹر تعینات کیا گیا، انہیں بھی بدعنوانی سے بھرپور حصہ دیا جاتا ہے۔ ضلع وسطی کے منتخب نمائندے چیئرمین بلدیہ وسطی ریحان ہاشمی پر مستقل دباؤ ڈالتے ہیں۔

مذکورہ منتخب نمائندے محمد علی کی تعیناتی سے بھرپور غیر قانونی مالی فوائد حاصل کر رہے ہیں اور ریحان ہاشمی کو مجبور کرتے ہیں کہ شکایات کے باوجود محمد علی کو نہ ہٹایا جائے۔ شہریوں کی طرف سے کچرے کی شکایات کے باوجود چیئرمین ریحان ہاشمی کو اپنی ہی پارٹی نے پابند کیا ہے کہ ڈائریکٹر کے خلاف ایکشن نہ لیں۔

باخبر ذرائع کے مطابق محمد علی کو وائس چیئرمین شاکر علی کی بھی حمایت حاصل ہے اور وہ بلا خوف من مانیاں کرتے ہیں۔ عوام نے وزیرِ بلدیات ناصر حسین شاہ سمیت سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع میں کچرا اٹھانے اور صفائی ستھرائی کے اقدامات کریں اور بدعنوان ڈائریکٹر سے نجات دلائی جائے۔