کیا وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو پائے گی؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کیا وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو پائے گی؟
کیا وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو پائے گی؟

بلوچستان میں حکومتی جماعت کے ناراض اراکین نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد بلوچستان حکومت کے ناراض اراکین نے سیکریٹری صوبائی اسمبلی کے پاس جمع کروائی۔ تحریک عدم اعتماد جمع کرانے والوں میں ظہور بلیدی، سردار عبدالرحمن کھیتران، نصیب اللہ مری اور دیگر شامل تھے۔

تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کی وجوہات:

وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کی بنیادی وجہ ان کو وزیر اعلیٰ کے منصب سے ہٹانا تھا، تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد دیگر اراکین کے ہمراہ ظہور بلیدی نے میڈیا سے بات کی اور کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر 14 اراکین اسمبلی کے دستخط ہیں، بلوچستان اسمبلی کے اکثریتی ممبران نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، اسپیکر بلوچستان جلد اسمبلی اجلاس بلائیں اور تحریک عدم اعتماد پیش کریں، انہوں نے دوبارہ مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ جام کمال خود استعفیٰ دے دیں۔

اسد بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ ہم ناراض گروپ نہیں بلکہ متحد گروپ ہیں، سیاسی بحران سے بہت سے مسائل پیدا ہوگئے ہیں، جام کمال بازی ہار گئے ہیں اب وہ بس کریں۔انہوں نے کہا کہ ایک اصول ہوتا ہے کہ ایک فرد کو اجتماع کیلئے قربان کیا جاتاہے، ناراض رکن نصیب اللہ مری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف بلوچستان میں پہلے دن سے ہی اتحادی تھی اور اب بھی ہے۔

اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی ملک سکندر ایڈووکیٹ کا اعلان:

اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی ملک سکندر ایڈووکیٹ نے دوٹوک اور واضح طور پر اعلان کیا کہ کسی صورت بھی جام کمال کو وزیراعلیٰ کے روپ میں نہیں دیکھ سکتے۔انہوں نے کہا کہ گورنر نے عدم اعتماد تحریک کیلئے اجلاس بلانے کی سمری پر اعتراض لگایا ہے، سمری وزیراعلیٰ کے ذریعے گورنر کو بھجوانی چاہیے تھی۔

سرفراز بگٹی کا جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر رد عمل:

بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما اور سینیٹر سرفراز بگٹی نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کا اعلان کردیا۔ سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ اپوزیشن کی وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی۔اُن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے 23 اراکین کے ساتھ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوسکتی۔سردار سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں اندرونی مسائل مل بیٹھ کرحل کرلیں گے۔

آگے کیا صورتحال بن سکتی ہے؟

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف یہ تحریک اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے لیکن اس پر حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) میں دوگروپ بن گئے ہیں۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جس پر حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے اسے من گھڑت اور حقائق کے برعکس قرار دیا ہے۔لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ اکثریت کھونے سے متعلق خبر بے بنیاد ہیں۔ ایسی بے بنیاد خبریں چلانے سے قبل متعلقہ فورم سے تصدیق کی جانی چاہیے۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی متحرک ہوگئے ہیں اور انہوں پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صدر اور پارلیمانی لیڈر سردار یار محمدرند سے ملاقات کی ہے۔

سردار یار محمد رند نے موجودہ صورت حال پر پارلیمانی کمیٹی کے اراکین سے مشاورت اور وزیر اعظم عمران خان سے حتمی منظوری کے لئیے وقت مانگ لیا ہے۔تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس وقت جو صورت حال بن رہی ہے اس کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی میں دراڑ آ چکی ہے اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی پوزیشن انتہائی کمزور ہو گئی ہے۔واضح رہے کہ ماضی میں بھی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے متعدد صوبائی حکومتوں کا خاتمہ کیا جاچکا ہے۔ اب موجودہ صورتحال کے تناظر میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اپنی صوبائی حکومت بچانے کے لئے کوششیں میں مصروف ہوچکے ہیں۔ مگر اب دیکھنا یہ ہے کہ اس ساری صورتحال کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔

Related Posts